ڈائری معاملہ کی اسمبلی اور کونسل میں گونج،گووند راج اور لہر سنگھ کی ڈائریوں کی سی بی آئی جانچ کرانے سدرامیا کا اپوزیشن کو چیلنج

Source: S.O. News Service | By Jafar Sadique Nooruddin | Published on 16th March 2017, 9:24 PM | ریاستی خبریں |

بنگلور:16/مارچ(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا کے خلاف کانگریس اعلیٰ کمان کو بھاری رقم ادا کرنے کا الزام آج ریاستی لیجسلیچر کے دونوں ایوانوں میں ہنگامے کے ساتھ گونج اٹھا۔اس مسئلے پر ایوان میں فوراً بحث کرانے کی ضد کرتے ہوئے بی جے پی نے اسمبلی میں دھرنا شروع کردیا، جبکہ کونسل میں واک آؤٹ ہوا۔ آج جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی بی جے پی نے پرزور مطالبہ کیا کہ ایوان میں سب سے پہلے ڈائری کے مسئلے پر بحث کی اجازت دی جائے۔ اسی بات کو لے کر ایوان میں شور شرابا مچ گیا۔ جگدیش شٹر کا مطالبہ تھاکہ تحریک التواء کے تحت ایوان میں اس معاملے میں بحث کی اجازت دی جائے۔ اسپیکر کے بی کولیواڈ نے تحریک التواء کی بجائے ضابطہ 69کے تحت اس مسئلے پر بحث کی اجازت دینے کا حکم دیا،اور کہاکہ وقفہئ سوالات کے بعد وہ اس مسئلے کو اٹھاسکتے ہیں۔ وقفہئ سوالات کے بعد جیسے ہی جگدیش شٹر نے بحث شروع کرنی چاہی وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا نے روکتے ہوئے کہاکہ اس ڈائری کو سپریم کورٹ میں بطور ثبوت نہیں مانا جاسکتا، کیونکہ اسی طرح کے سہارا معاملہ میں سپریم کورٹ نے ڈائری کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اسی لئے ایوان میں اس مسئلے پر بحث فضول ہے۔ بی جے پی ممبران نے مسٹر جئے چندرا کے اس تبصرہ پر سخت اعتراض کیا اور کہاکہ اس مسئلے پر بی جے پی جو کہنا چاہتی ہے حکومت وہ سن لے اور بعد میں جواب دے۔ اس مرحلے میں اسپیکر نے کہاکہ وزیر قانون نے کسی کوتاہی کی نشاندہی کی ہے، اسی لئے پہلے ان کی بات سن لی جائے اور بعد میں بحث آگے بڑھ سکتی ہے۔ وزیر صحت رمیش کمار نے بھی جئے چندرا کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ اس بے بنیاد ڈائری پر بحث کی اجازت ہی غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے محکمہئ انکم ٹیکس کی طرف سے ضبط شدہ ڈائری کی تفصیلات کس طرح منظر عام پر آئیں اس پر بحث کی جانی چاہئے، اگر اس پر ایوان میں بحث ہوئی تو ڈائری کے مشمولات کو فاش کرنے والے انکم ٹیکس افسر کو ایوان میں طلب کرنا پڑے گا، جس کا اختیار اسپیکر کو نہیں ہے، چونکہ یہ معاملہ اس لحاظ سے ایوان کے دائرہئ اختیار میں نہیں آتا اسی لئے اس پر بحث کی اجازت نہ دی جائے۔ رمیش کمار کے ان خیالات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شٹر نے کہاکہ شاید وزیر صحت کو اس بات کا خوف ہے کہ کابینی وزراء کی طرف سے ادا کی گئی رقم کی تفصیلات منظر عام پر آجائیں گی۔ شٹر نے کہاکہ اسپیکر نے پہلے ہی بحث کی اجازت دے دی ہے، اسی لئے وہ اپنے فیصلے کو بدل نہیں سکتے، اسی لئے اس مرحلے میں اسپیکر نے کہاکہ فیصلے کو بدلنے کی قانون میں گنجائش ہے۔ سابق اسپیکر کے جی بوپیا نے کہاکہ ایک بار اجازت دینے کے بعد اسے واپس لینا درست نہیں۔ اس مرحلے میں اسپیکر نے جئے چندرا اور رمیش کمار کے اعتراضات کو بجا ٹھہراتے ہوئے بحث کیلئے دی گئی اجازت واپس لے لی۔ اسپیکر کے اس فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی اراکین نے ایوان میں دھرنا شروع کردیا، جس کی وجہ سے اسپیکر نے ایوان کی کارروائی نصف گھنٹے کیلئے ملتوی کردی۔ دوبارہ جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اس پر بحث کی اجازت کا مطالبہ کیا گیا اور بی جے پی نے اپنا دھرنا جاری رکھا، جس کے سبب اسپیکر کو کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ایوان بالا میں بھی کانگریس اعلیٰ کمان کو رقم کی ادائیگی کے متعلق ڈائری کا معاملہ اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے اٹھایا اور اس پر بحث کا مطالبہ کیا۔ایوان میں موجود وزیراعلیٰ سدرامیا نے ایشورپا کے مطالبے پر سخت اعتراض کیا۔ اس مرحلے میں ایوان کے لیڈر ڈاکٹر جی پرمیشور نے کہاکہ لہر سنگھ کے پاس سے ضبط شدہ ڈائری سی بی آئی کے سپرد کرکے اس کی بھی جانچ کی جانی چاہئے۔ وزیراعلیٰ اور پرمیشور کے رویہ پر سخت اعتراض کرتے ہوئے بی جے پی نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ آج جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی ایشورپا نے مطالبہ کیا کہ اس ڈائری پر بحث کرائی جائے، ڈاکٹر پرمیشور، کے جے جارج، حکمران پارٹی کے دیگر ممبران نے اس پر سخت اعتراض کیا اور کہاکہ تحریک التواء کے تحت ایوان میں اس مسئلے پر بحث نہیں ہوسکتی۔ ایشورپا نے کہا کہ ڈائری معاملے کے سبب پوری ریاست کے عوام تمام سیاستدانوں کو شک کی نظر سے دیکھنے لگے ہیں اسی لئے اس ڈائری کی جانچ اگر سی بی آئی کے سپرد کردی جائے تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سدرامیا کو یہ خوف ہے کہ ڈائری کی جانچ اگر سی بی آئی کو دی گئی تو انہیں جیل جانا پڑے گا۔ اس مرحلے میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ کچھ لوگوں کو جیل کی ہوا کھانے کے باوجود بھی سمجھ نہیں آئی ہے، پہلے یہ لوگ سی بی آئی کو چور بچاؤ انسٹی ٹیوٹ کہتے تھے، اب پتہ نہیں سی بی آئی پر اتنا بھروسہ کیوں ہو گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ لہر سنگھ کی ڈائری بھی جانچ کیلئے سی بی آئی کے سپرد کردی جائے۔اس مرحلے میں چیرمین شنکر مورتی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ایوان کا یہ بجٹ اجلاس نیا نہیں ہے بلکہ گورنر کے خطبہ کے بعد اس کا ثانوی حصہ چل رہا ہے، اسی لئے ایک اجلاس میں دو دو تحریک التواء کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسی لئے اس موضوع پر تحریک التواء کی بجائے کسی اور ضابطہ کے تحت بحث کی جاسکتی ہے۔ چیرمین کی طرف سے اس مسئلے پر بحث کی اجازت نہ دئے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے بی جے پی نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...