اداکار پرکاش راج کا بی جے پی سے چوکنا رہنے کا مشورہ
بنگلور، 20؍اپریل(ایس او نیوز) معروف فلم اداکار پرکاش راج نے کہاکہ بی جے پی کرناٹک کو کانگریس سے آزاد کرانے کا نعرہ اس لئے دے رہی ہے کہ اقلیتوں کو دہشت زدہ کرکے اپنا الو سیدھا کرسکے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں کانگریس کا خاتمہ کرنے کا نعرہ بھی اسی ذہنیت کے ساتھ دیاگیا ہے کہ ملک بھر کی اقلیتوں میں احساس عدم تحفظ کو عام کیا جائے اور اسی بنیاد پر مذہبی صف بندی سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے۔ پرکاش راج نے کہاکہ وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہیں، اور ساتھ ہی ووٹروں پر کسی طرح کا دباؤ بھی نہیں ڈالنا چاہتے کہ کسی مخصوص پارٹی کو ووٹ دیں۔ لیکن بی جے پی فی الوقت جس صورتحال میں ہے وہ ملک کے لئے خطرے سے خالی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی میں اٹل بہاری واجپائی جیسے قد آور رہنما بھی تھے، جن کا وہ آج بھی احترام کرتے ہیں ، لیکن اننت کمار ہیگڈے جیسے لوگ بھی بی جے پی میں ہیں جو ملک کی اقلیتوں سے ان کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں۔ دریائے کاویری کے معاملے میں تمل فلم اداکاروں رجنی کانت اور کمل ہاسن کی بھوک ہڑتال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ صدیوں پرانا ہے ایک بھوک ہڑتال یا مظاہرے سے حل ہونے والا نہیں ہے، اسی لئے دور اندیشی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دریائے کاویری کے تنازعے کو اس طرح سلجھانے کی ضرورت ہے کہ تمام ریاستوں کے کاشتکاروں اور عوام کو اطمینان ہو ، اس کو سیاسی موضوع بنائے رکھنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے۔ مختلف سیاسی رہنماؤں کے مٹھوں کے دوروں پر تبصرہ کرتے ہوئے پرکاش رائے نے کہاکہ یہ سلسلہ آزادی کے پہلے سے چل رہا ہے، لیکن ان دوروں کو سیاسی فائدوں کا ذریعہ نہیں بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ سیاسی ماحول میں مذہب کو ملاکر اس کے تقدس کو پامال کیا جارہاہے، جبکہ مذہب انسان کو اس کی زندگی میں رہنمائی کرنے کا ذریعہ ہے، معاشرے میں اسے شامل کرنا ضروری ہے، لیکن اسی حد تک جہاں تک اچھائی کو عام کیا جاسکے۔ جہاں نجی مقاصد اور مذہب کا میل ہوا وہاں سے گندی سیاست شروع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حال میں تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ سے ان کی ملاقات صرف رسمی تھی، اس ملاقات کا مقصد یہ نہیں تھاکہ وہ جنتادل (ایس) یا کسی پارٹی کی حمایت کا اعلان کرنے والے ہیں ، پرکاش رائے نے کہاکہ اس سلسلے میں وہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ انتخابات کے مرحلے میں وہ کسی سیاسی پارٹی کی حمایت کا اعلان نہیں کریں گے، لیکن اتنا ضرور چاہیں گے کہ سیکولر طاقتیں مضبوط ہوں اور فرقہ پرستوں کا صفایا ہو۔