پنجاب کے گرلز اسکولوں میں 50 سال سے زیادہ کے ہی مرد اساتذہ ہوں گے،فیصلے کی مخالفت
نئی دہلی،09؍ فروری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)پنجاب حکومت نے لڑکیوں کے اسکولوں میں 50 سال کے اوپرکے ہی اساتذہ کو رکھنے کاحکم دیاہے ۔ حکومت کے اس اقدام کی اساتذہ کی جماعت ہی مخالفت کررہی ہے، ان کی دلیل ہے کہ اس سے استاد کی تصویر خراب ہو رہی ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق سرکاری ٹیچر یونین پنجاب کے سیکرٹری جنرل کلدیپ نے کہا کہ ایسے قوانین سے اساتذہ کی تصویر خراب ہوتی ہے، ہم جلد ہی اس کے خلاف حکومت کو یادداشت دیں گے۔ یہ فیصلہ مرد اساتذہ کی ساکھ پردھبہ ہے، اگر کوئی کسی بات کا مجرم ہے تو اسے سزا دی جائے لیکن پورے مرد طبقے کی شرافت پر سوال اٹھانا مناسب نہیں ہے، ہم کس طرح معاشرے میں رہتے ہیں یہ بہت تنگ سوچ ہے۔ایجوکیشن گارنٹی منصوبہ یونین کے ریاستی صدر نشانت کمار نے سوال کیا کہ آخر یہ کس طرح کہا جا سکتا ہے کہ 50 سال سے کم کے اساتذہ لڑکیوں کے لئے محفوظ نہیں ہیں، یہ شرط مضحکہ خیز ہے اور اسے فوری طورپرختم کیاجا ناچاہئے، ورنہ ہم اس کی مخالفت کریں گے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ خود خاتون ٹیچر اس فیصلے کی حمایت نہیں کر رہی ہیں۔ایک گرلز اسکول کی پرنسپل نے کہا کہ یہ حکومت کا اچھا قدم نہیں ہے، اس سے اسکولوں کا کام متاثر ہوگا، کیونکہ بہت سے ایسے کام ہیں جو عام طور پر مرد استاد ہی کر پاتے ہیں۔ ایک اسکول ٹیچر نے کہاکہ اسٹوڈنٹس کوایجوکیشنل ٹورپرلے جانے کابندوبست وغیرہ بیرونی کام مرداساتذہ کو ہی دیئے جاتے ہیں۔