ضمنی انتخابات میں کانگریس امیدوار اکثریت سے کامیاب،اپوزیشن بی جے پی اور یڈیورپا کو رسوائی کا سامنا
بنگلورو:13/اپریل(ایس او نیوز) ریاست میں حکمران کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی کے درمیان وقار کا مسئلہ بنے ننجنگڈھ اور گنڈل پیٹ اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں کانگریس امیدواروں نے زبردست جیت درج کراتے ہوئے زعفرانی لہر کو دبانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ جس سے ریاست میں سدرامیا قیادت مزید مستحکم ہوگئی اور اگلے انتخابات کیلئے کانگریس پارٹی کے حوصلے مزید بلند ہوگئے۔ ننجنگڈھ حلقہ میں وزارت سے بے دخل ہونے کے بعد کانگریس پارٹی سے مستعفی ہوتے ہوئے خودداری کا مظاہرہ کرنے والے سینئر قائدو بی جے پی امیدوار بی سرینواس پرساد کو زبردست رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ وزیر برائے کو آپریشن مہادیو پرساد کی ناگہانی موت کے سبب گنڈل پیٹ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ان کی بیوہ کانگریس امیدوار گیتا مہادیو پرساد کو حلقہ کے ووٹروں نے زبردست اکثریت سے کامیاب کیا۔ابتداء ہی سے کانگریس امیدوار آگے رہے۔ جس کے سبب ننجنگڈھ میں بی جے پی کے سرینواس پرساد اور گنڈل پیٹ میں نرنجن کمار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سدرامیا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہونے والے سرینواس پرساد کا سیاسی مستقبل ان انتخابی نتائج سے تاریک ہوگیا اور خود انہوں نے انتخابی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کااعلان کردیا ہے۔ ننجنگڈھ میں کانگریس امیدوار کللے کیشوا مورتی نے 18169اور گنڈل پیٹ حلقہ میں کانگریس امیدوار گیتا مہادیو پرساد نے 11254 ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی درج کرائی ہے۔ جہاں تک نرنجن کا تعلق ہے وہ گزشتہ دو مرتبہ سے گنڈل پیٹ حلقہ سے بی جے پی کی ٹکٹ پر شکست کا سامنا کرتے آرہے ہیں۔ بی جے پی کو پہلے ہی سے توقع تھی کہ دونوں حلقوں میں اس کے امیدوار مودی لہر اور یوپی نتائج کی بنیاد پر کامیاب ہوں گے، جبکہ نتائج نے ان تمام امیدوں پر پانی پھیر دیاہے۔ ان انتخابی نتائج نے بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس یڈیورپا کو مایوس کردیا ہے۔ دونوں حلقوں میں یڈیورپا نے خیمہ زن رہ کر دن رات انتخابی مہم چلائی تھی اور ووٹروں سے درخواست بھی کی تھی کہ وہ انہی کو امیدوار تصور کرتے ہوئے بی جے پی کو ووٹ دیں۔ لنگایت فرقہ کے ناقابل تسخیر قائد سمجھے جانے والے یڈیورپا ان حلقوں میں اپنے طبقے کے ووٹروں کو راغب کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔اگلے انتخابات میں بی جے پی نے یڈیورپا کو وزیراعلیٰ کا امیدوار قرار دیا ہے، جس کیلئے انہوں نے ابھی سے پارٹی کو اکثریت دلانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ مگر ان نتائج نے ان کے حوصلے پست کردئے ہیں اور خود یڈیورپا کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ بی جے پی کے داخلی انتشار کے سبب امیدواروں کو کامیابی نہیں ملی ہے۔ان نتائج کے بعد بی جے پی کے ذریعہ شکست کے اسباب تلاش کرنے کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ یڈیورپانے شکست تسلیم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس خصوص میں جائزہ لیں گے اور خامیوں کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس دوران وزیراعلیٰ سدرامیا نے دونوں حلقوں میں پارٹی امیدواروں کی کامیابی پر حلقہ کے ووٹروں اور پارٹی قائدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے بتایاکہ مجموعی کوشش کے نتیجہ میں پارٹی امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کرناٹک میں اترپردیش کاتجربہ کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ یہاں کے عوام ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے قائل ہیں، وہ کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی سے متاثر نہیں ہوں گے اور نہ ہی فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوششوں کو کامیاب ہونے دیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ کرناٹک میں مودی یا امیت شا کی لہر نہیں ہے۔ کانگریس امیدواروں کی کامیابی پر کے پی سی سی دفتر کے علاوہ ریاست کے تمام اضلاع میں پارٹی امیدواروں نے جشن مناتے ہوئے مٹھائیاں تقسیم کیں، جبکہ فاتح امیدواروں نے اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کو ترجیح دیتے ہوئے بنیادی سہولیات فراہم کرنے کواولیت دینے کا اعلان کیا ہے۔