جموں و کشمیر میں جنگجوؤں کے خلاف آپریشن بحال
نئی دہلی 18جون ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) جموں وکشمیرمیں رمضان المبارک کے دوران یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کے باوجود ایک کے بعد ایک دہشت گردانہ حملے،عوامی پتھربازی اور تشدد کے واقعات کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے اب وادی میں جنگجوؤں اور سنگ بازں کیخلاف دوبارہ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کردیاہے۔ اس ضمن میں حکومت نے سکیورٹی فورسز کو ہدایت د ی ہے کہ وہ وادی میں دہشت گردانہ واقعات اور تشدد کی وارداتوں کو روکنے کے لئے ضروری’’ قدم‘‘ اٹھانے سے گریز نہ کرے۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 17 مئی کو فیصلہ کیا گیا تھا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے آپریشن نہیں کئے جائیں گے۔ یہ فیصلہ جموں و کشمیر کے امن پسند لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا تھا، تاکہ انہیں رمضان المبارک کے دوران کوئی دقت نہ ہو۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی اشتعال انگیز واقعات کے باوجود اس فیصلے کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کے لئے حکومت سیکوریٹی کی تعریف کرتی ہے۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت کے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کا جموں و کشمیر سمیت ملک بھر میں خیر مقدم کیا گیا اور اس کی وجہ سے عوام کو کافی راحت ملی۔ امید تھی کہ تمام طبقہ کی طرف بشمول جنگجو اس اقدام کی کامیاب بنانے کے لیے تعاون کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ کا کہناتھا کہ یکطرفہ جنگ بندی کے دوران جہاں سیکورٹی فورسز نے تحمل کا ثبوت دیا تو دوسری طرف دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملے جاری رکھے۔ جس کی وجہ سے فوجیوں اور عام شہریوں کی موت ہوئی اور زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کہ حکومت جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور تشدد سے آزاد ماحول سازی کے لئے اپنی’’ کوشش ‘‘جاری رکھے گی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردانہ واقعات کے مکمل خاتمہ کے لئے معاشرے کے امن پسند طبقے کے تمام لوگوں کو ساتھ آنا چاہیے۔ ساتھ ہی ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے جنہیں امن کے راستے پر آنے کے لیے آمادہ کیا گیاہے۔ غور طلب ہے کہ حکومت نے رمضان ماہ کے دوران جموں و کشمیر میں یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ رمضان کے مہینے میں اپنی طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ لیکن اگر کوئی حملہ ہوتا ہے تو سیکورٹی فورس اپنے یا بے گناہ شہریوں کی جان بچانے کے لئے جوابی کارروائی کے مجاز ہوں گے ۔ فوج کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اب کاسو ۔ساڈو آپریشن پہلے کے مقابلے کم ہوں گے۔ اگرچہ حکومت کے اس اعلان کے باوجود وادی میں دہشت گردانہ واقعات میں کمی کی جگہ اضافہ ہوا ہے اور کئی فوجی ہلاک بھی ہوئے نیز عام شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں ۔