فرضی سرٹی فکیٹ گھپلہ، کرناٹک کاویاپم بن سکتاہے، ہزاروں نوجوانوں نے فرضی اسناد دے کر نوکریاں حاصل کی ہیں
بنگلورو:17/مئی(ایس او نیوز) حال ہی میں ریاستی پولیس کی طرف سے بے نقاب کئے گئے فرضی مارکس کارڈ گینگ کی سرگرمیاں ریاست میں ایک بہت بڑے گھپلے کا سبب بنتی نظر آرہی ہیں۔ شہر کی سٹی کرائم برانچ پولیس نے فرضی مارکس کارڈ تیار کرنے والی ٹولی کے پانچ یا چھ افراد کو گرفتار کرکے ان سے یہ اگلوایا کہ ملک بھر میں اس ٹولی کے 180 ایجنٹ فرضی مارکس کارڈ کی فراہمی میں لگے ہوئے ہیں۔ تحقیقات کے ذریعہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایس ایس ایل سی، پی یو سی، گریجویشن، پوسٹ گریجویشن سمیت مختلف زمروں کی ڈگریاں اس ٹولی نے ہزاروں نوجوانوں کو مہیا کرائی ہیں۔ پولیس نے ابتدائی جانچ کے ذریعہ یہ پتہ لگایا ہے کہ شہر بنگلور اور ریاست کے مختلف مقامات پر نجی اور سرکاری شعبوں میں ہزاروں نوکریاں انہی سرٹی فکیٹس کی بنیاد پر حاصل کی گئی ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق فی سرٹی فکیٹ 1.6 لاکھ میں فروخت کی گئی ہے۔ اور ایسی 400 فرضی سرٹی فکیٹ دے کر امیدواروں نے سرکاری ملازمتیں حاصل کی ہیں۔ ان تمام کی نشاندہی پولیس کافی تیزی سے کررہی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ ہزاروں امیدواروں نے شہر کی مختلف آئی ٹی بی ٹی کمپنیوں میں روزگار اور ترقی حاصل کرنے کیلئے ان فرضی سرٹی فکیٹوں کا سہارا لیا ہے۔ملزمین کے ای میل، واٹس اپ، ٹیلی فون ریکارڈ کے علاوہ کرناٹک، دہلی، اترپردیش، مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ اور بہار میں ان کے روابط کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پندرہ سے زیادہ ریاستوں میں یہ ٹولی فرضی سرٹی فکیٹ کا دھند ہ چلارہی ہے۔ چند برس قبل مدھیہ پردیش میں ہوئے ویاپم گھپلے سے اس ٹولی کو مشابہ قرار دیاجارہاہے۔ اور پولیس افسران نے بتایاکہ جانچ کے نتائج سامنے آنے کے بعد بنگلور کے ہزاروں نوجوانوں کو اپنی نوکریاں گنوانی پڑ سکتی ہیں۔ سوشیل میڈیا کے ذریعہ اس ٹولی نے بہت سارے امیر امیدواروں کو بھی رابطہ کرکے انہیں فرضی سرٹی فکیٹ مہیا کرائے ہیں اور ان سے رقم آن لائن حاصل کی ہے۔ بعض امیدواروں کو 75،85 اور90 فیصد مارکس کے فرضی سرٹی فکیٹ بھی مہیاکرائے گئے ہیں۔منظم طور پر جاری اس دھندہ کیلئے رقم کی ادائیگی نہ صرف آن لائن بلکہ حوالہ کے ذریعہ بھی کروائی گئیں۔ سی سی بی نے اپنی جانچ سے یہ بھی پتہ لگایا ہے کہ اس گھپلے میں بنگلور اور دہلی کی چند معروف آئی ٹی بی ٹی کمپنیوں کے سینئر سافٹ ویر انجینئر بھی شامل ہیں۔