مسلم مسائل کی حکومت تک موثر نمائندگی ضروری،مسلم لیجسلیٹرس فورم کے اجلاس میں غور کیاجائے: رضوان ارشد
بنگلورو29؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاست میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو درپیش مسائل کی حکومت تک نمائندگی اور ان کے موثر حل کی کوشش کیلئے مسلم لیجسلیٹرس فورم کا ایک اجلاس طلب کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ یہ بات آج کرناٹک پردیش یوتھ کانگریس کمیٹی کے صدر اور رکن کونسل رضوان ارشد نے کہی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسلم لیجسلیٹرس فورم کے چیرمین وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ اور دیگر سینئر اراکین سے وہ یہی گذارش کرنا چاہتے ہیں کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تئیں حکومت کی سطح پر پالیسی میں تبدیلی لانے اور سرکاری اسکیموں کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے فورم کو متحرک ہونا چاہئے۔ ان تمام امور پر غور کرنے کیلئے ایک اجلاس وقت کا تقاضہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج مسلمانوں کو جن روزمرہ کے مسائل کا سامنا ہے ان کی حکومت تک نمائندگی اور ان کے حل کی طرف ٹھوس پہل کیلئے ہر مسلم نمائندہ فکر مندہے ، لیکن اپنی گوناں گوں مصروفیات کے سبب وہ وقت نہیں دے پارہے ہیں۔ ریاست میں ایسے وقت جبکہ ایک سیکولر سیاسی جماعت کے انتہائی سیکولر وزیر اعلیٰ سدرامیا برسر اقتدار ہیں، ان کے ذریعہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی فلاح وبہبود کاکام زیادہ سے زیادہ لیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی سطح پر اگر اقلیتوں اور مسلمانوں کے تئیں پالیسی وضع کردی جائے تو اس کے بعد کی حکومتیں بھی پالیسی سطح کے فیصلوں کو اتنی آسانی سے تبدیل نہیں کرپائیں گی ۔ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے حکومت کی پالیسی پر زور دینے کیلئے انہوں نے کہاکہ مسلم قائدین کو اس پر اپنی ترجیحات متعین کرنا چاہئے۔ جس طریقہ سے وزیر اعلیٰ سدرامیا نے دلتوں اور پسماندہ طبقات کی فلاح کیلئے ٹھوس قدم اٹھائے ہیں۔خاص طور پر 50لاکھ روپیوں تک کے سرکاری ٹھیکوں میں دلت طبقات کے کنٹراکٹروں کو 25 فیصد ریزرویشن ، بجٹ کی غیر استعمال شدہ رقم کو ضائع نہ ہونے دینے کا ضابطہ وغیرہ اقلیتوں پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے، بشرطیکہ اس پر متفق ذہن ہوکر زور دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیجسلیچر فورم سے اقلیتوں کو بہت ساری توقعات وابستہ ہیں ، ان توقعات کو پورا کرنے کیلئے ہر کوئی مکمل وقت نہیں دے سکتا۔اس کیلئے فورم کے اراکین کو چاہئے کہ وظیفہ یاب سرکاری افسران کی خدمات حاصل کی جائیں اور اقلیتوں سے متعلق پالیسی امور پر حکومت کی رہنمائی کیلئے ان کے تجربات کو استعمال میں لایا جائے۔ ایسی فلاحی اسکیمیں تیار کرکے حکومت کے سپرد کی جائیں ، جن کو عملی جامہ پہنانے سے اقلیتی طبقات کو نچلی سطح تک فائدہ پہنچ سکے۔ خاص طور پر وزیراعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام برائے اقلیت اور اسی طرح مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی اقلیتوں کی بہبود کیلئے ترتیب شدہ اسکیموں کے موثر نفاذ پر زور دینے کی اشد ضرورت ہے۔