بی ایم ٹی سی پر 971 کروڑ روپئے کے قرض کا بوجھ سود ادا کرنے میں سرکاری گرانٹ مددگارثابت ہوگا
بنگلورو،10؍ جولائی (ایس او نیوز) بنگلورو میٹرو ٹرانسپورٹ کارپوریشن (بی ایم ٹی سی ) کے مالی حالات سدھرنے کے فی الحال کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ بی ایم ٹی سی کے قرضہ کا سود سالہاسال بڑھتا جارہا ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ گزشتہ 5 سالوں میں کارپوریشن 971 کروڑ روپیوں کے قرضہ میں ڈوبا ہوا ہے ۔ اس کیلئے 262.02کروڑ روپئے سود ادا کیا گیا ہے ۔
2017-18 میں کارپوریشن نے 329.29 کروڑ روپئے قرضہ حاصل کیا تھا اور سود 45.18 کروڑ روپئے ادا کرنا پڑا ۔ سلیکان سٹی کے لوگوں کیلئے اہم مانی جانے والی بی ایم ٹی سی گزشتہ 5سالوں سے خسارے میں چل رہی ہے ۔ جس کے نتیجہ میں کارپوریشن کی مالی حالت نہیں سدھر رہی ہے ۔ ریاستی حکومت نے بی ایم ٹی سی کو مالی امداد فراہم کرنے کی غرض سے بجٹ میں 100 کروڑ روپئے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس رقم سے کارپوریشن کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ رقم صرف سود ادا کرنے کیلئے کارآمد ثابت ہوگی ۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی ایم ٹی سی کوئی غریب ادارہ نہیں ہے ۔ شہر میں اس کی کروڑوں روپئے مالیت کی جائیداد ہے لیکن اس کا استعمال کرنے کارپوریشن ٹال مٹول کررہی ہے ۔ 10 ہمہ منزلہ عمارتوں سے بی ایم ٹی سی کو ماہانہ لاکھوں روپئے کرایہ مل رہا ہے لیکن اس کا استعمال کرنے کرنے میں کارپوریشن ناکام ہے ۔ چند ٹی ٹی ایم سی کی کمرشیل دکانیں گزشتہ 5-6 سالوں سے خالی پڑی ہوئی ہیں اس سے بھی کارپوریشن کو کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے ۔ اس کیلئے افسروں کی لاپروائی بتائی جارہی ہے ۔
بی ایم ٹی سی افسروں کی اطلاع کے مطابق شہر میں جس وقت سے میٹرو سرویس شروع ہوئی ہے اس کے بعد بسوں میں مسافروں کی تعداد بھی گھٹ گئی ہے ۔ روزانہ 52 لاکھ مسافر بسوں میں سفر کرتے تھے ، اب یہ تعداد 46 لاکھ تک پہنچ گئی ہے ۔ میٹرو ٹرین میں سفر کرنے والے مسافروں کے لئے فراہم کردہ فیڈر بس سرویس سے بھی بی ایم ٹی سی کو خسارہ ہورہا ہے کیونکہ ان فیڈر سرویس سے مسافر زیادہ فائدہ نہیں اٹھا رہے ہیں ۔ اس سے کارپوریشن کو 1.50 کروڑ کا نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اس خسارہ کو کم کرنے کے لئے مالی تعاون فراہم کرنے کئی مرتبہ بی ایم آر سی ایل سے اپیل بھی کی گئی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ انہوں نے بتایاکہ ڈیزل کی قیمت میں مسلسل اضافہ سے بھی کارپوریشن کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اس سے کارپوریشن کو روزانہ 10 لاکھ روپیوں کے حساب سے ماہانہ تقریباً 3 کروڑ روپیوں کا مالی بوچھ برداشت کرنا پڑرہا ہے ۔
بتایا جارہا ہے کہ عملہ کے بقایا جات بھی بی ایم ٹی سی کو ادا کرنے باقی ہیں ۔ گریجویٹی کے 72.21 کروڑ روپئے ، ین کیشمنٹ کے 40.89 کروڑ، ڈی اے اریئرس کے 23.93کروڑ، 40 کروڑ روپئے بونس، ایمپلائز کوآپریٹیو فنڈ کے 20.50 کروڑ ، ہیلتھ سرویس کے لئے 2.09 کروڑ روپئے سمیت جملہ 199.62کروڑ روپئے ادا کرنے باقی ہیں ۔