کرناٹک سے راجیہ سبھا کیلئے پانچ امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کیں۔ ناصرحسین کے انتخاب میں کھرگے کا اہم رول، چوتھی سیٹ کیلئے کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان رسہ کشی

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 13th March 2018, 11:34 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،12؍مارچ(ایس او نیوز؍ایجنسی) ریاستی اسمبلی سے راجیہ سبھا کی چار سیٹوں کے لئے 23؍مارچ کو ہونے والے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگیاں داخل کرنے کے آج آخری دن کانگریس کے تین اور بی جے پی کے ایک امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل کی۔ اس سے قبل جے ڈی ایس امیدوار بی ایم فاروق نے کاغذات نامزدگی داخل کی ہے۔ اس وقت چار سیٹوں کے لئے پانچ امیدوار میدان میں ہیں۔ اسمبلی میں موجود کانگریس کے 122؍اراکین کی تعداد کے حساب سے کانگریس کے دو امیدوار آسانی سے جیت جائیں گے۔ ہر امیدوار کی جیت کے لئے 44؍ووٹس درکار ہیں۔ بی جے پی کے 43؍اراکیں ہیں ایک ووٹ کا وہ کسی طرح بھی انتظام کرلیں گے۔ جبکہ جے ڈی ایس کے 37؍اراکین کی تعداد ہے۔ ان میں 7؍باغی اراکین ہیں جو کانگریس کے تیسرے امیدوار کے حق میں کراس ووٹنگ کریں گے۔ اس طرح کانگریس کے تیسرے امیدوار کی جیت بھی یقینی ہے۔ حالانکہ جے ڈی ایس نے اپنے امیدوار کی تائید کرنے کانگریس سے درخواست کی تھی۔ اس کو نظر انداز کرتے ہوئے کانگریس کے تمام تینوں امیدوار سیدناصر حسین، دلت لیڈر ایل ہنومنتپا اور وکلیگا طبقہ کے لیڈر جی سی چندر شیکھر نے آج کاغذات نامزدگی داخل کردی جبکہ بی جے پی امیدوار اور راجیوچندر شیکھر نے بھی اپنی نامزدگی آج داخل کردی۔ پچھلے راجیہ سبھا انتخابات میں راجیو چندر شیکھر آزاد امیدوار کی حیثیت سے بی جے پی کی تائید سے راجیہ سبھا کے لئے منتخب ہوئے تھے۔ آج وہ باقاعدہ بی جے پی میں شامل ہوگئے اور بی جے پی نے انہیں دوبارہ نامزد کیاہے۔ جے ڈی ایس امیدوار بی ایم فاروق نے بروز جمعہ 9؍مارچ کو نامزدگی داخل کی تھی۔ آج انہوں نے مزید ایک سٹ داخل کیا ہے۔ 

کھرگے کا اہم رول: ذرائع کے مطابق کانگریس امیدواروں کے انتخاب میں لوک سبھا میں اپوزیشن کانگریس لیڈر ملیکا رجن کھرگے کا اہم رول رہا۔ جہاں تک مسلم امیدواروں کا انتخاب ہے پچھلے کئی دنوں سے موجودہ رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر کے رحمٰن خان، سابق رکن کونسل سلیم احمد، ریاستی وزیر آر روشن بیگ اور ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیرمین نصیر احمد کے نام میڈیا میں گشت کررہے تھے۔ ان چاروں میں سے کسی ایک کوٹکٹ دینا طے تھا۔ رحمٰن خان کو راجیہ سبھا میں طویل تجربہ اور ایوان میں مختلف موضوعات پر بحث کرنے کی صلاحیت کے پیش نظر ان کو ٹکٹ دینے پر سینئر کانگریس لیڈران سنجیدہ غور کررہے تھے۔ لیکن کانگریس صدر اپنے ہم عمر لیڈروں کو ٹکٹ دینے کے حق میں تھے۔ اس لئے کل دو پہر ایک بجے سلیم احمد کے نام کو منظوری دے دی تھی۔ اس کے بعد ملیکارجن کھرگے نے فون کے ذریعہ راہل پر دباؤ ڈالا کہ ٹکٹ سلیم احمد کی بجائے ناصر حسین کو دیا جائے۔ کیوں کہ انہیں ٹکٹ دینے سے حیدرآباد کرناٹک میں مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے لئے تائید حاصل کرنا آسان ہوگا۔ اس لئے کل شام 6؍بجے کانگریس ہائی کمان نے سلیم احمد کانام تبدیل کرکے سیدناصر حسین کے نام کا اعلان کردیا۔ اس تبدیلی سے تو کانگریس حلقوں میں ایک طبقہ ناراض ہے تو ایک طبقہ خوش بھی نظر آرہاہے۔ اس تبدیلی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چند لیڈروں نے کہاکہ آخری لمحات میں تبدیلی کانگریس میں نئی بات نہیں یہ عام ہے۔ اس پر کسی کو حیرت میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔

وزیراعلیٰسدارامیا سے ملاقات: راجیہ سبھا انتخابات کے دوکانگریسی امیدوار ڈاکٹر ایل ہنومنتپا اور جی سی چندرشیکھر نے آج وزیراعلیٰ سدارامیا سے ملاقات کرکے انہیں راجیہ سبھا کے لئے امیدوار بنانے کے لئے ان کا شکریہ اداکیا۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک اگر جے ڈی ایس امیدوار نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس نہیں لئے تو 23؍مارچ کو پولنگ ہوگی۔ اگر آخری تاریخ سے پہلے نامزدگی واپس لے لی تو کانگریس کے تین اور بی جے پی کا ایک امیدوار راجیہ سبھا کے لئے بلا مقابلہ منتخب ہوجائیں گے۔ 

سیاست ہمیں بھی آتی ہے: درین اثناء سابق وزیر و جے ڈی ایس کے رکن اسمبلی ایچ ڈی ریونا نے کہاہے کہ سیاست کرنا ہمیں بھی آتاہے۔ راجیہ سبھا کے لئے ہمارے امیدوار نے جیتنے کے لئے نامزدگی داخل کی ہے۔ ہمارے امیدوار کی جیت کے لئے ہمیں کیاکرنا چاہئے ہمیں اچھی طرح معلوم ہے۔ جے ڈی ایس امیدواور بی ایم فاروق کے آج دوبارہ دوسٹیں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ریونا نے کہاکہ کانگریس کو آئندہ جے ڈی ایس کی اگر تائید چاہئے تو انہیں راجیہ سبھا انتخابات میں ہمارے امیدوار کی تائید کرنی ہوگی۔ انہوں نے بتایاکہ بی بی ایم پی میں میئر کے عہدہ کے لئے گنڈل پیٹ اور ننجنگڈھ میں جے ڈی ایس نے کانگریس کی تائید کی ہے۔ اس لئے کانگریس کو راجیہ سبھا میں ہمارے امیدوار کی تائید کرنی چاہئے۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...