انسانی حقوق کے فرضی اداروں پر پولیس کارروائی کرے : جسٹس دتو
بنگلورو۔4؍اگست(ایس او نیوز) قومی اور ریاستی انسانی حقوق کمیشن کا لوگو اور اس کا نیم پلیٹ غلط استعمال کرنے والے اداروں کے خلاف شکایات کے پیش نظر قومی انسانی حقوق کمیشن کے چیرمین جسٹس ایچ ایل دتو نے آج شہر کی پولیس کو ہدایت جاری کی کہ ایسے افراد کی نشاندہی کی جائے جو انسانی حقوق کمیشن کے لوگو اور نیم پلیٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے جائیں۔
شہر میں منعقدہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی عوامی سماعت کے دوران اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وظیفہ یاب چیف جسٹس ، جسٹس ایچ ایل دتو نے کہاکہ انسانی حقوق کے تحفظ کے نام پر کئی ایسی تنظیمیں وجود میں آگئی ہیں جو صرف برائے نام ہیں اور انسانی حقوق کارکن ہونے کا غلط فائدہ اٹھاکر اپنا سیاسی الو سیدھا کررہی ہیں، ان تنظیموں کے نام نہاد عہدیداروں کی کاروں پر انسانی حقوق کمیشن کا لوگو اور نمبر پلیٹ وغیرہ استعمال کیا جارہاہے، اس سلسلے میں کمیشن کو تحریری شکایت موصول ہوئی ہے، جس کی بنیاد پر کمیشن نے شہر کی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ ان تمام کی نشاندہی کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایسی تنظیمیں قائم کرنے والے افراد کے خلاف عوام کو بھی سوال اٹھانا چاہئے، قومی انسانی حقوق کے لئے صرف دو ہی ادارے کام کررہے ہیں، ایک قومی انسانی حقوق کمیشن اور صوبائی سطح پر ریاستی انسانی حقوق کمیشن ، اس کے علاوہ اگر کوئی ادارہ رضاکارنہ طور پر کام کررہا ہے تو اسے کمیشن سے تال میل کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔
حکومت کی طرف سے شہریوں کو آلودہ پانی فراہم کرنے کی شکایت کو انسانی حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے جسٹس دتو نے کہاکہ ملک کی ہر حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو پاک وصاف پینے کاپانی مہیا کرائے۔اس ذمہ داری میں ناکام حکومت اگر عوام کو آلودہ پانی پینے کے لئے فراہم کررہی ہے تو وہ انسانی حقوق کی پامالی سمجھی جائے گی، اس سلسلے میں کمیشن سے شکایت کی ضرورت نہیں بلکہ کمیشن از خود کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی کے سی ویالی سے کولار کو آلودہ پانی کی فراہمی کے متعلق کمیشن کو شکایت موصول ہوئی ہے، اسی لئے کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی حال میں کے سی ویالی کاپانی کولار کی طرف بہایا نہ جائے۔
جسٹس دتو نے بتایاکہ گزشتہ دو دنوں سے کمیشن نے ریاست کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور عوامی شکایات بھی سنیں۔ بیشتر شکایات کو کمیشن نے بروقت نپٹانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کمیشن کا یہ منشا ہے کہ حقوق کی پامالی کاشکار لوگوں کو ان گھر وں تک پہنچ کر انصاف دلایا جائے۔ کرناٹک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے 185معاملے کمیشن کے علم میں آئے ہیں۔عوامی عدالت کے پہلے ہی دن ان میں سے 106معاملوں کو نپٹالیا گیا ہے۔ ایک معاملے میں متاثر کو پانچ لاکھ روپیوں کا معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ،جبکہ باقی معاملوں میں حکومت کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔ جسٹس دتو نے بتایاکہ کرناٹک میں انسانی حقوق کے تحفظ کی صورتحال اطمینان بخش ہے۔ پولیس کی طرف سے بھی اس سلسلے میں ملنے والی شکایات پر کارروائی کافی تیزی سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو دن قبل شہر میں دلتوں پر مظالم کے ایک معاملے سے جڑی شکایت درج کرنے سے پولیس کے انکار کا معاملہ کمیشن کے علم میں آیا ہے۔ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ شکایت درج کرتے ہوئے مناسب کارروائی کی جائے۔ اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن کے ممبران جسٹس مرگیشن ، جوتیکا کھیرا اور دیگر موجود تھے۔