کانگریس کا مودی حکومت پر بڑا حملہ؛ اپوزیشن کو بنادیا گیا ہے دہشت گرد؛ شیعہ سنی اختلافات کے بعد اب زوجین کے درمیان اختلافات کی کوشش
نئی دہلی 5 فروری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) پارلیمنٹ میں صدر رام ناتھ کوند کے خطاب پر شکریاتی تجویز پر بحث کے دوران کانگریس نے مودی حکومت کو جم کر گھیرا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنے خطاب کے دوران طنز کستے ہوئے کہا کہ یہ سرکار گیم چینجر نہیں، نیم چینجر ہے جو صرف یو پی اے سرکار کی یوجنائوں کا نام بدل کر واہ واہی لوٹ رہی ہے۔ آزاد نے حال میں سامنے آئی آٹھ ماہ کی بچی سے آبروریزی کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سرکار اگر ایسا نیا بھارت بناچاہتی ہے تو ہمیں ایسا بھارتی نہیں چاہئے، ہمیں پرانا بھارت لوٹا دو۔ کانگریس لیڈر نے مودی سرکار کو 70 سالوں میں سب سے کمزور سرکار بتاتے ہوئے کہا کہ سرکار اپوزیشن کے فون ٹیپ کروارہی ہے۔ سرکار نے پوری اپوزیشن کو دہشت گرد بنا دیا ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ 1985 یا اس کے بعد کانگریس اور یو پی اے کے دور حکومت میں جتنے بھی اسکیم نافذ کئے گئے ہیں ان کے نام بدل کر انہیں دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ہر ایک منصوبہ شروع کرتے وقت کہتے ہیں کہ ہماری حکومت گیم چینجر ہے، میں کہتا ہوں کہ گیم چینجرنہیں، نیم چینجر ہے ۔ آزادؔ نے سوچھ بھارت، جن دھن یوجنا، اسکل انڈیا سمیت کئی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام منصوبے کانگریس دور حکومت میں شروع کیے گئے تھے جن کے صرف نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ پورے پانچ سال بھی اگر آپ کا منتری منڈل افتتاح کرتا رہے گا، تب بھی یو پی اے کے منصوبوں کا افتتاح نہیں کر پائے گا اور آج یہی ہو رہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کا نعرہ دیا جا رہا ہے۔ آج بی جے پی سرکار کی ریاستیں، خاص طور پر ہریانہ عصمت دری کا گڑھ بن چکا ہے ، پہلی دفعہ ایسا سننے کو مل رہا ہے کہ 8 ماہ کی بچی کی عصمت دری ہو رہی ہے ۔ جس وقت صدر تقریر کر رہے تھے عین اسی دن آٹھ ماہ کی بچی کی عصمت دری کی جارہی تھی اس کے لئے حکومت نے کیا قدم اٹھائے؟ یہ کون سے بھارت کی تعمیر ہو رہی ہے؟ اگر یہ نیا بھارت ہے تو مجھے افسوس ہے ایسے بھارت پر۔
آزاد نے الزام لگایا کہ حکومت اپوزیشن کے رہنماؤں کے فون ٹیپ کروا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وقت میں تو دہشت گردوں کے فون ٹیپ کئے جاتے تھے؛ لیکن آج ہمارے فون ٹیپ کئے جا رہے ہیں۔ آپ نے تو ہمیں بین الاقوامی دہشت گرد بنا دیا، اپوزیشن کو دہشت گرد بنا دیاہے۔
آزاد نے کہا کہ 2014 میں 15 لاکھ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، اس کا ذکر صدر جمہوریہ کی تقریر میں نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان روزگار مانگ رہے ہیں، ان سے وعدہ کیا تھا 10 کروڑ ملازمتوں کا؛ لیکن اس کابھی کوئی ذکر نہیں ہے ۔ کسانوں سے وعدہ کیا تھا آمدنی کو دوگنا کرنے کا۔ پٹرول ڈیزل اور گیس کی قیمتیں آسمان پر ہیں۔ ڈیزل۔پٹرول پر جو پیسہ آپ بچا رہے ہیں، اگر ایسا ہمارے وقت ہوتا تو ہم انقلاب لے آتے ،آپ تو بس ہمارے منصوبوں کے فیتے کاٹتے ہیں، آپ کے پاس اپناکچھ بھی نہیں ہے۔ آزادؔ نے الزام لگایا کہ حکومت نے جن دھن یوجنا کے تحت کھلے اکاونٹس کے اعداد و شمار میں یو پی اے کی حکومت کو کریڈٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت میں 25 کروڑ اکاونٹس کھلے، جبکہ آپ کی حکومت نے 7 کروڑ کھولے، ہمیں ر ی پیکیجنگ نہیں آتی۔ ایک بارمیں نے کہا تھا کہ بی جے پی اگر اقتدار سے باہر بھی ہوتی ہے اور ر ی پیکیجنگ کا کوئی گلوبل ٹینڈر نکلتا ہے تو وہ بی جے پی کو ہی ملے گا۔ اس کے علاوہ کرنسی منصوبہ کے تحت دیئے جانے والے لون کی رقم پر بھی آزاد نے سوال کھڑے کیے۔ انہوں نے کہا کہ 43 ہزار میں کوئی بزنس نہیں ہوتا۔ آزاد نے اشاروں میں امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے پاس 16 ہزار گنا منافع کا اسکیم ہے ؛لیکن وہ کسی کو نہیں بتاتی۔
آزاد نے کہا کہ کانگریس طلاق ثلاثہ بل کی حمایت کرتی ہے، لیکن بل کے دو حصے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طلاق بدعت کے ہم خلاف ہیں، لیکن جس طرح اسے جرم قرار دیے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم اس کے خلاف ہیں۔شوہرکوجیل میں ڈال دیں گے، بیوی اور بچوں کا کیا ہوگا؟ آپ نے پہلے شیعہ سنی کو تقسیم کیا، اب آپ میاں بیوی کے درمیان ہمیشہ کے لیے تفریق کی بیج بونا چاہتے ہیں ۔