مقررہ وقت پر ہی ریاستی اسمبلی کے انتخابات:پرمیشور کانگریس کو پھر سے اقتدار پر لاناا ہم مقصد، بی جے پی کے خوابوں کو پورا ہونے نہیں دیا جائے گا
بنگلورو:4؍جون(ایس او نیوز)دسمبر کے ماہ میں ریاستی اسمبلی انتخابات ہونے کی اپوزیشن پارٹیوں کی افواہوں کو غلط قرار دیتے ہوئے پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) صدر ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ مقررہ وقت پر ہی ریاستی اسمبلی انتخابات کروائے جائیں گے۔ پریس کلب آف بنگلور اور بنگلور رپورٹرز گلڈ کے اشتراک سے شہر کے پریس کلب میں ’’پریس سے ملئے‘‘ پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ ریاست میں دوبارہ کانگریس پارٹی کو ہی برسراقتدار لانے کے مقصد سے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے نائب صدر راہل گاندھی نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے ایک اور میعاد کے لئے پردیش کانگریس کمیٹی کا صدر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس معاملہ میں کسی بھی طرح کا کوئی تنازع نہیں ہے۔ پارٹی کے تمام قائدین کے متحد ہوکر پارٹی کو ریاست میں دوبارہ برسراقتدار لانے کے لئے پوری ایمانداری کے ساتھ جدوجہد کرنے کا انہیں پورا یقین ہے۔ ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ فی الوقت وزیراعلیٰ کس کو بنایا جائے اس پر زیادہ توجہ مبذول کرنے کی بجائے پارٹی کو مضبوط کرنے پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ کانگریس کے دوبارہ اقتدار پر آنے پر دلت طبقہ کو وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیاگیا تو ملیکارجن کھرگے جیسے کئی سینئر کانگریسی قائدین موجود ہیں۔ موجودہ حالت میں پارٹی کو دوبارہ برسراقتدار لانا ہی ان کا اہم مقصد ہے۔ پرمیشور نے کہاکہ ریاست میں دوبارہ اقتدار پر آنے کا جو خواب بی جے پی لیڈرس دیکھ رہے ہیں انہیں کبھی پورا ہونے نہیں دیا جائے گا۔ بی جے پی کی حکمت عملی کا جواب اپنے طورپر جوابی حکمت عملی کے ذریعہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں دوبارہ کانگریس کو ریاست کے اقتدار پر برقرار رکھنے کے لئے پارٹی کو بنیادی سطحوں سے مضبوط کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ریاست کے دورے کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو اعتماد میں لے کر انہیں منظم کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ 2013ء کے اسمبلی انتخابات کے دوران انہوں نے وزیراعلیٰ عہدہ کے امیدوار کے طورپر کبھی اعلان نہیں کیا تھا۔ پارٹی کا صدارتی عہدہ رکھنے والے قائد کو اگلا وزیراعلیٰ بنانے کی روایت کانگریس پارٹی میں نہیں ہے۔ انہوں نے صاف طورپر کہاکہ انہوں نے وزیراعلیٰ کا عہدہ حاصل کرنے کی کبھی لابی نہیں چلائی۔ پرمیشور کے وزیراعلیٰ بننے کے مقصد سے دلت طبقہ کو اگلا وزیراعلیٰ بنانے کے لئے کوششیں کرنے کی باتیں سننے میں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دلت طبقہ میں ہی پیدا کرنے کے لئے انہوں نے کوئی عرضی داخل نہیں کی تھی۔ بھگوان نے انہیں مظلوم طبقہ میں پیدا کیا ہے۔ لیکن اس کو وہ سرمایہ کے طورپر استعمال نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سکیولرزم پر زیادہ بحث کرتے ہیں۔ ان کی ذات پر کبھی بحث نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ دلت طبقہ میں سے کسی قائد کا وزیراعلیٰ بننا ان کی خواہش ضرور ہے۔ لیکن اس کے لئے انہیں قصوروار نہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہاکہ کھرگے جیسے کئی اہم لیڈرس کانگریس پارٹی میں موجود ہیں۔ دلت طبقہ بھی ایک مرتبہ ان کے طبقہ کو وزیراعلیٰ کا عہدہ دینے کی مانگ کرنے لگاہے۔ انہوں نے کہاکہ دلت طبقہ کو وزیراعلیٰ کا عہدہ دینے کے فیصلہ پر ان کے وزیراعلیٰ بننے کی بات نہیں بلکہ ریاست میں دوبارہ کانگریس کو برسراقتدار لانا ان کا اہم مقصد ہے۔ پرمیشور نے کہاکہ اگلے اسمبلی انتخابات کانگریس، وزیر اعلیٰ سدارامیا کی قیادت میں ہی لڑے گی اور تمام مل کر پارٹی کو اقتدار پر لانے کی کوشش کریں گے۔ اس سوال پر کہ انتخابات کے بعد کیا وہ وزیراعلیٰ کے عہدہ کے دعویدار رہیں گے۔ ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ پارٹی اعلیٰ کمان نے جب طے کردیا ہے کہ انتخابات سدارامیا کی قیادت میں ہوں گے توپارٹی کے ہرکارکن کو اس کی تعمیل کرنی ہوگی۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے پرمیشور نے کہاکہ سیاست میں ہرکسی کو وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رہتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وہ اگلے اسمبلی انتخابات میں انتخابات ضرور لڑیں گے۔ لیکن کس حلقہ سے امیدوار بنیں گے اس کا فیصلہ ابھی نہیں کیاہے۔ پارٹی اعلیٰ کمان انہیں جس اسمبلی حلقہ سے لڑنے کے لئے کہے گا اسی حلقہ سے وہ میدان میں اتریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ 2008ء کے دوران 48؍ہزار ووٹ حاصل کرتے ہوئے جیت درج کی تھی۔ 2013ء کے دوران 54؍ہزار ووٹ حاصل کرنے کے باوجود انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ کانگریس حکومت پورے 5؍سال کی میعاد ختم کرے گی۔ اگلے سال اپریل یا مئی کے بعد ہی ریاستی اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے بتایاکہ 2004ء کے دوران وقت سے قبل ہی اسمبلی انتخابات ہوگئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ ایسی حالت پیش نہیں آئے گی۔ لیکن چیف الیکشن کمیشن نے میعاد ختم ہونے سے قبل ہی انتخابات کروانے کے تعلق سے ایڈی یورپا سے بات کی ہوگی۔ ڈاکٹر پرمیشور نے بتایاکہ دوبارہ اقتدار پر آنے کے لئے 113؍سیٹیں درکار ہیں۔ اس پر انہوں نے زیادہ توجہ مبذول کی ہے۔ ریاست میں 150؍سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کا بی جے پی نے جو مشن اپنایا ہے وہ خواب خرگوش ہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔ آنے والے دنوں میں ایک بار پھر کانگریس کو ریاست کے اقتدار پر برقرار رکھنے کے لئے پارٹی کو مضبوط ومستحکم کریں گے۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نے بتایاکہ جنتادل سکیولر کے کئی لیڈرس اس پارٹی کو خیرباد کہہ کر کانگریس پارٹی میں شمولیت کے لئے تیار ہیں اور ان سے رابطہ میں بھی۔ انہوں نے سینئر کانگریسی لیڈرس سے پارٹی چھوڑکر نہ جانے کا مشورہ دیتے ہوئے وشواناتھ سمیت دیگر لیڈران نے پارٹی چھوڑنے کا جو ارادہ کیا تھا اس کو بدل دیاہے۔ پرمیشور نے کہاکہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی پر ریاستی حکومت اپنے وعدہ پر قائم ہے۔ لیکن مرکزی حکومت اگر قومیائی گئی بینکوں سے کسانوں کی طرف سے لئے گئے قرضہ جات معاف کرنے کے لئے پہل کرے تو ریاستی حکومت بھی کوآپریٹیو بینکوں کے قرضہ جات معاف کردے گی۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس سے آزاد بھارت ممکن نہیں ہے۔ کیوں کہ ہر انتخابات میں کانگریس کو ووٹ دینے اوسط بڑھتا ہی جارہاہے۔ انہوں نے بتایاکہ اگلے اسمبلی انتخابات کے لئے عوام کے آگے جانے سے قبل چند پروگرامس مرتب کرکے پہنچیں گے۔ ریاستی حکومت کے عوامی مفاد پروگرامس اور اگلے پروگرامس کو عوام کے سامنے رکھ کر ان سے آشیرواد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ پرمیشور نے کہاکہ سینئر قائد ایس ایم کرشنا نے کس لئے پارٹی سے ناطہ توڑلیا اس کا ابھی تک انہیں پتا نہیں چلا ہے۔ انہوں نے ان سے ملاقات کرکے پارٹی نہ چھوڑنے کی گزارش بھی کی تھی۔ اس موقع پر پریس کلب کے صدر سرریشوشنی، نائب صدر ڈوڈابومائی، جنرل سکریٹری ایچ وی کرن، بنگلور رپورٹرز گلڈز کے جنرل سکریٹری ایم چندرشیکھر موجود تھے۔