ڈاکٹر کفیل نے پولیس پر لگائے سنگین الزامات ،ماں نے سیکوریٹی فراہم کا کرنے کا مطالبہ کیا
گورکھپور،12؍جون(ایس او نیوز؍ایجنسی) ڈاکٹر کفیل نے آج فیس بک لائیوکے ذریعہ پولس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قائم کردیاہے ۔اپنے بھائی ڈاکٹر کاشف جمیل کو گولی مارے جانے کے سلسلے میں انہوں نے کہاکہ بھائی کا آپرین کامیاب رہا، طبیعت اب قدرے بہتر ہے اور اب ہوش بھی آگیاہے ۔انہوں نے واردات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ بائک سوار دو نوجوانوں نے بھائی پر فائرنگ کی اور وہ فرار ہوگئے ۔انہوں نے کہاکہ یہ کس نے کیا ہے اور کس کے اشارے پر ہواہے اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتاہے لیکن جہاں پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سورہے تھے اس سے پانچ سو میٹر کے فاصلہ پر یہ واقعہ رونما ہواہے ۔خراب لاءاینڈ آڈر کی واضح مثال ہے ۔انہوں نے پولس اور کرائم برانچ کے کردار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں پولیس اہلکاروں نے صدر ہسپتال لیجانے پر مجبور کیا یہ کہتے ہوئے کہ صدر ہسپتال میں میڈیکل انکوائری ہوگی اور اسی بنیاد پر رپوٹ تیار ہوگی ،صدر ہسپتال میں جانچ ہوجانے کے بعد بھی علاج کیلئے ہمیں دوسرے ہسپتال میں لیجانے سے روکا گیا۔ڈاکٹر کفیل خان کے مطابق ڈاکٹر رنوجے دوبے جو ان کے ساتھ تھے، ان کا مشورہ تھا کہ گولی کو جلد نکالی جائے، لیکن پولس والوں نے پہلے میڈیکو لیگل کرانے کے لیے زور دیا جس کی وجہ سے صدر اسپتال جانا پڑا اور وہاں ایک گھنٹہ میں میڈیکو لیگل مل گیا۔ لیکن پولس والوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ میڈیکل کالج کا میڈیکو لیگل مانیں گے اور وہاں اس کے لیے باضابطہ میڈیکل بورڈ بنے گا۔روکنے کیلئے باہر فورس لگادی گئی ،بڑی مشکل اور جدوجہد سے ہمیں دوسرے ہسپتال میں لیجانے دیاگیا اور اس طرح ہمارا کئی گھنٹہ کا وقت برباد ہوا ۔
ڈاکٹر کفیل خان کے چھوٹے بھائی کاشف جمیل پر گزشتہ رات قاتلانہ حملہ کے بعد ان کی ماں کا درد میڈیا کے سامنے چھلک پڑا۔ انھوں نے اپنے پورے خاندان کو خوف کے سائے میں زندگی بسر کرتا ہوا بتایا اور کہا کہ ”میری فیملی کو پولس سیکورٹی کی ضرورت ہے۔“ کاشف جمیل پر قاتلانہ حملہ کے بعد ان کی ماں اس بات کو لے کر تشویش میں نظر آئیں کہ ان کی فیملی کے دیگر ممبران پر بھی اس طرح کے حملے ہو سکتے ہیں۔
واضح ر ہے کہ جب کاشف جمیل پر غنڈوں نے حملہ کیا اس وقت اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ گورکھپور میں ہی موجود تھے جوکہ حملہ کے مقام سے محض 500 میٹر کی دوری پر تھے۔ علاقے میں ان کی موجودگی کے باوجود جرائم پیشہ عناصر کے ذریعہ ڈاکٹر کفیل کے بھائی پر حملہ ریاست میں ’غنڈہ راج‘ کی طرف واضح اشارہ کر رہا ہے