میڈیا سیاسی امتیازات سے بالا تر ہوکر کام کرے، سوشیل میڈیا پر گہری نظر رکھنے الیکشن کمیشن کا فیصلہ : سنجیو کمار
بنگلورو،13؍اپریل(ایس او نیوز) الیکشن کمیشن نے ذرائع ابلاغ سے گذارش کی ہے کہ آنے والے انتخابات کے مرحلے میں انتخابی حالات سے جڑی خبروں کو بغیر کسی سیاسی امتیاز کے عوام کے سامنے پیش کی جائیں۔ آج کمیشن کی طرف سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لئے منعقدہ کارگاہ سے مخاطب ہوکر ریاست کے چیف الیکٹورل افسر سنجیو کمار نے کہاکہ جمہوری نظام کا چوتھا ستون کہلانے والے میڈیا کو ان انتخابات میں اپنی ذمہ داری پوری دیانتداری کے ساتھ نبھانی ہوگی، کیونکہ اس پر جمہوریت کے تحفظ کے لئے کام کرنے کا بیڑہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جانبدار ی کے بغیر اگر ذرائع ابلاغ نے کام کیا تو انتخابات کو شفاف بنانے میں کافی مدد ملے گی۔ اس موقعے پر اڈیشنل چیف الیکٹورل افسر جگدیش نے مخاطب ہوکر کہاکہ سوشیل میڈیا پر الیکشن کمیشن نے کافی گہری نظر رکھی ہے۔ انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے سیاسی اشہارات کا بھی جائزہ لیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی امیدوار کی تشہیر کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر جو اشتہار آئے گا اس کاخرچ امیدوار کے کھاتے میں جمع ہوگا۔ سوشیل میڈیا کے ذریعے انتخابی مہم چلانے کے سلسلے میں 17 اپریل کو ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ مقامی سطح پر کام کرنے والے کیبل آپریٹروں کی سرگرمیوں پر بھی الیکشن کمیشن نے نظر رکھی ہے، ساتھ ہی نجی کال سنٹر چلانے والوں کی طرف سے امیدواروں کی تشہیر کا سلسلہ چلایا گیا تو اس کا خرچ بھی امیدواروں کے حصے میں شامل کیا جائے گا۔ واٹ اپ فیس بک ، ٹیوٹر جیسے کسی بھی سوشیل میڈیا پر اشتہاری مواد شائع کرنے سے قبل امیدواروں کو الیکشن کمیشن سے اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ امیدواروں کی طرف سے محض اپنی تشہیر اور اپنے لئے ووٹ مانگنے کے لئے ان ذرائع ابلاغ سے اگر مہم چلائی جائے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں البتہ کسی کو نشانہ بنایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اخبار میں پیڈ نیوز کی نشاندہی کے 48گھنٹوں کے اندر امیدوار کو نوٹس جاری کی جائے گی، اگر امیدوار نے اس کا جواب نہ دیا تو اس پر آنے والا خرچ امیدوار کے کھاتے میں جمع کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر محکمۂ اطلاعات کے کمشنر ہرشا نے کہاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو انتخابات کے دوران بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور الیکٹرانک یا پرنٹ ذرائع ابلاغ میں اگر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی خبریں شائع کی گئیں تو تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔