سنی اور شیعہ مسلمان پوری طرح متحد ہیں؛ بنگلورومیں اخباری کانفرنس کے دوران وسیم رضوی کے بیان کی کڑے الفاظ میں مذمت
بنگلورو،12؍جنوری(ایس او نیوز) اترپردیش شیعہ سنٹرل بورڈ کے صدر سید وسیم رضوی نے مدرسہ بورڈ کو ختم کرنے اور مدارس اسلامیہ میں بچوں کو عسکریت پسند ذہنیت سے بچانے کے لئے ان دینی مدارس کو بند کرائے جانے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے ان مدارس میں دہشت گردوں کو پیداکرنے کے سنگین الزام بھی لگائے تھے۔ اس پربنگلورو شہر کے شیعہ علماء کرام نے سخت اعتراض کرتے ہوئے وسیم رضوی کو ان کے عہدے سے برطرف کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کا پر زور مطالبہ کیا۔
یہاں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مسجد القائم، انے پالیہ کے امام جمعہ مولانا قائم عباس عابدی نے کہاکہ ہندوستان میں شیعہ، سنی مسلمان متحد ہیں۔ اس اتحاد کو ختم کرنے کی جو منظم سازشیں ہورہی ہیں اس میں فرقہ پرست جماعتوں کو کامیاب ہونے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیداکرنے کا حربہ استعمال کرنے والی فرقہ پرست جماعتوں کے ناپاک عزائم کو پورا ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ چند مفاد پرست مسلمان جو خود کو مسلمانوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہیں ایسے انا پرست افراد کی باتوں پر ہرگز توجہ نہیں دینی چاہئے۔ مولانا نے کہاکہ شیعہ علماء اور دانشوران وسیم رضوی کو شیعہ فرقہ کا نمائندہ تسلیم نہیں کرتے وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا ایجنٹ ہے۔ جسے مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لئے استعمال کیاجارہاہے۔
انہوں نے بتایاکہ شیعہ اور سنی ایک ہی جسم کے دوبازو ہیں۔ ایک کو تکلیف محسوس ہونے پر دوسرا برداشت نہیں کرپاتا۔ شیعہ اور سنی مسلمان بھائیوں کی طرح ہیں۔ لیکن اس میں دراڑ ڈالنے کے مقصد سے منظم سازش کے تحت مسلمانوں کے اندر اختلافات پیدا کرنے کے لئے وسیم رضوی جیسے ایجنٹوں کو استعمال کیاجانے لگاہے۔ انہوں نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی۔ قائم عباس عابدی نے کہاکہ مدارس اسلامیہ میں دہشت گردی نہیں بلکہ انسانیت اور اخلاقیات کا درس دیا جاتاہے۔ بڑی شخصیات ان دینی مدارس سے فارغ ہوکر قوم وملک کی خدمت کرچکی ہیں اور کررہی ہیں۔ دینی مدارس پر بلاوجہ انگلیاں اٹھانا غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ دینی مدارس اور علمائے دین نے قوم کو مضبوطی کے ساتھ جوڑ رکھاہے۔ مدرسہ فیض الاسلام کے سید اعظم علی جعفری نے کہاکہ دینی مدارس میں بچوں کو اعلیٰ، عمدہ اور بہتر انسان بنایا جاتاہے۔ یہاں بچوں کو شدت پسند نہیں بلکہ انسانیت کا درس دیتے ہوئے بہتر شہری کے طورپر پیش کیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ رضوی نے اپنے ذاتی مفاد اور کرسی کو بچائے رکھنے کے مقصد سے بیان دیاہے۔ اس بیان سے مسلمان دل برداشتہ نہ ہوں۔ صرف زبان رضوی کی ہے۔ لیکن بات فرقہ پرست جماعتوں کی۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں میں اختلافات پیدا کرنے کے لئے اسلام دشمن طاقتوں کی سوچی سمجھی چال ہے۔ امت مسلمہ کو اس طرح کے افراد سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ انجمن امامیہ کے سابق صدر ضامن رضا نے کہاکہ وسیم رضوی کو فوری طورپر وقت بورڈ سے ہٹادیا جانا چاہئے۔ رضوی کو چاہئے کہ وہ اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان پر تمام مسلمانوں سے معافی مانگیں۔ انہوں نے بتایاکہ بہت جلد انجمن امامیہ اور دیگر شیعہ تنظیموں کے ساتھ مل کر بڑے پیمانہ پر احتجاج کرتے ہوئے وسیم رضوی کے بیان کی سخت مذمت کریں گے اور گورنر کو بھی یادداشت پیش کریں گے۔ مولانا منظور رضا عابدی، مدیر الہادی نے کہاکہ اس ملک میں مدارس اسلامیہ کا بہت بڑا رول رہاہے۔ مدارس قوم وملت کو جوڑنے اور صحیح راہ پر لے جانے کا کام کرتے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دین سے ناواقف لوگ مدارس پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ وسیم رضوی کو وہ شیعہ فرقہ کا نمائندہ ہرگز تسلیم نہیں کرتے۔ وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی کٹ پتلی ہے۔ اس کے بیان کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ اس موقع پر ادارہ فیض الاسلام کے صدر میر انیس اختر، قدس فریڈم موومنٹ کے صدر سید حاکم رضا، امامیہ چیمبر آف کامرس کے ایگزی کیٹیو چیرمین میر ممتاز علی اور سنٹرل حج کمیٹی کے سابق رکن مولانا سید امتیاز حیدر بھی موجود تھے۔