ریاست میں کانگریس کا یوم سیاہ اور بی جے پی کا یوم فتح،نوٹ بندی کا ایک سال
بنگلورو، 8نومبر (ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور ) بڑی نوٹوں کی تنسیخ کے خلاف کرناٹک میں کانگریس کی جانب سے یوم سیاہ منایاگیا۔ تاہم بی جے پی نے آج کے دن کو یوم فتح کے طور پر منایا۔ کانگریس کے لیڈروں نے گذشتہ سال 500روپے اور 1000روپے کی نوٹوں کو منسوخ کرنے کے عجلت میں لئے گئے مرکزی حکومت کے فیصلہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے معیشت متاثر ہوئی' غریب اور متوسط طبقہ متاثر ہوا۔ اس کے علاوہ کئی اموات بھی ہوئیں۔کانگریس نے بنگلورو کے موریا سرکل سے فریڈم پارک تک جلوس نکالتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر فینانس ارون جیٹلی کے خلاف نعرے بازی کی ۔ انہوں نے دونوں لیڈروں کے پتلے بھی جلائے ۔کرناٹک میں کانگریس پارٹی کے امور کے انچارج کے وی وینو گوپال ' کرناٹک کانگریس کے صدر پرمیشور ' کرناٹک کانگریس کے کارگزار صدر دنیش گنڈو راو ' بیشتر وزراء ' ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔وینوگوپال نے کہا کہ نوٹ بندی کے عمل سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی اور ملک میں اقتصادی انارکی کی صورتحال پیدا ہوئی۔ اس کے لئے مودی کو ذمہ داری قبول کرنی چاہئے ۔ اس سے گھریلو مجموعی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے ۔بیلگاوی سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کے کارکنوں نے جلوس نکالتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کے گھر کے قریب ٹریفک میں کچھ وقت کے لئے رکاوٹ پیدا کردی۔ کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری و بیلگاوی کے انچارج پی وی موہن کی زیر قیادت بھی احتجاج کیا گیا۔کلبرگی سے موصولہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کلبرگی اور بیدر پردیش یوتھ کانگریس کمیٹیوں کی جانب سے نوٹ بندی کے ایک سال کے موقع پر یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ کلبرگی میں کانگریس پارٹی نے صدر ڈاک خانہ کے سامنے مظاہرہ کیا اور احتجاجی مارچ نکالا۔ ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کے صدر جگدیو گتہ دار ' پارٹی کے دیگر لیڈروں نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔ بیدر میں صدر ضلع بیدر محمد کے ایان خان کی قیادت میں ڈاک خانہ کے باہر آج صبح پرامن احتجاج کیا گیا۔ کانگریس کے دفتر سے ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنر کے دفتر تک مومی شمعوں کا احتجاج کرتے ہوئے میمورنڈم پیش کیا گیا ۔جنتادل ایس نے بھی نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کیا۔ چکمگلور سے موصولہ رپورٹ میں کہاگیا کہ ریاستی صدر جے ڈی ایس ایچ ڈی کمارا سوامی نے بڑی نوٹوں کو منسوخ کرنے مرکزی حکومت کے غیر منطقی قدم کی مخالفت کی جس سے غریب افراد متاثر ہوئے اور امیر افراد کو کوئی اثرنہیں پڑا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے درحقیقت امیر افراد کی مدد کی ہے ۔ امیر افراد اپنے پاس نقدی نہیں رکھتے ،بلکہ رئیل اسٹیٹ ' سونا اور دیگر اثاثہ جات میں وہ اپنے کالے دھن کی سرمایہ کاری کرتے ہیں تاہم مرکزی حکومت نے اس حقیقت کومحسوس نہیں کیا اور عام آدمی کو مشکلات سے دوچار کیا۔