اگلا وزیراعلیٰ بنانے ہائی کمان کے اعلان سے سدارامیاکا حوصلہ بلند راہل گاندھی کے بیان سے وزیراعلیٰ کی کرسی پر نظر رکھے لیڈروں کو مایوسی۔ بغاوت کے آثار
بنگلورو،15؍جنوری (ایس او نیوز)ریاست کرناٹک میں ہونے و الے اگلے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی اگر اکثریت حاصل کرکے دوبارہ اقتدار حاصل کرلے گی تو سدارامیا ہی اگلے وزیراعلیٰ ہوں گے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی کے اس کھلے اعلان سے وزیراعلیٰ کی کرسی پر نظر رکھے ہوئے دیگر کانگریس لیڈروں کونہ صرف مایوسی ہوئی ہے بلکہ ان لیڈروں کے درمیان ہلچل مچ گئی ہے۔ دو دن قبل دہلی میں راہل گاندھی کی صدارت میں ریاستی اسمبلی انتخابات سے متعلق حکمت عملی تیار کرنے کے لئے منعقدہ ریاستی کانگریس لیڈروں کے اجلاس میں راہل گاندھی نے واضح کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سدارامیا ہی کی قیادت میں انتخابات کا سامنا کیاجائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ کانگریس سدارامیا کی قیادت میں انتخابات لڑ کر اکثریت بھی حاصل کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست کے چند سینئر کانگریس لیڈروں نے بھی انہیں مشورہ دیا ہے کہ سدارامیاہی کو اگلے وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کیا جائے ۔عام طور پر کانگریس کسی قابل اور تجربہ کار لیڈر کی قیادت میں انتخابات کاسامنا کرتی آرہی ہے۔انتخابات میں اکثریت حاصل ہونے کے بعد پارٹی لجس لیٹرس اجلاس میں لیڈر کو منتخب کرکے اسی کو وزیراعلیٰ بنایا جاتا ہے ۔لیکن انتخابات سے قبل ہی وزیراعلیٰ کااعلان کرنا پارٹی اصول کے خلاف تصور کیاجارہا ہے۔یہاں تک کہ انتخابات کس لیڈر کی قیادت میں لڑے جائیں گے اس کا اعلان کرنادرست ہے لیکن ابھی سے وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان کرنے سے پارٹی میں ناراضی زیادہ پیدا ہوسکتی ہے ۔
سدارامیاکے ہاتھ مضبوط: پارٹی صدر راہل گاندھی کے ریاستی لیڈروں کے اجلاس میں سدارامیا کو پارٹی کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کے طور پر اعلان کرنے سے نہ صرف سدارامیا کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں بلکہ ان کے حریفوں کو زبردست دھکہ لگاہے ۔پچھلی مرتبہ کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور کی قیادت میں کانگریس نے اسمبلی انتخابات کاسامنا کیاتھا اور وہی وزیراعلیٰ کے عہدہ کے دعویدار بھی تھے۔ لیکن بدقسمتی سے ان کے حلقہ میں ان کی ہار سے یہ موقع ان کے ہاتھ سے نکل گیا۔اب پرمیشور وزیراعلیٰ کے عہدہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔اس دوران راہل گاندھی کے اس اعلان سے پرمیشور کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔ وہ کافی مایوس ہوئے ہیں ۔ان کے علاوہ ریاستی وزراء ڈی کے شیوکمار، ڈاکٹر ایچ سی مہادیوپا، ایم بی پاٹل، آر وی دیش پانڈے بھی وزیراعلیٰ کی کرسی پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ انہیں بھی راہل کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے۔
بغاوت کے آثار: پارٹی کے اگلے وزیراعلیٰ کے تعلق سے راہل گاندھی کے اس طرح کھلے اعلان سے پارٹی میں بغاوت بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔سیاسی حلقوں میں کہاجارہاہے کہ راہل گاندھی کو اتنی عجلت میں اس طرح کاا علان نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اتنے دنوں سے سدارامیا دو ٹوک کہہ رہے تھے کہ اگلے انتخابات میں کانگریس کو ہی اکثریت ملے گی اور وہ اگلے میعاد کے لئے وزیراعلیٰ ہوں گے ۔ لیکن راہل گاندھی نے کہا کہ اگر کانگریس کو اکثریت حاصل ہوئی تو سدارامیا ہی اگلے وزیراعلیٰ ہوں گے ۔ رال گاندھی کے اس بیان سے سیاسی حلقوں میں یہ خبر گشت کررہی ہے کہ کرناٹک میں کانگریس کی جیت کا راہل گاندھی کو بھی پکایقین نہیں ورنہ وہ اس طرح کا اعلان نہ کرتے۔کہاجارہا ہے کہ راہل گاندھی کو اس طرح کا اعلان کرنے سے قبل پارٹی کے سینئر اور تجربہ کار لیڈروں سے مشورہ کرنا چاہئے تھا۔