حکومت کو نشانہ بنانے اپوزیشن تیار، دفاع کے لئے حکومت بھی کمربستہ
بنگلورو۔6؍دسمبر(سیاست نیوز) ریاستی لیجسلیچر کا سرمائی اجلاس بلگاوی کے سورنا سودھا میں پیر سے شروع ہونے والا ہے۔ اجلاس میں حکمران اور اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان ریاست کے کئی سلگتے ہوئے مسائل پر مباحث اور ہنگامہ آرائی متوقع ہے۔ ریاست کے اہم مسائل کو اجاگر کرنے اور اس پر حکومت کو نشانہ بنانے کے لئے اپوزیشن نے حکمت عملی مرتب کی ہے تو دوسری طرف ریاستی عوام کی فلاح وبہبود کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات ، کسانوں کے قرضوں کی معافی اور دیگر کارروائیوں کی بنیاد پر حکومت نے اپنے دفاع کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ ریاست میں کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت قائم ہونے کے بعد بلگاوی میں یہ پہلا لیجسلیچر اجلاس ہوگا۔ اس میں خاص طور پر گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ شدت کے ساتھ اٹھایا جاسکتا ہے تو دوسری طرف شمالی کرناٹک کی ہمہ جہت ترقی کے موضوع پر ایوان میں بحث ہوسکتی ہے۔ بلگاوی لیجسلیچر اجلاس سے پہلے شکر کے کارخانوں سے کسانوں کو واجب الادا بقایا جات دلانے کے متعلق ریاستی حکومت کی یقین دہانی اور وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی کی مصالحت کے بعد حکومت پر زور دیا جارہا ہے کہ فوری طور پر ان بقایا جات کی ادائیگی کے لئے ضروری قدم اٹھائے جائیں ۔ پچھلے دنوں بلگاوی میں سورنا سودھاکے روبرو احتجاج پر بیٹھے کسانوں کو وزیرآبی وسائل ڈی کے شیوکمار نے منالیا تھا، اور ان کی یقین دہانی پر حکومت ان کے مسائل سلجھانے میں سنجیدہ ہے ، کسانوں نے اپنا احتجاج واپس لیاتھا۔ اس کے علاوہ ریاست کے 100 سے زائد تعلقہ جات میں خشک سالی کی سنگین صورتحال ایوان میں زیر بحث آئے گی۔ جہاں اپوزیشن پارٹیوں نے خشک سالی سے نپٹنے کے لئے حکومت کے اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے تو دوسری طرف ریاستی حکومت نے مرکز پر الزام لگایا ہے کہ خشک سالی سے نپٹنے کے لئے فنڈز کی فراہمی میں کرناٹک کے ساتھ اپنایا گیا سوتیلا سلوک امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ ریاستی حکومت کمزور کرنے کے لئے بی جے پی کی طرف سے بارہا کئے جارہے آپریشن کمل کا موضوع بھی ایوان میں اٹھایا جاسکتا ہے۔ دو دن قبل ہی مرکزی وزیر پرکاش جاؤڈیکر نے خود یہ کہہ کر بی جے پی کی طرف سے آپریشن کمل کی تصدیق کردی کہ دسمبر کے اختتام تک کرناٹک میں سیاسی انقلاب ضرور آئے گا، اس بات کو لے کر حکمران اور اپوزیشن دونوں میں الزام تراشیوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔