کٹھوا گینگ ریپ قتل معاملہ:احتجاجی مظاہرے کے درمیان ایس ایس پی کا ٹرانسفر
سرینگر،21اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کٹھوا گینگ ریپ قتل معاملے کی وجہ سے پورے ملک میں چل رہے احتجاجی مظاہروں کے درمیان کٹھوا کے ایس ایس پی سلیمان چودھری کا ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔سلیمان چودھری کی جگہ اب سریدھر پاٹل کٹھوا کے ایس ایس پی کا عہدہ سنبھالیں گے۔واضح رہے کہ کٹھوا میں 8سال کی بچی کی گینگ ریپ کے بعد قتل کے معاملے میں مقامی پولیس پر کیس رفع دفع کرنے کے لئے رشوت لینے کے الزام بھی لگے۔تاہم پولیس اس کی ٹرانسفرکو روٹین پرسیس بتا رہی ہے۔معاملے کی تحقیقات کر رہی کرائم برانچ کی ٹیم کی طرف سے پیش چارج شیٹ کے مطابق ملزمان میں شامل سانجھی رام مقامی پولیس کے ساتھ رابطے میں تھا اور اس نے معاملے کو دبانے اور اپنے سمیت دیگر ملزمان کو بچانے کے لئے پولیس کو 3لاکھ روپے کی رشوت دی تھی۔چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کٹھوا پولیس تھانے میں تعینات ایس آئی آنند دتتا اور کانسٹیبل تلک راج نے رشوت لے کر معاملے کو دبانے کے لئے جھوٹی کہانی گڑھی تھی۔معصوم بچی کے ساتھ ریپ کر کے اس کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار تمام 8 ملزمان میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔غور طلب ہے کہ کٹھوا میں ایک معصوم بچی سے گینگ ریپ اور اس کے بعد اس کے قتل کو لے کر پورا ملک غصے میں ہے۔پورے میں ملک میں لوگوں نے مظاہرہ کرکے متاثرہ خاندان کو انصاف اور قصورواروں کو سزا دلانے کا مطالبہ کیا۔اس دوران کچھ میڈیا رپورٹس میں اور سوشل ویب سائٹ پر مندر کے جائے حادثہ ہونے، یہاں تک کہ بچی کے ساتھ ریپ ہونے کو لے کر ہی سوالیہ نشان لگے۔لیکن ایف ایس ایل کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ مندر میں ملے خون کے داغ متاثرہ کے ہی ہیں۔اس سے اس بات کی تقریبا تصدیق ہو جاتی ہے کہ آٹھ سال کی بچی سے مندر کے اندر ہی عصمت دری ہوئی۔دہلی ایف ایس ایل نے اپنی رپورٹ اپریل کے پہلے ہفتے میں ہی دی ہے۔یہی نہیں مندر سے ملے بال کی لڑیو کی جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ اس کی ڈی این اے کی پروفائل ایک ملزم شبھم سانگرا سے ملتی ہے۔اس رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ متاثرہ کے لباس پر ملے خون کے داغ اس کے ڈی این اے پروفائلز سے ملتے ہیں۔کٹھوا کیس کے بعد بچوں کے ساتھ ریپ کے قصورواروں کو پھانسی کی سزا دیے جانے کی مانگ نے اتنا زور پکڑا کہ مرکزی حکومت کو متعلقہ پی او سی ایس او قانون میں تبدیلی کرنی پڑی۔آج وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر مرکزی کابینہ نے 12سال تک کے بچوں سے ریپ کے قصورواروں کو موت کی سزا دینے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔