بنگلورو،30؍اگست(ایس او نیوز) مرکزی حکومت کی طرف سے رافیل طیارے کا ٹھیکہ ایچ اے ایل سے چھین لئے جانے کے سبب کرناٹک کے دس ہزار نوجوانوں سے روزگار کا موقع بھی چھن گیا۔ یہ الزام آج سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی نے عائد کیا۔
کے پی سی سی دفتر میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رافیل گھپلہ اور نوٹ بندی مرکز کی مودی حکومت کے دو سب سے بڑے گھپلے ہیں، رافیل سودے سے ملک کو41ہزار کروڑ روپیوں کا خسارہ جھیلنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ صدر کانگریس راہل گاندھی کی طرف سے بارہا رافیل کا معاملہ اٹھایا جارہاہے اور حقائق عوام کے سامنے لائے جارہے ہیں، لیکن وزیر اعظم مودی اس کا کچھ جواب نہیں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میں اقتدار کا غرور اس قدربڑھ چکا ہے کہ وہ خود کو آئین اور قانون سے بالا تر سمجھنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رافیل جنگی طیارے کی خریداری کے سلسلے میں پچھلی یو پی اے حکومت نے جو معاہدہ کیا تھا اس کے تحت ایچ اے ایل کو نہ صرف طیارہ سازی کی تکنیکی مہارت ملتی بلکہ اس تکنیک کے استعمال سے ایچ اے ایل میں 108 طیارے تیار کئے جاسکتے تھے، لیکن مرکزی حکومت کی طرف سے اچانک اس طیارے کی خریداری کے متعلق معاہدے میں کی گئی تبدیلی کے سبب انیل انبانی کی کمپنی جس کا ابھی تک وجود بھی نہیں ہوا ہے، اسے رافیل کا ٹھیکہ دے دیا گیا اور جنگی طیارے بنانے میں ایچ اے ایل کے 60 سالہ تجربے کو نظر انداز کردیاگیا، اگر یہ ٹھیکہ ایچ اے ایل کو ملتا تو دس ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوتے۔ موجودہ رافیل معاہدے کے تحت فرانس کی دفاعی کمپنی انیل انبانی کے کمپنی کے ساتھ کام کرے گی، لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ انیل امبانی کی کمپنی کا قیام معاہدے سے صرف بارہ دن پہلے عمل میں آیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم مودی نے اقتدار سنبھالتے ہی شاید طے کرلیاتھاکہ وہ ملک کے مفادات کو نقصان پہنچا کر اپنے اقرباء کے مفادات کو مضبوط کریں گے۔ان کی اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ سرکاری کمپنی ایچ اے ایل سے رافیل کا سودا چھین کر ایک ناتجربہ کار کمپنی کو دے دیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اگر اس معاملے میں اتنی ہی شفاف ہے تو اس سودے کی جانچ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کرانے کی جرأت دکھائے۔
جئے پال ریڈی نے الزام لگایا کہ رافیل طیارے کے سودے میں دراصل وزیر اعظم مودی نے انیل امبانی کے حق میں دلالی کی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو اس معاملے کی جانچ کے احکامات صادر کریں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ رافیل معاہدہ انتہائی شفاف ہے، اگر یہ شفاف ہے تو معاہدے کو منظر عام پر لایا جائے۔اس موقع پر کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ اور دیگر لیڈر بھی موجود تھے۔