بنگلورو،17؍نومبر(ایس او نیوز) حکومت مغربی بنگال اور حکومت آندھرا پردیش کی طرف سے کسی بھی معاملے میں سی بی آئی کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت سے اجازت لینے کی پابندی کے متعلق ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہا ہے کہ کرناٹک میں سی بی آئی کی سرگرمیوں پر ایسی کوئی پابندی لگانے کی ضرورت فی الحال نہیں ہے۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ ریاست میں ایسے حالات بھی نہیں ہیں کہ سی بی آئی کے کسی بھی معاملے میں داخلے پر پابندی لگائی جائے،اور نہ ہی حکومت کے سامنے ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے۔انہوں نے کہاکہ جب سے آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو مرکز میں این ڈی اے کے اتحاد سے باہر آئے ہیں آندھرا پردیش میں سی بی آئی کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے جانے کی شکایات سامنے آئی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ چندرا بابو نائیڈو نے یہ سخت فیصلہ لیا ہے، اسی طرح مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی ان کے ریاستی امور میں سی بی آئی کی بے جا مداخلت کی شکایت کرتے ہوئے شاید ایسا فیصلہ لیا ہو۔ انہوں نے کہاکہ دو ریاستوں کے فیصلے سے سی بی آئی کی معتبریت پر سوالیہ نشان ضرور لگے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ان دونوں ریاستوں کی طرف سے جو فیصلہ لیاگیا ہے وہ اپنی جگہ درست ہیں۔ ویسے بھی ریاست کے امور سے جڑے کسی بھی معاملے کی جانچ کے لئے پہلے ہی ضابطہ موجود ہے کہ سی بی آئی کو ریاستی حکومتوں سے اجازت حاصل کرنی پڑتی ہے، لیکن بعض وجوہات کے سبب سی بی آئی نے راست مداخلت شروع کردی ہے، ہوسکتا ہے کہ اسی سبب سے چندرا بابو نائیڈو اور ممتا بنرجی نے اپنی ریاستوں میں سی بی آئی کی سرگرمیوں پر بندشیں لگادی ہیں۔آمبیڈنٹ کے متعلق تحقیقات کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ بنگلور کی سنٹرل کرائم برانچ پولیس اس معاملے میں صحیح سمت میں تحقیقات کررہی ہے۔ سابق وزیر جناردھن ریڈی کو 20 کروڑ کی رشوت دینے اور دیگر معاملوں میں تحقیقات جاری ہیں ، اس میں جو بھی سچائی ہے عوام کے سامنے لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ میں لگے پولیس افسروں پر ریاستی حکومت کی طرف سے کسی طرح کا کوئی دباؤ نہیں ہے، جناردھن ریڈی نے بلا وجہ اس معاملے کو لے کر ریاستی حکومت پر کیچڑ اچھال کر معاملے کو سیاسی رنگ میں رنگنے کی کوشش کی ہے۔ صدر کانگریس کے تقرر کے متعلق وزیر اعظم مودی کے تبصرے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ صدر کانگریس کے تقرر کا مسئلہ اس کا اندرونی ہے، مودی ملک کو سنبھالنے کی ذمہ داری نبھائیں، کانگریس میں کیا ہوتاہے اس کی فکر کرنے کی انہیں کوئی ضرورت نہیں۔ کل مودی نے مشورہ دیاتھاکہ نہرو گاندھی خاندان سے ہٹ کر کسی کو پانچ سال کی مدت کے لئے کانگریس کا صدر بنانا ہوگا۔
ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ مودی کانگریس کی فکر کرنا چھوڑ دیں ، ملک کے عوام نے جس بھروسہ کے ساتھ انہیں فرمان دیاتھا اس بھروسے کی لاج رکھنے میں ناکام مودی کانگریس کی آڑ میں بچنے کی کوشش نہ کریں۔ نائب وزیراعلیٰ نے اعتراف کیا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے کسانوں کے قرضے معاف کرنے کی جو اسکیم لاگو کی گئی ہے اس کے نفاذ میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں بارہا وزیراعلیٰ کمار سوامی وضاحت کرچکے ہیں۔ کسانوں کے قرضے معاف کرنے کے لئے حکومت نے پہلی سہ ماہی قسط کے طور پر 12ہزار کروڑ روپے جاری کردئے ہیں۔ اس موقع پر معروف کنڑا ادیب پروفیسر ایم ایم کلبرگی کے قتل کے متعلق ڈاکٹر پرمیشور نے بتایاکہ قتل کے ملزمین کے بارے میں پختہ سراغ مل چکے ہیں اور یہ اشارے بھی ملے ہیں کہ گوری لنکیش قتل کے الزام میں جنہیں گرفتار کیاگیا ہے وہی ٹولہ ایم ایم کلبرگی ، مہاراشٹرا نریندر دھابولکر اور گووند پنسارے کے قتل میں بھی ملوث ہے۔