بلگاوی لیجسلیچر اجلاس بے ثمر رہا: وشواناتھ
بنگلورو،20؍دسمبر(ایس او نیوز) ریاستی جے ڈی ایس صدر ایچ وشواناتھ نے اس بات پر افسوس ظاہر کیاکہ بلگاوی کے سورنا سودھا میں منظم کئے گئے لیجسلیچر اجلاس کے کامیاب ہونے کی ہر کسی کو امید تھی، لیکن بدقسمتی سے ان امیدوں پانی پھر گیا ، لیکن خشک سالی کے موضوع پر وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے ایوان کو جس طرح کا جواب دیا اس سے آنجہانی وزیر اعلیٰ دیوراج ارس کی یاد تازہ ہوگئی۔
بلگاوی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلگاوی میں لیجسلیچر اجلاس کے اہتمام پر کروڑوں روپیوں کی رقم صرف کی گئی ہے، بلکہ اجلاس کی کارروائی کو دیکھ کر یہ کہاجائے تو بیجانہ ہوگا کہ یہ رقم ضائع ہوگئی۔ اپوزیشن پارٹیوں کے عدم تعاون کی وجہ سے ایوان میں کسی بھی موضوع پر تعمیر ی بحث نہیں ہوپائی۔ انہوں نے کہاکہ دور دراز سے عوامی نمائندگی کے لئے پہنچنے والے اراکین اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں کے مسائل ایوان میں رکھنے اور ان کی یکسوئی پر حکومت پر زور دینے کا موقع فراہم کرنے کے مقصد سے شمالی کرناٹک میں لیجسلیچر اجلاس منعقد کیاگیا ، لیکن بدقسمتی سے بی جے پی کی تنگ نظری نے ان اراکین اسمبلی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
وشواناتھ نے کہاکہ خشک سالی کے موضوع میں ایوان میں جس طرح کی تعمیر بحث ہوئی اوروزیر اعلیٰ کمار سوامی نے جس طرح کا جواب دیا اس سے یہ امید تھی کہ ایوان کی کارروائی خوشگوار ماحول میں چلے گی، لیکن کل سے بی جے پی نے اپنی پرانی روش پر اتر آئی اور ایوان کی کارروائیوں میں رخنہ انداز ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرضوں کی معافی سے کسانوں کے سبھی مسائل ختم ہونے والے نہیں ہیں۔ رعیت طبقہ بہت ساری الجھنوں میں پھنساہوا ہے۔ اس کا حل تلاش کرنے کے لئے حکومت تنہا کچھ بھی نہیں کرسکتی۔ مختلف اداروں ، انجمنوں اور سرکاری ایجنسیوں کو مل کر یہ کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو اگر معیاری کھاد ، بیج اور دیگر سہولتیں فراہم کی جائیں تو ان کے بنیادی مسائل کو کچھ حد تک سلجھایا جاسکتاہے، اگر ان کی فصل معیاری رہی تو انہیں منافع مل سکتاہے، صرف ان کے قرضوں کی معافی سے تمام مسائل حل ہونے والے نہیں ہیں۔