دلوں کو فتح کرنے والی اسلامی قوت سے باطل طاقتیں خوف زدہ؛ بنگلورو میں مجلس العلماء کی ریاستی کانفرنس سے مولاناسید جلال الدین عمری کا خطاب

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 22nd January 2018, 4:24 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،21جنوری(ایس او نیوز)ا للہ کے رسولؐ نے علماء کو وارثین انبیاء کا جو لقب دیا ہے یہ کوئی معمولی اعزاز نہیں بلکہ اس سے بہتر لقب اور خطاب کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔ آپ نے کتاب اللہ اور سنت رسول کا جو تحفہ دیا اس سے بہتر اور قیمتی سرمایہ کوئی اور چیز نہیں ۔ انبیائے کرام نے اللہ کے دین کو انسانوں تک پہنچانے کے لئے بہت تکلیفیں اٹھائیں لہٰذا نکے وارثین کو چاہئے کہ اس دعوت کو انسانوں تک پہنچانے کے لئے جو بھی تکلیفیں اٹھانی پڑے اسے برداشت کریں ۔ امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے مجلس العلماء تحریک اسلامی ہند کی ریاستی کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

مولانا نے کہا کہ دین اسلام کا یہ راستہ کانٹوں بھرا ہے یہ پھولوں کی سیج نہیں ہے اسے برداشت کر کے ہی خدا کی رضا حاصل کی جاسکتی ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ جو وراثت علماء کو سونپی گئی ہے اس کی قدر کرنے کی ضرورت ہے ۔ حق کو اسی لئے حق کہا جاتا ہے کہ وہ ثابت شدہ حقیقت ہے اور باطل بے دلیل ہونے کی وجہ سے اسے باطل کہا گیا ہے ۔ اس دور میں انسانوں نے آخرت کو اور کتاب الٰہی کو فراموش کیا ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔ مولانا نے علمائے کرام کو حالات سے باخبر رہنے اور اس کا صحیح ادراک کر نے کی تاکید کی ۔ مولانا نے کہا کہ امت پر جو طرح طرح کی فکری یلغاریں ہو ئیں اس سے امت کو ہر دور میں علمائے کرام نے ہی بچایا۔ نائب امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ’’ملکی اور عالمی تناظر میں امت کا مستقبل ‘‘ عنوان پر اپنے خطاب میں کہاکہ امت مسلمہ حالات کے انتہائی شدید ترین دور سے گزر رہی ہے۔ مگر یہ حالات امید افزا ہیں اور ملت کے مستقبل کے لئے خوش آئند ہیں ۔ اس لئے کہ جتنے نظریہ حیات تھے وہ سب ناکام ہو چکے ہیں اوروہ اسلام کو ہی ایک بہتر متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا جو ہوا کھڑا کیا گیا ہے وہ اسلام کی بڑھتی ہو ئی طاقت سے خوف کانتیجہ ہے اسی خوف کی وجہ سے مغربی دنیا اسلام کو دنیا کے لئے ایک انتہا پسند مذہب کے طور پر پیش کرر ہی ہے۔ اسلام کی نظریاتی طاقت میں دلوں کو فتح کرنے کی صلاحیت ہے۔اس لئے اہل اسلام کو اتنی ہی شدت کے ساتھ اسلام کی تبلیغ کر نے کی ضرورت ہے ۔اس سے پہلے سکریٹری جماعت اسلامی ہند مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی نے’’غلبہ دین کی جد وجہد میں علمائے کرام کا کردار‘‘ کے عنوان پرتقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہرودور میں ایسے علمائے حق رہے ہیں جنھوں نے اللہ کے دین کی حفاظت کی ہے۔ہر دور میں علمائے کرام نے باطل سے لوہا لیا ہے ۔ اس وقت غلبہ دین کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس میں اور تیزی لانے کی ضرورت ہے ۔

مولانا نے کہا کہ امت کے علماء نے پوری دیانت کے ساتھ نبی کی امانت کو عام انسانوں تک پہنچایااور اس راستے میں انہوں نے غیرمعمولی قربانیاں دیں ۔انہوں نے ائمہ اربعہ اور امت کے جلیل القدر علماء حدیث اور فقہاء عظام کی سیرت کے حوالے کے ساتھ بات چیت کر تے ہوئے کہا کہ ان کی زندگیاں ہمارے لئے مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ ہر دورمیں علمائے حق کا عوام نے احترام کیا ہے۔مولانا نے تاریخ کے مختلف ادوار سے بے شمار مثالوں کے ذریعہ واضح کیا کہ دین کی بقاء اور اس کی اشاعت کے لئے علمائے کرام نے کیسی کیسی قربانیاں دی ہیں۔ مولانا نے کہا کہ علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے افراد کو پیدا کریں ۔ اس ملک میں غلبہ دین کیلئے علمائے کرام کو آگے آنے کی ضرورت پر زور دیا اور جب تک علمائے کرام اس کام کا بیڑا نہیں اٹھائیں گے تو اس ملک میں آنے والے دنوں میں پریشانی اٹھانی پڑ سکتی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس ملک میں برادران وطن تک اسلام کو پہنچانے کی شدید ضرورت ہے۔انہوں نے اس یقین کابھی اظہار کیا کہ ایسی محنت کریں گے تو یقیناًحالات بدلیں گے۔ مولانا احمد سراج عمری قاسمی ’’ملک و ملت کی تعمیر میں علماء کا رول ‘‘کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ میڈیا اور سرکار علمائے کرام کی شبیہ خراب کرنے میں سرگرم ہیں ۔ مولانا نے کہا کہ ایک زمانے سے یہ سازش کی جا رہی ہے کہ علمائے کرام پر سے عوام کا اعتماد کیسے اٹھا یا جا ئے اوراس کے لئے منظم کوشش کی جارہی ہے ۔

مولانا احمد سراج قاسمی نے کہا کہ اس ملک کی سالمیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے اس ملک میں اگر علمائے کرام نے دہشت گردی کی مذمت نہ کی ہو تی تو یہ ملک دہشت گردی کی نذرہو جاتا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ مولانا الیاس اور مولانا مودودی ؒ نے اپنے اپنے دور میں علماء کو ان کے رول سے واقف کرایا ہے۔ لہٰذاان کے لئے ضروری ہے کہ ان سے رہنمائی حاصل کریں ۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند کرناٹک اطہر اللہ شریف نے’’ریاست کرناٹک کی صورتحال اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے ریاست کی مذہبی، تعلیمی ،سیاسی ، سماجی ، اور جغرافیائی صورتحال کا بہتر جائزہ پیش کیا ۔ اپنے جائزہ کے دوران انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ پچھلے کئی برسوں سے جماعت اسلامی ہند کی جانب سے برادران وطن میں کنڑا لیٹریچر کی تقسیم اور دروس قرآن کی محفلوں سے اسلام کا ایک اچھا پیغام جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر ضروری ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں اور خامیوں کو تلا ش کر کے اس کی اصلاح کی فکر کریں اور مایوسی کو بالکل قریب نہ آنے دیں اور ایک دوسرے سے بھائی چارے کا جذبہ پیدا کریں تاکہ یہاں کی فضا پر امن بنی رہے۔ انہوں نے ریاست کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کو پوری حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے اور فرقہ پرستوں کو اقتدار سے دور رکھنے کی ضرورت پر زوردیا ۔

افتتاحی کلمات پیش کر تے ہوئے مولانا وحید الدین خان ناظم مجلس العلماء نے کہا کہ موجودہ دور میں سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ملت کا ممتاز طبقہ علمائے کرام کو چاہئے کہ وہ تمام انسانوں کے آگے قولی و عملی گواہی دیں ، علمائے کرام کے ذریعہ علم کی روشنی عام ہو، اور عالمی اور ملکی سطح پراسلام اور اہل اسلام کے خلاف جو سازشیں رچی جا رہی ہیں اور ملک میں فسطائی طاقتوں کا غلبہ، جیسے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے علماء کو بحیثیت وارثین انبیاء میدان میں آنا ضروری ہے اور ملک کی سب سے بڑی آبادی کو ساتھ لیکر ملک کی خیر خوا ہی کا حق ادا کرنا ضروری ہے ۔ اور جمہوری اقدار کی بقاء کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا لازمی ہے ، مولانا نے سوال کیا کہ جب اس ملک میں تمام قسم کے نظام حیات رائج ہیں تو اسلام اس کا بہتر متبادل کیوں نہیں ہو سکتا ۔لہٰذا اس کے لئے علمائے کرام کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں ریاست کے مختلف علمائے کرام کی جانب سے پیغامات دیئے گئے جس میں علماے کرام کو ان کی ذمہ داریاں یاد دلائی گئیں اور حق انصاف کی ضرورت واضح کی گئی۔ اجلاس میں امیر جماعت کے ہاتھوں مجلۃ العلماء نمبر کا اجراء کیا گیا ۔ پروگرام میں ریاست اور بیرون ریاست کے علماء کثیر تعداد میں شریک تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...