بلدی اداروں کے انتخابات پر ریاست کے قائدین کا ملاجلا ردعمل، کانگریس جے ڈی ایس مسرور، بی جے پی مایوس

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 3rd September 2018, 9:58 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو3؍ستمبر(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے بلدی انتخابات کے نتائج پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نتائج ریاست میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد پر عوام کی طرف سے منظوری کی مہر ہے۔

اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ ان انتخابات میں کانگریس اور جے ڈی ایس نے بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلاکر عوام کو متوجہ کرانے کی کوشش نہیں کی، بلکہ مقامی امیدواروں کی صلاحیتوں اور عوام سے ان کے تعلقات کی بنیاد پر یہ انتخابات لڑے گئے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو غیر معمولی کامیابی ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے کسی بھی حال میں ان انتخابات میں جیت حاصل کرنے ضلع ، تعلقہ اور ہوبلی سطحوں کے لئے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی اور ہمہ قسم کی منصوبہ بندی کی گئی ، لیکن قطعی نتائج کانگریس جے ڈی ایس کے اتحاد میں آنے سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ریاست کے عوام نے ترقی کے حق میں ووٹ دیا اور انہیں انتشار پسند سیاسی قوتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مخلوط حکومت کے ابتدائی سودنوں میں جو انتظامیہ عوام تک پہنچایا گیا ہے، بلدی انتخابی نتائج ان کی خدمات کے لئے منظوری کی مہر ہے۔

اس جیت کے بعد مخلوط حکومت آنے والے دنوں میں اور جوش وخروش کے ساتھ عوام کی خدمت میں لگے گی۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے لیڈر بارہا یہی سوال اٹھاتے رہتے ہیں کہ ریاست میں کوئی حکومت ہے بھی کہ نہیں۔ آج کے نتائج میں بی جے پی کے سوالات کا سخت جواب دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی قائدین یڈیورپا، سدانند گوڈا اور جگدیش شٹر کی طرف سے حکومت کو مسلسل بدنام کرنے کی تحریک چلائی جارہی ہے۔

پچھلے تین ماہ سے اس پارٹی کا مشغلہ یہی رہا کہ کسی طرح ریاستی حکومت کو بدنام کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ آنے والے دنوں میں کسانوں کے قرضوں کی معافی کے منصوبے کو عوام تک پہنچانے اور اس سلسلے میں بی جے پی کی طرف سے پھیلائی جانے والی گمراہ کن تحریک کے متعلق عوام میں بیداری لانے کے لئے زبردست مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں معاشی صورتحال کے متعلق بی جے پی قائدین آئے دن غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے رہے ہیں عنقریب ان تمام کا وہ دستاویزات کے ساتھ مدلل جواب دیں گے۔

کسانوں کے قرضوں کی معافی کو حکومت کی ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ریاستی حکومت نے اب تک قرضوں کی معافی کے علاوہ کن کن شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہے اس پر وہ ایک قرطاس ابیض منظر عام پر لائیں گے۔ بلدی اداروں میں جہاں کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد کو اکثریت ملی ہے وہاں پر اتحاد قائم کرکے اقتدار پر قبضہ کیا جائے گا ۔ کمار سوامی نے کہاکہ مخلوط حکومت کے ابتدائی سو دنوں میں اگر ریاستی عوام اس کی کارکردگی سے اس قدر مطمئن ہیں تو اندازہ لگائیے کہ پانچ سال اگر اس حکومت نے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کیا تو ریاست میں بی جے پی کا نام ونشان باقی نہیں رہے گا۔

کمار سوامی نے کہاکہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی اور یہ یقینی بنایا جائے گا کہ ریاست کے زیادہ سے زیادہ حلقوں میں یہ اتحاد کامیاب ہو۔ 

ڈاکٹر جی پرمیشور: نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے بلدی اداروں کے انتخابات میں کانگریس کی جیت پر اپنی مسرت کا اظہار یہ کہہ کر کیا کہ ریاستی عوام نے حکمران اتحاد کا ہاتھ تھاما ہے۔ ریاستی عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کانگریس اور جنتادل (ایس) مخلوط حکومت نے جن پروگراموں کی شروعات کی ہے، بلدی اداروں کی کامیابی کو کانگریس جے ڈی ایس اتحاد پر ریاستی عوام کی منظوری کی مہر لگ چکی ہے۔ ڈاکٹر پرمیشور نے بتایاکہ آنے والے دنوں میں اس کامیابی کی بدولت حکومت اور بھی جوش وخروش سے کام کرے گی۔ اپنے اسمبلی حلقے کورٹگیرے میں جے ڈی ایس کو برتری کے متعلق ڈاکٹر پرمیشور نے کہاکہ انہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ وہاں بی جے پی کو برتری نہیں ملی۔ پچھلی بار بھی کانگریس نے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اب وہی تعداد برقرار ہے۔ 

بینڈپا قاسم پور: ریاستی وزیر کوآپریشن بینڈپا قاسم پور نے بھی ڈاکٹر پرمیشور کے خیالات سے اتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اور جے ڈی ایس متحد ہوں ریاستی عوام نے یہی پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی طرف سے کسانوں کے قرضوں کی معافی اور دیگر انقلابی فیصلوں کا ہی نتیجہ ہے کہ اپنی سیاسی طاقت اور اثر ورسوخ کے استعمال کے باوجود بی جے پی کو متوقع کامیابی نہیں مل پائی ہے۔ اگر یہ اتحاد آئندہ بھی برقرار رہاتو کرناٹک ملک کے اقتدار سے مودی کو باہر کا راستہ دکھانے کا دروازہ ضرور بنے گا۔ 

متوقع نتائج نہیں آئے، یڈیورپا: ریاستی بی جے پی صدر اور سابق وزیراعلیٰ بی ایس یڈیورپا نے بلدی اداروں کے انتخابی نتائج میں بی جے پی کی متوقع کامیابی نہ ہونے پر افسوس ظاہر کیا اور ان انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست تسلیم کرلی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حالانکہ یہ انتخابی نتائج آنے والے لوک سبھا انتخابات کے نقیب نہیں ہوسکتے۔ اس کے باوجود بی جے پی کو اس بات کا ملال ہے کہ پارٹی کو جس سطح کی کامیابی کی توقع تھی اس سطح پر کامیابی نہیں مل پائی۔ شیموگہ سٹی کارپوریشن میں بی جے پی کی شاندار کامیابی کو یڈیورپا نے سراہا۔ یڈیورپانے دعویٰ کیا کہ بلدی اداروں کے انتخابی نتائج چاہے جو بھی ہوں لیکن لوک سبھاانتخابات میں کامیابی بی جے پی کی ہی ہوگی۔ہاسن میں بی جے پی کے مظاہرے کی ستائش کرتے ہوئے یڈیورپا نے کہاکہ سابقہ انتخابات میں یہاں کے بلدی اداروں میں بی جے پی کا صرف ایک نمائندہ تھا ، اس بار ضلع میں نمائندوں کی تعداد بڑھ 13ہوچکی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔ 

دنیش گنڈو راؤ: کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی صدر دنیش گنڈو راؤ نے بلدی اداروں کے انتخابات میں کانگریس کے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی عوام نے پارٹی کی قیادت پر اپنے اعتماد کی مہر لگائی ہے۔ کے پی سی سی دفتر میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان نتائج سے ثابت ہوگیا ہے کہ بلدی اداروں کی حدود میں آنے والے عوام میں کانگریس نے اپنے اعتماد کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ بڑھایا ہے۔ 2662 وارڈوں میں سے کانگریس نے982 پر کامیابی حاصل کرکے 38 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ بی جے پی کو 929، جنتادل (ایس) کو 375اور آزاد امیدوار وں کو 378 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ دنیش گنڈو راؤ نے کہاکہ آزاد امیدواروں میں سے اگر کانگریس باغیوں اور کانگریس کے حمایت یافتہ امیدواروں کی نشاندہی کی جائے تو کانگریس کے سیٹوں کی تعداد ایک ہزار سے متجاوز ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ جن بلدی اداروں میں کانگریس جے ڈی ایس کو اتحاد میں برتری حاصل ہوئی ہے وہاں پر اتحاد برقراررہے گا اور ریاست کے ایسے کسی بھی بلدی ادارے میں بی جے پی غلبہ حاصل کرنے نہیں دیا جائے گا،جہاں پر معلق صورتحا ل بنی ہوئی ہے۔ دنیش نے کہاکہ کانگریس اور جے ڈی ایس نے اگر ان انتخابات میں پہلے ہی اتحاد کرلیاہوتا تو بی جے پی کی کہیں کی نہ رہتی۔ اس کے باوجود بھی دوستانہ مقابلے کے ذریعے بھی دونوں پارٹیوں کے مظاہرے کو انہوں نے اطمینان بخش قرار دیا۔
 

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...