ڈائری معاملہ پر بی جے پی نے اسمبلی کی کارروائی چلنے نہیں دی
بنگلورو۔17؍مارچ (ایس او نیوز)کانگریس اعلیٰ کمان کو ریاستی وزراء کی طرف سے عطیہ دئے جانے کے متعلق ڈائری پر اسمبلی میں بحث کے مطالبے کو لے کر آج بھی بی جے پی نے ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دی۔ جس کے سبب اسپیکر کے جی کولیواڈ نے اجلاس کو پیر تک ملتوی کردی۔ بی جے پی کی طرف سے کل اس مطالبے پر احتجاج شروع کیاگیا تھا۔آج بھی اس کے ممبران ایوان میں اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے تھے، شور وغل کے درمیان کارروائی کو ملتوی کردیا گیا۔آج صبح جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی اپوزیشن لیڈر جگدیش شٹر کی قیادت میں بی جے پی کے سبھی ممبران اسپیکر کے سامنے آگئے اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اس مرحلے میں اپوزیشن پارٹیوں کو ایوان کی کارروائیوں میں حصہ لینے کیلئے اسپیکر نے بارہا منانے کی کوشش کی ، لیکن کامیاب نہ ہونے پر انہوں نے پہلے آدھے گھنٹے کیلئے کارروائی ملتوی کی، اس کے بعد جب دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو ایسی ہی صورتحال برقرار رہی، جس کے سبب اسپیکر نے کارروائی پیر تک ملتوی کردی۔ اسپیکر نے اپنے کمرہ میں تمام پارٹیوں کے لیڈروں کو طلب کرکے مصالحت کی کوشش کی، لیکن بی جے پی ممبران اپنی ضد پر اڑے رہے کہ ڈائری کے مسئلے پر کسی نہ کسی شکل میں بحث کرائی جائے۔ حالانکہ اسپیکر کی طرف سے مصالحتی میٹنگ طلب کئے جانے کے بعد بی جے پی نے اپنی ہنگامی لیجسلیچر پارٹی میٹنگ بھی منعقد کی ، لیکن اس میں بھی یہی فیصلہ لیا گیا کہ بی جے پی اس ڈائری پر بحث کے معاملے میں اپنے موقف پر بنی رہے گی۔ مصالحتی میٹنگ کے بعد جب کارروائی شروع ہوئی تو شٹر نے یہی مطالبہ دہرایا کہ ڈائری کے مسئلے پر بحث کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کسی نہ کسی ضابطہ کے تحت اس پر بحث کی اجازت دی جائے ،تاکہ بی جے پی ایوان میں اپنا موقف پیش کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ اسپیکر اس کیلئے اگر وقفہ بھی مقرر کرنا چاہیں تو ٹھیک ہے۔ بحث کی اجازت ہی نہ دینا اراکین اسمبلی کی حق تلفی کے مترادف ہوگا۔ شٹر نے کہاکہ مصالحتی میٹنگ میں بھی انہوں نے یہی موقف پیش کیا ہے اور اب بھی وہ اس پر قائم ہیں۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہاکہ اس مسئلے پر وہ اپنا فیصلہ پہلے سناچکے تھے، تاہم وزیر قانون کی طرف سے اٹھائے گئے نکت�ۂ اعتراض کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہوں نے بحث کی اجازت واپس لے لی ہے، جس کے ساتھ ہی یہ معاملہ اب ایک بند باب ہے، اس مسئلے کو وہ دوبارہ آگے بڑھانے کے حق میں نہیں ہیں۔ اس مرحلے میں جنتادل (ایس) ممبران نے بی جے پی کے موقف پر سخت اعتراض کیا اور کہاکہ کانگریس اور بی جے پی مل کر ریاست کے سلگتے ہوئے مسائل پر ایوان میں بحث ہونے سے روکنا چاہتے ہیں جس کے سبب ایک بے بنیاد ڈائری کے نام پر ایوان کا وقت ضائع کیا جارہا ہے۔ ایوان دراصل ریاست کے عوام کو درپیش مسائل پر بحث ومباحثہ کیلئے ہے ، سیاست دانوں سے جڑے مسائل پر بحث سڑکوں پر بھی ہوسکتی ہے، اس کیلئے ایوان کا وقت ضائع نہ کیا جائے۔ اس کی بھی پرواہ کئے بغیر بی جے پی ممبران نے ایوان میں زور دار نعرہ بازی شروع کردی۔ وزیراعلیٰ سدرامیا نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کو کارروائیاں چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ جنتادل (ایس) ممبران چاہتے ہیں کہ بجٹ اور خشک سالی پر بحث ہو، حکومت اس کیلئے تیار ہے، ایسے وقت میں جبکہ انتخابات کیلئے صرف ایک سال ہے ،سستی شہرت کیلئے بی جے پی یہ دھرنا دے رہی ہے۔ بی جے پی کو یہ بھرم ہوگیا ہے کہ دوبارہ وہ اقتدار پر آنے والی ہے، وہ چاہے کچھ بھی کرلے اقتدار پر صرف کانگریس ہی آئے گی، اس کے بعد بھی بی جے پی ممبران نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ ریاستی وزراء ٹی بی جئے چندرا، ڈی کے شیوکمار ، یو ٹی قادر ، پرمود مادھوا راج اور دیگر نے بی جے پی کے اس رویہ کی سخت مذمت کی ، جس کے بعد بی جے پی کے بعض ممبران نے اترپردیش میں کانگریس کی رسوا کن ہار کا حوالہ دیا اور کہاکہ کرناٹک میں بھی ایسی ہی صورتحال پیش آنے والی ہے۔ اسی شور شرابے کے دوران کے بی کولیواڈ نے کارروائی کو پیر تک ملتوی کردیا۔