امن میں خلل ڈالنے والی فرقہ پرست طاقتوں کو بخشا نہیں جائے گا؛ بنگلورومیں منعقدہ امبیڈکر بین الاقوامی کانفرنس سے وزیراعلیٰ کا خطاب
بنگلورو،23؍جولائی(ایس او نیوز) وزیراعلیٰ سدارامیا نے آج یہاں کہاکہ پرامن ماحول میں بگاڑ پیدا کرنے والی طاقتوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہوں انہیں بغیرکسی جھجک کے ختم کیا جائے گا۔بنگلورو شہرکے مضافات جی کے وی کے کے احاطے میں ریاستی حکومت کے زیراہتمام منعقدہ سہ روزہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہاکہ سماج میں امن وامان کے ساتھ بھائی چارہ کی فضاء قائم کرنا چاہئے حکومت اس کو اولین ترجیح دیتے ہوئے اس میں خلل پیدا کرنے والے فرقہ پرست عناصر کو نہیں بخشے گی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انتظامی امور میں ہندوتوا کے حامی موجود ہیں اسے ہمیں ماننا ہی پڑے گا۔گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران الال سے اڈپی تک کانگریس کی نکالی گئی پدیاترا کو بے حد کامیابی ملی تھی۔ جنوبی کینرا ضلع کے سات اسمبلی حلقوں میں کانگریس نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ان میں دو مسلم امیدوار اورایک عیسائی اورایک جین طبقہ سے تعلق رکھنے والا امیدواربھی ہے۔یہ بات ہرکسی کو اچھی طرح جان لینا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ چندفرقہ پرست اور مفاد پرست طاقتیں سماج میں آگ لگانے کی کوششوں میں ہیں ۔امن وامان میں خلل پیدا کرنے کے لئے ماہی گیروں اور نوجوانوں کا استعمال کرتے ہیں اورانہیں جیل پہنچادیتے ہیں۔ جب یہ نوجوان جیلوں سے واپس لوٹتے ہیں تو انہیں گلپوشی کرکے ہیرو بنادیتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ فسادات کے موقع پریہی نوجوان اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سدارامیا نے کہاکہ فرقہ پرستوں کے لئے کانگریس میں کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ پارٹی نے سکیولرزم ،سماجی انصاف اورجمہوریت کے تعلق سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یکسانیت ،سماجی واقتصادی مسائل کے لئے ذات پات کا نظام اہم سبب ہے ۔اکثریتی طبقہ خواندگی سے محروم ہے ۔ذات پات نظام کا خاتمہ صرف زبانی جمع خرچ سے ممکن نہیں ہے۔ سدارامیا نے کہاکہ بسونا نے 840 سال قبل ہی ذات پات نظام کے خلاف مہم چلائی تھی ۔ان کے علاوہ صوفی سنتوں نے بھی بہت کوششیں کی تھیں اس کے باوجود آج بھی ذات پات نظام برقرار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ذات پات کے نظام میں پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکالنا ہو تو ان میں اقتصادی اورسماجی خدمت پیدا کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سماجی یکسانیت اور ذات پات کے درمیان اتحاد کی کوشش کررہی ہے ۔ گزشتہ 4سال کے دوران پیش کردہ بجٹ میں مذکورہ پروگرامس کو جاری کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت کا مقصد مادری زبان میں تعلیم فراہم کرنا ہے لیکن سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ بچوں کو کس میڈیم میں تعلیم دلانا ہے اس کا اختیار والدین کو ہے ۔اس سلسلے میں آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے اس لئے انہوں نے تمام وزرائے اعلیٰ کا اجلاس طلب کرنے کے لئے وزیراعظم کو مکتوب بھی روانہ کیا تھا لیکن مثبت رد عمل ظاہر نہیں ہوا۔ سدارامیا نے بتایا کہ ریاست میں دلتوں، کسانوں سمیت جتنی بھی تحریکیں چلائی گئیں وہ سب امبیڈکر سے متاثرتھیں۔ انہوں نے بتایا کہ آہندا تحریک انہوں نے سیاسی مفاد کے لئے نہیں چلائی تھی ۔کولار میں 2004 کے دوران جالپا اوردوارکاناتھ نے شروع کی تھی ۔مجھ پر آہندا کا وزیراعلیٰ اور آہندا بجٹ پیش کرنے کا الزام لگایا اس سلسلے میں تنقیدیں کرنے والے بہت سارے موجود ہیں لیکن وہ ان تنقیدوں کا خیرمقدم کریں گے ۔ وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ دلتوں کے مکانوں میں ہوٹل کے کھانے منگواکر کھاتے ہوئے دلت طبقہ کو گمراہ کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے دور اقتدار کے دوران تین وزرائے اعلیٰ بدلے تھے۔ انہوں نے دلت طبقہ کی فلاح وبہبودی کے لئے صرف 21 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے لیکن ان کی کانگریس حکومت نے قوانین کو جاری کرتے ہوئے 86ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔اس موقع پر ریاستی وزراء ڈاکٹر ایچ سی مہادیوپا ،ایچ انجنیا کے علاوہ کئی اہم شخصیات موجود تھیں ۔
قبل ازیں سابق مرکزی وزیر و کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے کہاکہ جس طرح بی جے پی اور آر ایس ایس نے گاندھی جی کا اغوا کیا تھا اسی طرح اب ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کا بھی اغوا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے امبیڈکر بین الاقوامی کانفرنس میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دستور کو تشکیل دینے کے موقع پر ہندولاء میں سدھار لانے کی کوشش کرنے پر آر ایس ایس اور بی جے پی نے اس کی سخت مخالفت کی تھی اورامبیڈکر پر ہندوؤں کے رسم ورواج، اصولوں اورعقائد میں تبدیلی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہاکہ نریندرمودی وزیراعظم بننے کے بعد دستور ہند کی کئی شرائط کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔پہلے بی جے پی نے آدھار کو غلط بتاکر اس میں کروڑوں روپئے غبن کرنے کا الزام لگایا تھا۔ آج اسی آدھار کو تمام سرکاری سہولتیں حاصل کرنے کے لئے لازمی قرار دیا گیا ہے ۔جئے رام رمیش نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے مہاگٹھ بندھن ضروری ہے ۔ جن ریاستوں میں اس کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے وہاں کانگریس اس فارمولے کا استعمال ضرور کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں کانگریس کافی طاقتور پارٹی کے طورپر قائم ہے ۔یہاں اسمبلی انتخابات میں اپنے بل بوتے پر انتخابات لڑتے ہوئے دوبارہ اقتدار پر آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے موقع پر بھی کانگریس مختلف ریاستوں میں سکیولر جماعتوں کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے فرقہ پرست جماعتوں کو اقتدار سے دور رکھنے کی ہرممکنہ کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ نریندر مودی مرڈر آف ڈیماکریسی ان انڈیا ہیں۔