حراست کے خلاف عرضی پر فوری توجہ دی جانی چاہیے :عدالت
نئی دہلی، 28؍اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی شخص کی گرفتاری، حراست یا قید کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواست پر فوری طور پر توجہ دینے کے ساتھ ہی اس پر بلا تاخیر فیصلے کے لیے قدم اٹھایا جانا چاہیے ۔سپریم کورٹ نے یہ بات الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ سے کملیش تیواری کی عرضی پر چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کے لیے کہتے ہوئے کہی جو اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کا ایگزیکٹو چیئرمین ہے اور جسے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز تبصرے کرنے کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس سی ناگپن کی ایک بنچ نے کہاکہ ہمارے خیال سے قیدی کی درخواست پر فوری توجہ دی جانی چاہیے اور اس پر فیصلے کے لیے بلا تاخیر قدم اٹھایا جانا چاہیے ،چنانچہ ہمیں یقین ہے کہ ہائی کورٹ بھی اس سے آگاہ ہو گا اور وہ قیدی کی درخواست کا تصفیہ چار ہفتوں میں کرے گا۔بنچ نے کہاکہ جب ہم کہتے ہیں کہ اس کا تصفیہ چار ہفتوں میں ہونا چاہیے ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معاملے کی سماعت ہوگی اور فیصلہ مذکورہ بالا مدت میں سنایا جائے گا۔درخواست گزار کملیش تیواری نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کے ساتھ متعلقہ حکام کو یہ ہدایت دینے کی اپیل کی تھی کہ وہ قیدی کی درخواست کی توسیع کے لیے مناسب رہنمااصول طے کرے ۔تیواری نے اپنی درخواست میں دعوی کیاہے کہ انہیں اتر پردیش پولیس کی جانب سے قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے)کے تحت غیر قانونی طورپر حراست میں رکھا گیا ہے اور انہوں نے اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے سامنے ایک درخواست دائر کی ہے۔