کانگریس کی دوسری فہرست جاری۔بادامی سے بھی سدارامیاامیدوار، رائچور سے سید یاسین اورشانتی نگر سے حارث کی سیٹ محفوظ
بنگلورو،22؍اپریل(ایس او نیوز) ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لئے مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔کانگریس پارٹی کی جانب سے جاری آخری حتمی فہرست نے جہاں وزیراعلیٰ سدارامیاکو بادامی اسمبلی حلقہ سے بی فارم جاری کیاہے وہیں شانتی نگر اسمبلی حلقہ سے موجود ہ رکن اسمبلی این اے حارث کے نام کا بھی اعلان کردیا گیاہے ۔ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق دوسری فہرست میں مختلف اسمبلی حلقوں سے 11؍پارٹی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیاہے ۔جس میں 5؍امیدواروں کے ناموں میں تبدیلی کی گئی ہے ۔اس سے قبل پارٹی کی جانب سے جاری پہلی فہرست میں بادامی اسمبلی حلقہ سے ڈاکٹر دیوراج پاٹل کو بطور امیدواراعلان کیا گیا تھامگر اب ان کی جگہ ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا کے نام کا اعلان کیا گیاہے۔جبکہ ایچ پی راجیش کو محترمہ کے ایل پشپا کی جگہ جگلور سے امیدوار بنایاگیاہے۔ اس فہرست میں ٹپٹور ،ملیشورم اور مادھیری حلقوں کے امیدوار بھی بدلے گئے ہیں۔کے پی سی سی جنرل سکریٹری وینکٹ راؤ گھورپڑے نے آج وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پہنچ کر پارٹی کی جانب سے جاری بی فارم سدارامیا کے حوالے کیا۔میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے بتایاکہ 24؍اپریل کو سدارامیا بادامی اسمبلی حلقہ سے اپنا پرچۂ نامزدگی داخل کریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ دوسری فہرست کے مطابق کتور سے ڈاکٹر بی انعامدار،ناگتھان ایس سی سے وٹھل دھوندیباکٹک دھونڈ،سندگی سے ملنانگناسالی،رائچور سے سیدیاسین،ٹپٹور سے کے شادکشاری کو امیدوار بنایاگیاہے حالانکہ پہلی فہرست میں بی ننجماری کا نام بطورامیدواراعلان کیا گیاتھا۔ملیشورم سے کینگل شری پدارینوکو امیدوار بنایاگیاہے جبکہ اس سے پہلے اس حلقہ سے ایم آر سیتارام کے نام کو منظوری دی گئی تھی۔شانتی نگر اسمبلی حلقہ سے حسب معمول رکن اسمبلی این اے حارث کے نام کا اعلان کیا گیا ہے ۔حالانکہ گزشتہ دنوں ان کے فرزندنلپاڈ محمد کے جھگڑے کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں یہ بات گشت کررہی تھی کہ اس بار انہیں شانتی نگر اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ ملنا مشکل ہے ۔مگر پارٹی کی جانب سے جاری دوسری اور آخری فہرست نے ان تمام قرائن کو غلط ثابت کردیا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ کانگریس کو شکست دینے کے لئے بی جے پی تمام تر اقدامات کررہی ہے ۔متعدد اسمبلی حلقوں میں بی جے پی نے مقبول عام لیڈروں کو ٹکٹ دیا ہے تاکہ کانگریس کو آسانی کے ساتھ شکست دیا جاسکے۔ان میں بادامی اسمبلی حلقہ بھی شامل ہے جہاں سے وزیر اعلیٰ سدارامیا بطور امیدوار ہیں۔ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق سدارامیا کے مقابلے بی جے پی نے چمن کٹی کو کھڑا کیاہے ۔جس سے یہاں پر کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔بادامی میں جملہ 2.14لاکھ ووٹرس ہیں جبکہ ان میں سے 47؍ہزار ووٹرس کروبا طبقہ کے ہیں اور اسی طبقہ سے سدارامیا تعلق رکھتے ہیں۔یہاں لنگایت کی بھی کافی آبادی ہے۔