ریاست بھر میں پینے کے پانی کے بہتر انتظامات: کاگوڈ تمپا
بنگلورو،22؍فروری(ایس او نیوز) موسم گرما میں ریاست میں پینے کے پانی کی ممکنہ قلت کے آثار کو دیکھتے ہوئے ان سے نمٹنے کیلئے ریاستی حکومت نے تمام ضروری قدم اٹھانے کی تیاری کرلی ہے۔خاص طور پر خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سربراہی کے متبادل انتظامات پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ یہ بات آج ریاستی وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا نے کہی۔ شہر میں محکمۂ مالگذاری اور سروے کے ملازمین کی سالانہ تقریب اور ڈائری کا اجراء کرنے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر کاگوڈ تمپا نے کہاکہ گرمیوں کے دوران پانی کی قلت کا مسئلہ بے قابو نہ ہو اس کیلئے خصوصی توجہ دینے افسران کو ہدایت دی جاچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ پینے کے پانی کے ساتھ مویشیوں کیلئے چارہ کی فراہمی کیلئے بھی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر بیرون ریاستوں سے چارہ منگوایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ خشک سالی سے نمٹنے کیلئے درکار راحت کاری اقدامات کیلئے درکار فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ڈپٹی کمشنروں کے کھاتوں میں وافر فنڈز مہیا کرائے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت سے بھی امداد کی گذارش کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا کے خلاف ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا کی طرف سے لگائے گئے الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے الزامات بغیر ثبوت کے لگائے نہیں جانے چاہئیں۔ ذمہ دارانہ عہدوں پر رہنے والے افرادکو چاہئے کہ اس طرح کے الزامات لگانے سے پہلے واضح ثبوت یکجا کرلیں۔ اس موقع پر وزیر موصوف نے کہاکہ محکمۂ مالگذاری میں اطمینان بخش طریقہ سے کام نہیں ہوپارہا ہے۔ محکمہ میں افسران اور عملے کو چست بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب ڈویژنل آفیسرس اور تحصیلداروں کے ذریعہ جو کام ہورہے ہیں ان میں غیر معمولی تیزی کی ضرورت ہے۔خاص طور پر زمینوں سے جڑے معاملات کو ٹھیک طرح سے نمٹانہیں جارہا ہے، اس کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ محکمۂ مالگذاری کا قلمدان انہیں ایسے وقت میں ملا ہے جبکہ وہ اپنی عمر کے آخری مرحلے میں ہیں۔ رام منوہر لوہیا کے افکار کے پیروکاروں میں شامل ہونے کے سبب وہ چاہتے ہیں کہ اس محکمہ کے ذریعہ عوام کی بہتر سے بہتر خدمت انجام دے سکیں، لیکن افسر شاہی طبقے کی طرف سے انہیں جو تعاون ملنا چاہئے وہ نہیں مل رہا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ محکمہ میں جامع پیمانے پر تبدیلیاں لائیں۔ انہوں نے بتایاکہ محکمہ کی طرف سے ملازمین کو تمام سرکاری ملازمین کی مانند ساتویں پے کمیشن کی مانند تنخواہیں دینے پر غور کیا جارہاہے۔