سبریمالا کیس:خواتین کومندرسے باہر رکھنا ہندو مذہب کا لازمی حصہ نہیں، جو بھی مذہبی رواج آئین کے خلاف ہے، اسے ختم کریں گے
کیرلہ حکومت نے کہا، فیصلے پر دوبارہ غورکرنے کی ضرورت نہیں،نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
نئی دہلی،06 ؍فروری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)کیرلہ حکومت نے سبریمالا کیس کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں داخل نظر ثانی درخواستوں کی مخالفت کی ہے۔
کیرلہ حکومت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ سال دئے گئے فیصلے پر دوبارہ غور کی کوئی ضرورت نہیں ہے،ساتھ ہی کورٹ میں کہا گیا کہ سبریمالا مندر میں خواتین کا داخلہ روکنے کی پریکٹس ہندومذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے۔سبریملا پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ طے کرے گی کہ 28ستمبر کے فیصلے کو بدلا جائے یا نہیں۔کورٹ میں کیرالہ حکومت نے کہاکہ چھواچھوت کی بنیاد پر چیلنج دینے سے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑتا،جو بھی مذہبی رواج آئین کے خلاف ہے، اس کوختم کریں گے،رواج بنیادی حقوق کا موضوع ہے۔
سبریمالا میں خواتین کو باہر رکھنا ہندو مذہب کا لازمی حصہ نہیں کیونکہ دوسرے ایپا مندروں میں ایسا نہیں ہے۔وہیں فیصلے پر نظر ثانی چاہنے والے درخواست گزاروں کے جانب سے دلیل دی گئی کہ کیرالہ کے لوگوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ریاست میں بدامنی ہے۔کورٹ اس طرح اپنا فیصلہ ماننے کے لئے ریاست کے لوگوں کو پابند نہیں کر سکتا۔تراوکور دیواسم بورڈ نے کہا کہ خواتین کو داخل ہو نا چاہئے۔اس پر جسٹس اند ملہوترا نے پوچھا کہ آپ نے اپنا رخ بدل لیا ہے؟ تو بورڈ نے کہا کہ ہم فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔بتا دیں کہ اس سے پہلے بورڈ نے خواتین کے داخلے کی مخالفت کی تھی۔نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئین بنچ نے سماعت کر رہی ہے۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس روہٹی فلی نریمن، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس اند ملہوترا کی بنچ سماعت کر رہی ہے۔سماعت شروع ہونے پر سی جے آئی نے بتایاکہ ہمارے پاس 54نظر ثانی عرضیاں ہیں، کچھ مفاد عامہ درخواست ہیں اور کچھ ٹرانسفر عرضیاں ہیں، آپ پہلے کس پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔
وہیں نیر سروس سوسائٹی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے کے پراسرن نے کہا کہ ستمبر مہینے میں دیے گئے فیصلے میں کچھ خامیاں ہیں۔بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 28ستمبر کو 4-1کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے مندر میں تمام عمر کی عورتوں کو داخلے کی اجازت دی تھی۔کورٹ نے 10سے 50سال کی خواتین کے داخلہ پر پابندی کے لیے صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک بتاتے ہوئے مسترد کر دیا تھا،قریب 54نظر ثانی عرضیاں داخل کرکے کورٹ کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ چار خواتین نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے گزشتہ سال ستمبر میں سبریملا مندر کے سلسلے میں آئے تاریخی فیصلے کی حمایت میں فریق کے طور پر مداخلت کی درخواست کی۔اس فیصلے میں کیرالہ کے سبریملا مندر میں 10سے 50سال تک کی ممنوعہ عمر کی خواتین کو بھی داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔