ججوں کے نام پر رشوت لینے کا معاملہ:سپریم کورٹ نے 90منٹ کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا
نئی دہلی،13؍نومبر(ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )میڈیکل کالجوں کو راحت پہنچانے کے لیے ججوں کے نام پر رشوت لینے کے معاملے میں کورٹ روم میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے 90منٹ کی سماعت کے بعد حکم محفوظ رکھ لیا ہے۔کورٹ کا حال یہ تھا کہ اے جی کے کے وینو گوپال بھی کورٹ روم میں نہیں گھس پائے اور انہیں جج کاریڈور سے کورٹ روم میں لے جایا گیا۔اب سپریم کورٹ منگل کو یہ فیصلہ کرے گا کہ کامنی جیسوال کی عرضی پر سماعت کی جائے یانہیں؟۔سماعت کے دوران جسٹس ارون مشرا نے پوچھا کہ جب پہلی پٹیشن جسٹس سیکری کی عدالت جمعہ کے لئے سماعت کے لئے نامزد تھی تو دوسری عرضی داخل کرنے کی جلدی کیا تھی؟ اس طرح کے الزامات بیکار ہیں جیسا کہ پہلے تین ججوں کی بنچ نے فیصلہ دیا تھا۔ہم اس کے بارے میں بھی فکر مند ہیں کہ جب ایک کیس پہلے سے زیر سماعت ہے تو دوسرے نمبر کے جج کے پاس کیس کیوں گیا؟یہ انسٹی ٹیوٹ کو بدنام کرنے کے لئے کیا گیا فیصلہ ہے، کیونکہ چیف جسٹس آف انڈیا بھی ادارے کا ہی حصہ ہیں۔درخواست گزار کی جانب سے پیش وکیل شانتی بھوشن نے کہاکہ معاملے میں پتہ چلاہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے لئے رشوت لی گئی تھی۔عدالتی یا انتظامی حکم جاری نہیں کر سکتے تھے تو معاملے کو جسٹس چیلامیشور کے سامنے ذکر کیا گیا۔جنہوں نے اسی دن اس کیس کو لے کر بالکل صحیح فیصلہ دیا۔پرشانت بھوشن نے کہا کہ جسٹس کھانویلکر کو یہ کیس نہیں سننا چاہئے کیونکہ وہ بھی میڈیکل کالج کے فیصلے میں شامل تھے۔لیکن جسٹس کھانویلکر نے اس سے انکار کر دیا۔پرشانت بھوشن نے کہا کہ تب میرٹ پرکیس میں بحث نہیں کریں گے۔آگے شانتی بھوشن نے کہا کہ آئین کی آرٹیکل 144 کہتا ہے کہ اگر کوئی بنچ حکم جاری کرتی ہے تو سی جے آئی کو بھی اسے ماننا ہوگا۔وہ اس کے بعد کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے۔وہیں اے جی کے کے وینو گوپال نے کورٹ میں کہا کہ درخواست گزار نے جس طرح سی جے آئی پر الزام لگائے ہیں، یہ عدالت کی توہین کا معاملہ بنتا ہے۔اس سے پہلے ڈرامائی انداز میں جمعہ کو پانچ ججوں کی آئین بنچ نے جمعرات کو جسٹس جے چیلامیشور کی بنچ کے معاملے کو پانچ ججوں کی آئین بنچ کو بھیجنے کے فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا۔یہ پٹیشن وکیل کامنی جیسوال نے داخل کی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس پورے معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے کرائی جائے۔اس صورت میں ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ملزم ہیں اور سپریم کورٹ کے ججوں کے نام پر پیسے لئے گئے۔18 ستمبر کو یہ معاملہ سپریم کورٹ نے سنا اور 19ستمبر کو سی بی آئی نے ایف آئی آردرج کی۔لیکن اس بڑے معاملے میں ملزمان کو ضمانت مل گئی لیکن سی بی آئی نے اپیل نہیں کی۔ایسے میں یہ خطرہ ہے کہ وہ ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں چیف جسٹس کو سماعت سے الگ ہونا چاہئے اور وہ اس معاملے میں کوئی عدالتی اور انتظامی حکم جاری نہ کریں۔میڈیکل کالج کو راحت دلانے کے لئے رشوت کی لین دین کے الزامات میں پھنسے اڑیسہ ہائی کورٹ کے سابق جج ایم کدسی کو سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔کدسی پر بھونیشور کے ایک بچولئے کے توسط سپریم کورٹ سے 46 میڈیکل کالجوں میں نامزدگی پر لگی پابندی سے راحت دلانے کی سازش کا الزام ہے۔کدسی کے ساتھ ساتھ ثالثی کا کردار ادا کرنے والے میرٹھ کے ویکیٹشور میڈیکل کالج کے سدھیر دانا، کدسی کی قریبی بھاونا پانڈے، وشوناتھ اگروال، حوالہ ڈیلر رام دیو سارسوت کے ساتھ ساتھ رشوت دینے والے لکھنؤ کے پرساد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز کے مالک بی ڈی یادو اور پلاش یادو کو گرفتار کیا گیا ہے۔سی بی آئی نے اڑیسہ ہائی کورٹ کے سابق جج آئی ایم کدسی کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا ہے۔یہ ایف آئی آرپروینشن آف کرپشن ایکٹ 1988 اور آئی پی سی کی دفعہ120بی سازش کے تحت درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آرکے مطابق کدسی نے پانڈے کے ساتھ مل کر لکھنؤکے پرساد اسٹٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے معاملے کوا سیٹل کرنے کی سازش رچی۔یہ ان 46 کالج میں سے ایک تھا جس پر حکومت نے روک لگا دی تھی۔ان کالجوں پر حکومت نے ایک یا دو سال کے لئے میڈیکل سیٹوں پر داخلے پر روک لگا دی تھی کیونکہ ان میں سہولیات معیار کے مطابق نہیں تھیں اور یہ طے پیرامیٹرز کو پورا نہیں کرتے تھے۔