کاویری مسئلہ پر قانونی جنگ میں کرناٹک کو پیش رفت،سپریم کورٹ نے ٹریبونل کے فیصلے پر نظر ثانی کی عرضی قبول کرلی
بنگلورو۔9/دسمبر(ایس او نیوز) دریائے کاویری کے پانی کی تقسیم کے سلسلے میں کرناٹک کو آج اس وقت کامیابی ملی جب عدالت عظمیٰ نے پانی کی تقسیم کے سلسلے میں کاویری آبی تنازعہ ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کرتے ہوئے فریق ریاستوں کرناٹک، تملناڈو اور کیرلا کی طرف سے دائر نظر ثانی عرضی سماعت کیلئے منظور کرلی اور 15 دسمبر کو اس معاملے کی اگلی سماعت طے کی۔ کاویری تنازعہ کے سلسلے میں اب تک جاری قانونی جنگ میں کرناٹک کو یہ پہلی کامیابی میسر آئی ہے، تینوں ریاستوں نے اپنی طرف سے الگ الگ عرضیاں عدالت عظمیٰ میں دائر کی تھیں آج جسٹس دیپک مشرا، جسٹس امیتابھ رائے، اور جسٹس اے ایم کھنلوکرپر مشتمل سہ رکنی بنچ نے اس سلسلے میں محفوظ کئے گئے فیصلے کی صراحت کی۔ عدالت نے یہ تبصرہ کیا کہ کرناٹک سمیت تینوں ریاستوں کی طرف سے دائر عرضی قابل سماعت ہے، اسی لئے عدالت نے اسے منظور کرتے ہوئے سماعت کی اگلی تاریخ 15 دسمبر طے کی ہے۔ اسی دوران سپریم کورٹ نے کرناٹک کو یہ عبوری ہدایت دی ہے کہ اس وقت تک تملناڈو کو روزانہ کاویری سے دوہزار کیوسک پانی کی فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھا جائے۔ کاویری آبی تنازعہ ٹریبونل نے 2007 میں اس تنازعہ کی یکسوئی کیلئے اپنا قطعی فیصلہ صادر کیا تھا، جسے کرناٹک، تملناڈو اور کیرلا حکومتوں نے منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کا چیلنج سپریم کورٹ میں کیا تھا۔ مرکزی حکومت نے نظر ثانی کی اس عرضی پر اعتراضات کئے تھے اور کہاتھا کہ ٹریبونل کا فیصلہ جب آبی تنازعہ کے سلسلے میں ہوچکا ہے تو اس میں مداخلت کرنے کا قانونی اختیار سپریم کورٹ کو نہیں ہے۔اس سلسلے میں جو بھی کارروائی ہونی چاہئے وہ صرف پارلیمان کے ذریعہ کی جاسکتی ہے۔ ریاستوں نے اگر ٹریبونل کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ہے تو اسے مذاکرات سے سلجھایا جانا چاہئے۔سپریم کورٹ اس میں مداخلت نہیں کرسکتا۔اسی لئے تینوں ریاستوں کی عرضیوں کو خارج کردیا جائے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے آج بھی اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے یہی موقف دہرایا اور عدالت سے گذارش کی کہ ان عرضیوں کو سماعت کیلئے منظور نہ کیا جائے، لیکن تینوں ریاستوں کے وکیلوں نے مرکز کے اس موقف کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ٹریبونل کا فیصلہ کسی کے حق میں اطمینان بخش نہیں رہا، اسی لئے اس کا چیلنج کرنے کی قانوناً گنجائش موجود ہے۔ مرکزی حکومت کے وکیل نے کہاکہ ان عرضیوں کے جواز پر عدالت میں پہلے ہی سماعت مکمل ہوچکی ہے، اسی لئے اسے مزید طول نہیں دیا جانا چاہئے۔تاہم عدالت نے مرکز کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے تینوں ریاستوں کی عرضیوں کو سماعت کیلئے منظور کرلیا۔