عدالت نے سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر کی تقرری پر حکومت سے مانگا جواب
نئی دہلی، 9 /دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے کوئلہ کان کیس اور 2جی اسپیکٹرم معاملات کی نگرانی کر رہے مرکزی تفتیشی بیورو کے ایک سینئر افسر کی مدت کم کر کے ان کو مبینہ طور پر منتقل کرنے کے بعد راکیش استھانہ کے اس عبوری ڈائریکٹر کے عہدے پر تقرری کو چیلنج دینے والی پٹیشن پر آج مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔جسٹس کورین جوزف اور جسٹس آر ایف نرمن کی بنچ نے مرکز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہاکہ2جی اور کوئلہ گھوٹالے جیسے معاملات کی نگرانی کر رہے سینئر افسر آر کے دتہ کا اس عدالت کی منظوری کے بغیر ہی ایجنسی سے باہر تبادلہ کیوں کیا گیا؟۔بنچ نے کہا کہ آپ کو دو سوالوں کے جواب دینے ہیں، دتہ کی مدت کم کر کے انہیں کیوں دوسری جگہوں بھیجا گیا اور سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر کی تقرری کس طرح ہوئی۔ایڈیشنل سالسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی تقرری کیلئے جلد ہی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ ہوگی اور اس سلسلے میں چیف جسٹس اور پارلیمنٹ میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر کو خط بھیجے جا چکے ہیں۔تفتیشی بیورو کے ڈائریکٹر کی تقرری کیلئے تین رکنی سلیکشن کمیٹی ہے جس میں وزیر اعظم، سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر اور چیف جسٹس شامل ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم کامن کاج کے وکیل پرشانت بھوشن نے دعوی کیا کہ دتہ کی مدت کم کر کے انہیں دوسری جگہ بھیجا گیا ہے تاکہ گجرات کیڈر کے سینئر آئی پی ایس افسر استھانہ کو جانچ ایجنسی کا عبوری ڈائریکٹر بنانا یقینی بنایا جا سکے۔مہتا نے جب حکومت کا جواب داخل کرنے کے لئے کچھ زیادہ وقت دینے کی بنچ سے درخواست کی تو بھوشن نے الزام لگایا کہ وہ سی بی آئی کو برباد کرنا چاہتے ہیں۔مہتا کا کہنا تھا کہ استھانہ نے طویل وقت تک انکوائری ایجنسی میں کام کیا ہے اور کئی ہائی پروفائل معاملے دیکھے ہیں۔عدالت نے مہتا سے کہا کہ اس معاملے میں ایک ہفتے کے اندر اندر جواب داخل کیا۔عدالت نے اس کے ساتھ ہی اس معاملے کی سماعت 16دسمبر کے لئے مقرر کر دی۔اس تنظیم کا الزام ہے کہ مرکز نے استھانہ کو جانچ بیورو کے ڈائریکٹر کے عہدے کا چارج سپرد کرنے کیلئے بدنیتی پر مبنی، من مانے اور غیر قانونی طریقے سے کئی قدم اٹھائے ہیں۔پٹیشن میں دعوی کیا گیا ہے کہ حکومت نے دو دسمبر کو جانچ بیورو کے ڈائریکٹر کے انل سنہا کے ریٹائرڈ ہونے کے بارے میں معلومات ہونے کے باوجود سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ نہیں بلائی گئی۔درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ حکومت نے سنہا کے ریٹائرڈ ہونے سے دو دن پہلے دتہ کی مدت کم کر کے انہیں 30نومبر کو وزارت داخلہ میں منتقل کر دیا۔