بنگلوروشہر میں گندگی کی نکاسی کے لئے علیحدہ کارپوریشن کے قیام کا منصوبہ
بنگلورو،24؍نومبر(ایس او نیو ز) شہر بنگلور میں گندگی کی نکاسی کا مسئلہ دن بہ دن بے قابو ہوجاتا رہاہے۔ جابجا گندگی کے ڈھیروں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر بنگلور کی شہرت داغدار ہورہی ہے۔ اس مسئلے کو کل وقتی طور پر سلجھانے اور شہر کی صفائی یقینی بنانے کے مقصد سے ریاستی حکومت اس بات پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے کہ شہر میں گندگی کی نکاسی کے لئے ا یک مخصوص کارپوریشن قائم کیا جائے۔ یہ کارپوریشن برہت بنگلور مہانگرپالیکے کے ماتحت کام کرے گی۔ شہر بنگلور میں گندگی کی نکاسی کے متعلق ہر دن ایک نیا مسئلہ اٹھ کھڑا ہورہا ہے ، ایک مسئلہ سلجھاہی نہیں کہ دوسرے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ شہر سے گندگی کی مسلسل نکاسی حکومت کے لئے ایک پریشان کن مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ کبھی کنڑاکٹروں کی طرف سے مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو کبھی خاکروبوں کی پریشانی، کہیں گندگی ٹھکانے لگانے میں دشواری تو کہیں احتجاج کا مسئلہ ، ان تمام مسائل کو سلجھانے اور گندگی کی نکاسی کی نگرانی کے ساتھ اس کی پروسیسنگ یقینی بنانے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے الگ الگ طریقوں پر غور وخوض کیا جارہاہے۔
گندگی کی نکاسی کے لئے ٹنڈر منظور کرنے حکومت کی طرف سے جو نئے شرائط وضع کئے گئے ہیں انہیں انتہائی سخت قرار دیتے ہوئے کوئی کنٹراکٹر ٹنڈر کے لئے آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے یہ پابندی لگائی گئی ہے کہ گندگی کی نکاسی سے جڑی ہر گاڑی میں جی پی ایس لگانا لازمی ہے، یہ ضابطہ کنٹراکٹروں کو منظور نہیں۔ دوسری طرف کنٹراکٹروں سے کہا گیا ہے کہ ہر بار ٹنڈر کی منظوری کے بعد انہیں گندگی کی نکاسی کے لئے پرانی گاڑیوں کا استعمال نہیں کرنا ہوگا اور ہر سال نئی گاڑیاں خریدنی ہوں گی۔ یا کم از کم ٹنڈر کی مدت پوری ہونے کے بعد تجدید کے لئے نئی گاڑیوں کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے، ان شرائط کے علاوہ خاکروبوں پر وقت کی پابندی لگاتے ہوئے انہیں متعلقہ وارڈ یا ڈویژن کے دفتر میں بائیو میٹرک حاضری لگانا لازمی قرار دیاگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کنٹراکٹر اس معاملے میں حکومت کے موقف سے اتفاق نہیں رکھتے اور بیشتر نے گندگی کے نکاسی کے ٹنڈر کے عمل سے خود کو دور ہی رکھا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شہر میں گندگی کی نکاسی کے لئے استعمال میں آنے والی تقریباً 60 فیصد گاڑیاں بی بی ایم پی کی ہیں تو پھر سینکڑوں گاڑیوں کے عوض بی بی ایم پی کنٹراکٹروں کو افزود کرایہ کیونکر ادا کرے۔ بی بی ایم پی افسروں کا کہنا ہے کہ گندگی کی نکاسی کے لئے اگر رکی ہوئی بی بی ایم پی کی گاڑیوں کو ہی استعمال میں لایا جائے تو اس سے بی بی ایم پی کو بھی کافی حد تک مالی بچت ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات کا جائزہ لینے کے بعد حکومت اس بات پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے کہ گندگی کی نکاسی کے لئے بی بی ایم پی کے تحت ایک الگ کارپوریشن قائم کیا جائے، اس کے تمام پہلوؤں کا نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر برائے ترقیات بنگلور ڈاکٹر جی پرمیشور نے اعلیٰ افسروں کے ساتھ جائزہ لیا ہے، اور اس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیاگیا ہے کہ گندگی کی نکاسی کے لئے بی بی ایم پی کے تحت ایک الگ کارپوریشن کا قیام ہی بہت سارے مسائل کا حل ہے۔ دوسری طرف ان خدشات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ حکومت کے بہت سارے کارپوریشن منافع نہ ہونے کے سبب بہت خراب حالت میں ہیں۔ اسی لئے بی بی ایم پی کے تحت گندگی کی نکاسی کے لئے قائم کیاجانے والا کارپوریشن کہیں ایسا نہ ہوکہ وہ بھی بیمار صنعتوں کا حصہ بن جائے۔ اسی لئے اس کارپوریشن کے سرمایہ اور دیگر تمام امور پر مثبت انداز میں آگے بڑھتے ہوئے حکومت نے کارپوریشن قائم کرنے کے لئے سنجیدہ قدم اٹھائے ہیں۔