ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے مسلمانوں کو غیر ضروری مسائل میں الجھانے کی سازش ہورہی ہے :پروفیسر ریاض قیصر
بنگلور۔23اپریل ( ایس او نیوز؍صدیق آلدوری) اس وقت ملک میں مسلمانوں کے آگے جو سنگین اور اہم مسائل درپیش ہیں ان کی جانب سے ہماری توجہ ہٹانے کیلئے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی مسائل میں الجھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ آج یہاں فیروز ٹاورس شیواجی نگر میں مسلم عمائدین و دانشوروں کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران دہلی سے آئے ہوئے دانشور پروفیسر ریاض قیصر جو دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ماڈرن ہسٹری کے پروفیسر ہیں ، نے یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ آج تین طلاق کامسئلہ اور چند دوسرے مسائل کو بہت زیادہ اچھا لا جارہا ہے اور مسلمانوں کی روزمرہ کی زندگی سے جڑے مسائل سے ان کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہورہی ہے ۔آج میڈیا میں مسلم خواتین کو سامنے رکھ کرہر جگہ تین طلاق کے مسئلہ پر روزانہ بحث ہورہی ہے ۔ جبکہ ملک کی خواتین کو روزانہ جن مسائل سے دوچار ہونا پڑ تاہے ان مسائل پر کوئی توجہ دینے تیار نہیں ہے ۔100سال قبل ہی مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا تھا کہ ہندوستان کی تاریخ کے کئی صفحات ابھی خالی ہیں ۔ ہم مسلمانوں کو اپنی خدمت اور اپنی محنت اور جدوجہد سے اس ملک کو سنوار کر اس کے مستقبل کو تابناک بنانے توجہ دینی اورمحنت کرنی ہے ۔ اس ملک میں اقلیت کون ہیں اور اکثریت کون ہیں اس کا فیصلہ اس ملک کے لئے دی گئی قربانیوں اورکارناموں کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔اس کیلئے آج ضروری ہے کہ اس ملک کے مسلمان اس ملک میں اپنی سنہری تاریخ معلوم کریں ۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے اپنے کارناموں اور خدمات کی وجہ سے کبھی خود کو کسی ایک طبقہ تک محدود نہیں رکھا ۔ انہوں نے اس ملک کے سماج کے تمام طبقات کو دھیان میں رکھ کر ہی خدمت انجام دی تھی ۔ مانک رام کے خطبات آزاد کتاب میں ہم مولانا آزاد کی خدمات کے بارے میں صحیح تاریخی حقائق معلوم کرسکتے ہیں۔ مولانا آزاد نے اس ملک کے اولین وزیر تعلیم ، آئی آئی ٹی ، یوجی سی ، ساہتیہ اکادمی اور دیگر کئی اداروں کے ذمہ دار کی حیثیت سے اس ملک کوجو کچھ دیا ہے آج اس کے پس منظر میں ہمیں مولانا آزاد کی سوچ کو اپنانے کی ضرورت پر بھی انہوں نے زور دیا۔ پروگرام میں جناب فیروز عبداللہ، وظیفہ یاب آئی اے ایس آئی پی ایس افسر اورکئی دانشور حضرت بھی شریک تھے۔