ریاست میں سدرامیا حکومت کی کارکردگی بہت بڑا صفر: وشواناتھ
بنگلورو،5؍جون(ایس او نیوز)ریاست میں سدرامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت کی چار سال کی تکمیل کے سلسلے میں میسور میں منعقدہ دو روزہ تقریبات پر اپنا شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے باغی کانگریس لیڈر ایچ وشواناتھ نے کہا کہ کانگریس نے جو اجلاس منعقد کیا تھا وہ حکومت کی کامیابیوں کا اجلاس نہیں، بلکہ ناکامیوں پر پردہ پوشی کیلئے شور مچانے کا پلاٹ فارم ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وشواناتھ نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا دعویٰ کررہے ہیں کہ انہوں نے پچھلے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی طرف سے جاری کئے گئے انتخابی منشور کو عملی جامہ پہنادیا ہے۔سدرامیا اس بات کی وضاحت کریں کہ وہ کونسے نکات ہیں جن کو اس حکومت نے کانگریس منشور سے لے کر عملی شکل دی ہے۔ غالباً سدرامیا بھی نہیں جانتے کہ کانگریس نے عوام سے کیا وعدے کئے تھے اور حکومت نے چار سال کے دوران کیا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو روزہ تقریبات کے دوران جو بلند بانگ دعوے کئے گئے ان میں سے 25 فیصد سچ اور 75 فیصد جھوٹ ہے۔انہوں نے کہاکہ درج فہرست طبقات کی فلاح وبہبود کیلئے مختص فنڈز کو دیگر محکموں میں منتقل کردیاگیا ہے۔ جس کے ذریعہ ان طبقات کے ساتھ سدرامیانے کھلی ناانصافی کی ہے۔کسانوں کیلئے سدرامیا حکومت کی کارکردگی کو وشواناتھ نے بہت بڑا صفر قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ درج فہرست طبقات کیلئے مختص رقم 27ہزار کروڑ روپیوں میں سے محکمۂ دیہی ترقیات کو دو ہزار کروڑ روپے، محکمۂ تعمیرات عامہ کو دو ہزار کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے چار سال کے دوران حکومت نے ریاست میں آبپاشی کیلئے کونسانیا کینال تعمیر کیا اور کس نئے کینال میں پانی بہایا گیااس کا جواب سدرامیا کے پاس موجود نہیں ۔ ریاست میں کانکنی سے متعلق تین اضلاع کی ترقی کیلئے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی حکومت کی طرف سے وہاں کی ترقی کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ان اضلاع کی ترقی کیلئے حکومت کے پاس دس ہزار کروڑ روپیوں کی رقم سڑ رہی ہے۔ ان اضلاع کی ترقی کیلئے سدرامیا اب تک ایک میٹنگ بھی طلب نہیں کرپائے، لوک آیوکتہ کو کمزور کرنے کیلئے انسداد کرپشن بیورو کا قیام عمل میں لایا۔ انہوں نے کہاکہ کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور کو اگر ان تمام باتوں کا علم ہے تو لاپرواؤں کے خلاف نوٹس جاری کریں۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے گویا کانگریس ہائی کمان کو ہائی جیک کرلیا ہے۔ اس موقع پر اس سوال پر کہ وہ کانگریس میں بنے رہیں گے یا جنتادل (ایس) میں شمولیت اختیار کریں گے، چھپے الفاظ میں جے ڈی ایس میں شمولیت کا اشارہ دیتے ہوئے کہاکہ جن حالات کا انہوں نے تذکرہ کیا ہے ان کے تناظر میں وہ کانگریس میں رہیں یا نہ رہیں یہ فیصلہ وہ صحافیوں پر چھوڑنے کیلئے بھی تیار ہیں۔