کرناٹک کی یونیورسٹیوں میں نا اہل لیکچررس کی تقرری؛ یو جی سی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسرس اور پروفیسرس کے تقرر کا الزام

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 9th July 2018, 12:33 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،9؍جولائی (ایس او  نیوز) کرناٹک اوپن یونیورسٹی کے ماتحت آنے والے ریاست کی مختلف یونیورسٹیوں کیلئے نااہل لیکچررس ، اسسٹنٹ پروفیسرس اورپروفیسرس کا تقرر کیا گیا ہے ۔ سی اے جی رپورٹ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقررات کے موقع پر اشتہارات نہیں دیئے گئے  اور نہ ہی انتخابی کمیٹی کی تشکیل دی گئی  بلکہ راست طور پر تقررات کئے گئے ہیں ۔ میسور میں واقع اوپن یونیورسٹی کے 22 عارضی لیکچررس کو 2013 ء میں ہی مستقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ ان میں سے 18 لیکچررس اس عہدے کے اہل نہیں ہیں ۔ اس یونیورسٹی نے 2012 میں 5 اسسٹنٹ پروفیسرس کا تقرر کرنے کے موقع پر یو جی سی کی طرف سے پیش کردہ قوانین پر عمل نہیں کیا  ہے ۔

اسسٹنٹ پروفیسرس کے انتخاب کے لئے 300 اے پی آئی نمبرات حاصل کرنے کا قانون ہے ۔ 2012 دسمبر میں تقرری کے لئے متعلقہ پروفیسرس کو انٹرویو کے لئے طلب کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر امیدواروں نے 300 اے پی آئی نمبرات حاصل نہیں کئے اس کے باوجود ان کا تقرر ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ میسور یونیورسٹی کے لئے تقرر کردہ 6 لیکچررس یو جی سی کی تنخواہ حاصل کرنے کے قابل نہیں تھے اس کے باوجود وہ یو جی سی کی تنخواہ لے رہے ہیں ۔ دریں اثناء کوئمپو یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس شعبہ کے دو لیکچررس کے عہدوں کیلئے 2008 اور 2010 میں انٹرویو منعقد کیا گیا۔ لیکن این ای ٹی ، ایس ایل ای ٹی امتحان میں کامیاب نہ ہونے والے یا پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل نہ کرنے والے امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے ۔

اس عہدے کے لئے پوسٹ گریجویٹ ڈگری حاصل کئے بغیر بی ایس ٹی انٹیک کرنے والے ایک امیدوار کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ ان کی انٹیک کی ڈگری کو اے آئی سی ٹی ای نے نامنظور کردیا ہے اس کے علاوہ مگدھ یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی حاصل کرنے اور جھوٹے دستاویزات پیش کئے جانے کے متعلق بھی سی اے جی پورٹ میں انکشاف ہوا ہے ۔

رپورٹ میں وضاحت پیش کرتے ہوئے سی اے جی نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کے اسسٹنٹ پروفیسرس اور ان کے مماثل والے لیکچررس کی تقرری کے لئے تعلیمی اہلیت کے ساتھ ساتھ این ای ٹی ، ایس ایل ای ٹی یا پی ایچ ڈی کو لازمی بناتے ہوئے یو جی سی نے 2009 ء میں قانون نافذ کیا تھا جس پر عمل نہ کرتے ہوئے نااہل لیکچررس کا تقرر کیا گیا ہے ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...