سی بی آئی نے راکیش استھانہ کے خلاف جس قانون کے تحت بنایا کیس، وہ قانون اب ہے ہی نہیں
نئی دہلی،23؍اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) مرکزی تفتیشی بیورو( سی بی آئی ) نے اپنے خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے خلاف جو کیس کیا ہے، اس میں قانونی کوتاہیوں کی بھرمار ہے۔ نجی ٹی وی NDTV کے مطابق یہ ا طلاعات اس وقت ملی، جب سی بی آئی کے دونوں اعلی افسران کی لڑائی منگل کو دہلی ہائی کورٹ پہنچ گئی۔
اس معاملے کی ایک اہم کمی یہ ہے کہ 15 اکتوبر کو راکیش استھانہ کے خلاف درج کیا گیا ایف آئی آر بدعنوانی۔اینٹی فنگل قانون کے ایک ایسے پہلو پر مبنی ہے، جس کا اب وجود ہی نہیں ہے۔ جانچ ایجنسی کی طرف سے رشوت اسکینڈل میں خصوصی ملزم بنائے گئے راکیش استھانہ نے اپنے خلاف کیے گئے ایف آئی آر کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ انہی کی طرح ان کی ٹیم کے رکن ڈی ایس پی دیویندر کمار نے بھی ایف آئی آر کو چیلنج کیا ہے، جنہیں پیر کو ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
راکیش استھانہ کے خلاف بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ 13 (1) ڈی کے تحت کیس درج کیا گیا ہے، جبکہ قانون کا یہ حصہ اس وقت خارج ہو گیا تھا، جب جولائی میں اس قانون میں ترمیم کی گئی تھی۔ کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنے عہدے کا استعمال کرنے والے سرکاری افسروں کے خلاف اس کلاز کااستعمال مسلسل ہوتا رہا ہے۔ جولائی میں اس میں ترمیم کر دی گئی تھی ۔ قانون کے موجودہ ورژن کے تحت جانچ ایجنسیوں کو ثابت کرنا ہوگا کہ ملزم کو خود مالی فائدہ ملا، ورنہ اسے بدعنوانی کا مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ۔
نئے قانون کے تحت افسر کے خلاف کیس درج کرنے کے لئے اجازت بھی لی جانی لازمی ہے، جو راکیش استھانہ کے معاملے میں نہیں لی گئی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ راکیش استھانہ کے خلاف درج کیا گیا ایف آئی آر قانونی طور پر درست نہیں ہے اوراسے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ بہرحال سی بی آئی کا دعوی ہے کہ اس کا کیس مؤثر ہوگا۔ سی بی آئی ترجمان نے کہا کہ یہ ایکٹ اس وقت وضع کیا گیا تھا، جب یہ قانون منسوخ نہیں ہوا تھا۔واضح ہو کہ ڈی ایس پی دیویندر کمار پہلے ہی کورٹ سے ایف آئی آر منسوخ کیے جانے کی اپیل کر چکے ہیں۔
منگل کی صبح ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے والے دیویندر کمار نے ضمانت کی بھی درخواست دی ہے۔ دراصل دیویندر کمار اس منی لانڈرنگ کیس کے تفتیشی افسر تھے، جس میں گوشت تاجر معین قریشی بھی شامل تھا۔ اسی معاملے میں راکیش استھانہ کا نام سامنے آیا تھا۔ راکیش استھانہ کے خلاف درج کئے گئے ایف آئی آر حیدرآباد رہائشی تاجر ستیش سانا کے دعوؤں پر مبنی ہے، جس کے خلاف جانچ چل رہی ہے۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ ستیش سانا نے ایک مجسٹریٹ کو بتایا تھا کہ اس نے گزشتہ سال دسمبر کے بعد 10 ماہ کی مدت میں راکیش استھانہ کو رشوت کے طور پر دیا تھا تاکہ اسے چھوڑ دیا جائے۔