قومی میڈیکل کمیشن کے قیام کی شدید مخالفت؛ بنگلور میں نجی ڈاکٹروں کی ہڑتال سے طبی خدمات متاثر ،ایک بچے کی موت
بنگلورو۔28؍جولائی(ایس او نیوز) مرکزی حکومت کے قومی سطح پر میڈیکل کمیشن قائم کرنے کے فیصلے کے خلاف آج سے نجی اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی طرف سے شعبۂ آؤٹ پیشنٹ بند کرکے جو احتجاج شروع کیاگیا اس کا بڑے پیمانے پر اثر دیکھا گیا۔ علاج بروقت نہ ہونے کے نتیجے میں بلگاوی میں ایک کمسن بچے کی موت بھی واقع ہوگئی۔
نیشنل میڈیکل کمیشن قائم کرنے مرکز کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی طرف سے آج ’’یوم مذمت ‘‘ کا اہتمام کیا گیا۔ اس احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے ریاست کے بیشتر نجی اسپتالوں میں آؤٹ پیشنٹ شعبے بند رہے۔سرکاری اسپتالوں کی صورتحال بھی تقریباً ایسی ہی رہی۔ بعض نجی اسپتالوں میں حالانکہ ایمرجنسی شعبے کے ڈاکٹر موجود رہے، لیکن اکثر ڈاکٹروں کی ہڑتال میں شمولیت کے سبب طبی خدمات متاثر رہیں۔ جہاں پر آؤٹ پیشنٹ شعبہ علامتی طور پر بند کیا گیا اس احتجاج کی وجہ سے داخلی مریضوں کو بھی پریشانی اٹھانی پڑی۔
بلگاوی کے گوکاک تعلقہ میں ایک نوزائدہ بچہ جو کل ہی پیدا ہوا تھا ، اسے آج علاج کے لئے اسپتال لایا گیا۔ جہاں علاج نہ ہونے کے سبب اس کی موت ہوگئی۔ ریاست بھر میں نجی نرسنگ ہومس او ر چھوٹے موٹے کلینکوں سمیت25ہزار سے زائد طبی اداروں میں احتجاج کا اثر دیکھا گیا۔ انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی کرناٹک شاخ کے سکریٹری ڈاکٹر ویرنا نے بتایاکہ قومی میڈیکل کمیشن کے قیام کے ذریعے مرکزی حکومت ڈاکٹروں کے پیشے پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتی ہے، اس کمیشن کے قیام سے ڈاکٹروں کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اور ساتھ ہی سرکاری میڈیکل کالجوں کے نظام کو کمزور کرتے ہوئے زیادہ نجی میڈیکل کالجوں کے قیام میں آسانی ہوگی۔
مرکزی حکومت نے یہ اقدام نجی مفادات کو فائدہ پہنچانے کے لئے اٹھایا ہے۔ اس اقدام سے لاکھوں ایسے ہونہا طلبا میڈیکل تعلیم سے محروم ہوجائیں گے جو غریب اور پسماندہ طبقوں سے وابستہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پورے میڈیکل شعبے کو مرکزی حکومت اپنی گرفت میں لینے کی سازش پر کار فرما ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں آج اس ہڑتال کا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا ۔ یہاں کے ڈاکٹر حسب معمول کام پر حاضر رہے۔ نجی اسپتالوں میں علاج سے محروم مریض علاج کے لئے سرکاری اسپتالوں کا رخ کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ تمام اضلاع میں انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی طرف سے قومی میڈیکل کمیشن کے قیام کی مخالفت میں میمورنڈم ڈپٹی کمشنروں کو پیش کیا گیا۔
بنگلور کے علاوہ میسور ، ٹمکور، داو نگیرے ، منگلور ، یادگیر، ہبلی دھارواڑ، بیدار، بلگام ، شیموگہ ، گلبرگہ، نیز تمام اضلاع میں اس احتجاج کا اثر دیکھا گیا۔