مخلوط حکومت میں مجھے گھٹن ہونے کی خبریں بے بنیاد: کمار سوامی
بنگلورو۔10؍جنوری(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ ریاست کی مخلوط حکومت کی قیادت کرتے ہوئے وہ گھٹن محسوس کررہے ہیں۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس طرح کی خبریں ذرائع ابلاغ نے بدنیتی سے عام کررہی ہے۔ مخلوط حکومت کا انتظامیہ وہ بخوشی اور اطمینان بخش طریقے سے چلارہے ہیں۔ جے ڈی ایس لیجسلیچر پارٹی میٹنگ میں اس سلسلے میں ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ میٹنگ میں جن موضوعات پر بحث ہوئی اور جس طرح کی خبر یں اس میٹنگ کے متعلق منظر عام پر لائی گئی ہیں ان میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ ریاست کے انتظامیہ کو بہتر بنانے کے لئے میٹنگ میں جو نکات زیر بحث آئے میڈیا نے انہیں یکسر نظر انداز کردیا ہے اور ایسے معاملوں کو اچھالنے کی کوشش کی ہے جو میٹنگ میں موضوع بحث ہی نہیں تھے۔ وزیر اعلیٰ نے میڈیا کی اس حرکت کو پیشۂ صحافت سے بددیانتی سے تعبیر کیا۔
ریاست کی مخلوط حکومت کو مضبوط اور مستحکم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ مخلوط حکومت کی قیادت کرتے ہوئے وہ گھٹن محسوس کررہے ہیں۔ میڈیا اس طرح کی خبریں پھیلاکر حکومت کے متعلق عوام میں بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
ریاستی حکومت کے خلاف بیجاپور کے رکن اسمبلی بسون گوڈا پاٹل یتنال کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ یتنال جب جے ڈی ایس میں تھے تو ان بی جے پی لیڈروں کو برا بھلا کہتے تھے جن کے آج وہ تلوے چاٹ رہے ہیں۔ ایسے موقع پرست کے بیان پر وہ تبصرہ کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ لوک سبھا انتخابات چونکہ سر پر ہیں انتخابات سے عین قبل مرکزی حکومت کی طرف سے عوام کو رجھانے کے لئے کئے جارہے فیصلوں کو غیر اہم اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ عوام بھی جانتے ہیں کہ حکومت آنے والے دوتین ماہ میں کچھ نہیں کرسکتی، اپنے فیصلوں سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اسٹیل برڈج کی تعمیر کے متعلق وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت کا منشا یہی ہے کہ عوام کو جو مشکلات لاحق ہیں انہیں دور کیا جائے۔ لیکن اس کے لئے کسی پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا جائے گا۔ یادگیر میں پینے کے پانی میں کیڑا مار دوا کی ملاوٹ کے متعلق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اس کی جانچ کے لئے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ جائے وقوع کا دورہ کرکے حکومت کو رپورٹ روانہ کریں۔