طلاق ثلاثہ بل پر مسلم رہنماؤں کو اعتراض، مسلم طبقہ کے ماہرین سے نہیں لیا گیا مشورہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 4th December 2017, 11:21 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی3دسمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)ملک کے مسلم رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تین طلاق سے متعلق بل لانے کے حکومت کے فیصلے کی یہ کہہ کر سخت تنقید کی ہے کہ اس نے مسلم طبقہ کے ماہرین سے مشور ہ کئے بغیر یہ بل تیار کیا ہے جس میں تین سال کی قید بامشقت کی تجویز ہے۔ سینئر نوکر شاہ اور سچر کمیٹی کے افسر بکار خاص ڈاکٹر ظفر محمود نے کہا کہ ہندو کمیونٹی میں بھی کئی ایسی قدامت پسند سماجی روایتیں ہیں جن سے جمہوریت اور انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ صرف مسلم کمیونٹی کا ہی نہیں بلکہ ان کی بھی اصلاح کرے۔

ڈاکٹر ظفر محمود کا کہنا تھا کہ وہ تین طلاق کے رواج پر عمل کے خلاف ہیں ، کیونکہ وہ سراسر غیر اسلامی ہے لیکن حکومت جس طرح سے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ مشورہ کئے بغیر متعلقہ قانون میں ترمیم کرنے جا رہی ہے، وہ اس کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔ اگر حکومت نے بل تیار کرتے وقت متعلقہ کمیونٹی کے مختلف فریقوں سے تبادلہ خیال کیا ?وتا تو بہتر ہوتا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ حکومت نے مسلم پرسنل لاء سے منسلک بل تیار کرتے وقت مسلم مذہبی ماہرین کے ساتھ غور و خوض کرنے کی روایت کو توڑا ہے۔مسٹرقاسم رسول الیاس نے کہا کہ مسلمانوں سے متعلق اب تک صرف تین بڑے قانون بنے ہیں اور ان کو تیار کرنے کے پورے عمل میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ قوانین: د ی مسلم پرسنل لا (شریعہ) ایپلیکیشن قانون 1937، مسلم میرج بعد از طلاق قانون 1939 اور مسلم خواتین (طلاق کے حق کی حفاظت) سے متعلق 1986 کا قانون ہیں۔مودی حکومت نے وزارتی گروپ کے تبادلہ خیال کے بعد تین طلاق سے متعلق بل تیار کیا ہے۔ اس گروپ میں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر قانون روی شنکر پرساد، وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور وزیر خارجہ سشما سوراج شامل ہیں۔بل میں تین طلاق کو 'غیر ضمانتی' اور 'سنگین جرم' قراردیا گیا ہے اور اس کے لئے تین سال قید کی سزا اور جرمانے کی بھی تجویز ہے۔ بل کے مطابق اگر کسی عورت کو تین طلاق دی جاتی ہے تو وہ عدالت میں جا سکتی ہے اور اپنے اور زیر کفالت بچوں کے لئے بھتہ اور چھوٹے بچوں کی نگرانی کا حق مانگ سکتی ہے۔ مسودہ بل کے مطابق طلاق بدعت کو 'غیر قانونی اور کالعدم' تصور کیا جائے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔