مفت بس پاس کی فراہمی کا فیصلہ جلد: وزیر تعلیمات، تعلیمی مافیا ملک کے تعلیمی نظام پر حاوی : روشن بیگ
بنگلورو:17/جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے بنیادی وثانوی تعلیمات این مہیش نے اعلان کیا ہے کہ طلبا کو مفت بس پاسوں کی فراہمی کے لئے محکمۂ تعلیمات کی طرف سے 25 فیصد رقم فراہم کی جائے گی۔آج وسنت نگر میں محکمۂ تعلیمات بنگلور ضلعی انتظامیہ اور روٹری بنگلور آرکٹ کی جانب سے سرکاری کنڑا اور تمل اسکول کی نئی عمارت کے لئے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ طلبا کو مفت بس پاس فراہم کرنے کے سلسلے میں وہ وزیر ٹرانسپورٹ اور پھر وزیر اعلیٰ کمار سوامی سے تبادلۂ خیال کریں گے۔عنقریب ا س سلسلے میں قطعی فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھلے ہی بس پاسوں کی فراہمی میں تھوڑی تاخیر ہورہی ہے لیکن اس تاخیر کے بعد طلبا کو مایوس ہونے نہیں دیا جائے گا۔ حال ہی میں وزیر اعلیٰ کمار سوامی کی طرف سے ایک جلسۂ عام میں آنسو بہائے جانے کے بارے میں ایک سوال پر این مہیش نے کہاکہ کمار سوامی جس وجہ سے جذباتی ہوئے اس سے کسی بھی میڈیا میں منصفانہ طور پر پیش نہیں کیاگیا اور ان کے جذباتی ہونے پر الگ الگ من گھڑت کہانیا ں گھڑ کر اسے سیاسی رنگ میں رنگنے کی کوشش کی گئی ۔ وزیر موصوف نے کہاکہ اساتذہ کے تبادلوں کا سلسلہ عنقریب شروع ہوگا اس کے لئے دو ہفتوں کے اندر کونسلنگ کی شروعات کی جائے گی۔ وزیر موصوف نے بتایاکہ رواں مالی سال کے دوران 175 سرکاری پبلک اسکول تمام سہولتوں کے ساتھ شروع کئے جائیں گے۔ جہاں پر پہلی سے دسویں جماعت تک پبلک اسکول کے طرز پر تعلیم کا انتظام کیا جائے گا۔ انہوں نے اساتذہ کو نصیحت کی کہ بچوں کو اسی جذبے سے پڑھائیں جیسا وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کو پڑھایا جائے۔ آج مسابقتی دور میں سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو پیچھے رہنے نہ دیا جائے اگر ایسا نہیں ہوا تو سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے تئیں منفی سوچ عام ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ جس اسکول کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے وہ 1930میں شروع ہوئی اور یہاں 250 بچے اب بھی زیر تعلیم ہیں۔ روٹری بنگلور اور ایمباسی گروپ کے اشتراک سے اسکول کی نئی عمارت تعمیر کی جارہی ہے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ ریاست کے سبھی سرکاری اسکولوں میں اچھی عمارت ، حصار بندی ، کھیل کامیدان اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لئے کم از کم پانچ ہزار کروڑ روپیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ گرانٹ کے طور پر اتنی بڑی رقم فراہم کرنا مشکل ہے، اسی لئے عوامی ونجی اشتراک سے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں صلاحیتوں کی کمی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو صحیح رخ دیا جائے۔ یہ ذمہ داری اساتذہ پر عائد ہوتی ہے۔اس موقع پر مقامی رکن اسمبلی جناب روشن بیگ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف مرکزی حکومت بیرون ممالک میں جمع کالا دھن واپس لاکر غریبوں میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کررہی تھی، اب جب اس کا اصلی رنگ سامنے آیاتو مہنگائی اس قدر بڑھی ہے کہ ایل کے جی میں داخلے کے لئے بھی لاکھوں روپیوں کاڈونیشن ادا کرنا پڑ رہا ہے، انہوں نے کہاکہ اعلیٰ معیاری اسکولوں میں اپنے بچوں کو داخلہ دلانے کے لئے جو لاکھوں روپے ادا کررہے ہیں پہلے اس کی جانچ کی جائے کہ وہ رقم کہاں سے آرہی ہے، ان لوگوں کی طرف سے لاکھوں روپے ادا کئے جانے کے بعد معیاری تعلیم صرف ایسے ہی اسکولوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ سماج کے کمزور طبقوں سے وابستہ بچے سرکاری اسکولوں میں وقت گزاری پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جناب روشن بیگ نے کہاکہ آج پورے ملک میں تعلیمی مافیا غالب آچکا ہے۔ ہر سیٹ میں داخلے کے لئے دونیشن کی موٹی موٹی رقمیں طلب کی جاتی ہیں ، پہلے ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر محکمۂ تعلیمات کی پرنسپل سکریٹری شالنی رجنیش ، مقامی کارپوریٹر سمپت کمار اور دیگر موجود تھے۔