کرناٹک کی یونیورسٹیوں میں نا اہل لیکچررس کی تقرری؛ یو جی سی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسرس اور پروفیسرس کے تقرر کا الزام
بنگلورو،9؍جولائی (ایس او نیوز) کرناٹک اوپن یونیورسٹی کے ماتحت آنے والے ریاست کی مختلف یونیورسٹیوں کیلئے نااہل لیکچررس ، اسسٹنٹ پروفیسرس اورپروفیسرس کا تقرر کیا گیا ہے ۔ سی اے جی رپورٹ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقررات کے موقع پر اشتہارات نہیں دیئے گئے اور نہ ہی انتخابی کمیٹی کی تشکیل دی گئی بلکہ راست طور پر تقررات کئے گئے ہیں ۔ میسور میں واقع اوپن یونیورسٹی کے 22 عارضی لیکچررس کو 2013 ء میں ہی مستقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ ان میں سے 18 لیکچررس اس عہدے کے اہل نہیں ہیں ۔ اس یونیورسٹی نے 2012 میں 5 اسسٹنٹ پروفیسرس کا تقرر کرنے کے موقع پر یو جی سی کی طرف سے پیش کردہ قوانین پر عمل نہیں کیا ہے ۔
اسسٹنٹ پروفیسرس کے انتخاب کے لئے 300 اے پی آئی نمبرات حاصل کرنے کا قانون ہے ۔ 2012 دسمبر میں تقرری کے لئے متعلقہ پروفیسرس کو انٹرویو کے لئے طلب کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر امیدواروں نے 300 اے پی آئی نمبرات حاصل نہیں کئے اس کے باوجود ان کا تقرر ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ میسور یونیورسٹی کے لئے تقرر کردہ 6 لیکچررس یو جی سی کی تنخواہ حاصل کرنے کے قابل نہیں تھے اس کے باوجود وہ یو جی سی کی تنخواہ لے رہے ہیں ۔ دریں اثناء کوئمپو یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس شعبہ کے دو لیکچررس کے عہدوں کیلئے 2008 اور 2010 میں انٹرویو منعقد کیا گیا۔ لیکن این ای ٹی ، ایس ایل ای ٹی امتحان میں کامیاب نہ ہونے والے یا پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل نہ کرنے والے امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے ۔
اس عہدے کے لئے پوسٹ گریجویٹ ڈگری حاصل کئے بغیر بی ایس ٹی انٹیک کرنے والے ایک امیدوار کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ ان کی انٹیک کی ڈگری کو اے آئی سی ٹی ای نے نامنظور کردیا ہے اس کے علاوہ مگدھ یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی حاصل کرنے اور جھوٹے دستاویزات پیش کئے جانے کے متعلق بھی سی اے جی پورٹ میں انکشاف ہوا ہے ۔
رپورٹ میں وضاحت پیش کرتے ہوئے سی اے جی نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کے اسسٹنٹ پروفیسرس اور ان کے مماثل والے لیکچررس کی تقرری کے لئے تعلیمی اہلیت کے ساتھ ساتھ این ای ٹی ، ایس ایل ای ٹی یا پی ایچ ڈی کو لازمی بناتے ہوئے یو جی سی نے 2009 ء میں قانون نافذ کیا تھا جس پر عمل نہ کرتے ہوئے نااہل لیکچررس کا تقرر کیا گیا ہے ۔