بنگلورو شہر کے میئر کے عہدے پر اپنے معتمد کو فائز کرنے پرمیشور کی کوشش،نائب وزیراعلیٰ کی بی بی ایم پی پر اجارہ داری پر کانگریس اراکین اسمبلی برہم
بنگلورو،17؍اگست(ایس او نیوز) برہت بنگلور مہانگر پالیکے کے موجودہ میئر کی میعاد آئندہ ماہ مکمل ہوجائے گی۔ ستمبر کے اختتام پر شہر کے لئے نئے میئر کا انتخاب ہونا ہے۔
بنگلور ضلع کے انچارج وزیر اور نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور اس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ اپنے کسی معتمد کو بنگلور کا میئر بنائیں۔ تو دوسری طرف سابق وزیر اور بی ٹی ایم کے رکن اسمبلی رام لنگا ریڈی اس کوشش میں ہیں کہ اپنے حلقے بی ٹی ایم یا اپنی دختر سومیا ریڈی کے حلقے جئے نگر کے کسی وارڈ کے منتخب کانگریس کارپوریٹروں میں سے کسی ایک کو شہر کا میئر منتخب کیا جائے۔
کانگریس جنتادل (ایس) مخلوط حکومت کے قیام کے بعد جنتادل (ایس) کی طرف سے یہ کوشش بھی ہورہی ہے کہ اس بار بی بی ایم پی کے میئر کا عہدہ جنتادل (ایس) کو مل جائے۔ پہلے ہی کورٹگیرے اسمبلی حلقے سے منتخب ڈاکٹر پرمیشور کو بنگلور کا انچارج وزیر بنائے جانے سے کانگریس کے بیشتر اراکین اسمبلی ناراض ہیں، یہاں تک کہ متعدد اراکین اسمبلی پرمیشور کی طرف سے بحیثیت ضلع انچارج وزیر طلب کی گئی کسی بھی میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ جس وقت ڈاکٹر پرمیشور کے پی سی سی صدارت پر بھی فائز رہتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ بن گئے ، اس کے بعد سے رام لنگا ریڈی نے کے پی سی سی کی کسی میٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
انہوں نے کھل کر پرمیشورکے خلاف بیان دیتے ہوئے کہاتھاکہ پرمیشور جنتادل (ایس) کے لئے کام کررہے ہیں، کانگریس اراکین اسمبلی کو وہ مسلسل نظر انداز کرنے کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ اس بار رام لنگا ریڈی کی یہ کوشش ہے کہ شہر کے تمام اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لے کر پرمیشور کی طرف سے اپنے کسی معتمد کو بنگلور کا میئر بنانے کی کوشش کو ناکام بنادیں۔ اور اپنے دو اسمبلی حلقوں میں سے کسی کارپوریٹر کو میئر کا عہدہ دلائیں۔ پرمیشور کی طرف سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اپنے معتمد کو میئر بنانے کے لئے ریزرویشن کے نظام کا استعمال کریں تو دوسری طرف رام لنگا ریڈی ، روشن بیگ، کے جے جارج ، اور کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ کے علاوہ این اے حارث اور بائرتی سریش اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اپنے حلقے سے کسی کارپوریٹر کو میئر کا عہدہ دلائیں۔
رام لنگا ریڈی نے حال ہی میں میئر کے انتخاب کے سلسلے میں تبادلۂ خیال کے لئے جو میٹنگ طلب کی تھی اس میں چھ اراکین اسمبلی اور تقریباً 25کارپو ریٹروں نے شرکت کی تھی۔ ان تمام سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ممکن ہے کہ پرمیشور کی طرف سے اپنے کسی معتمد کو میئر بنانے کی کوشش آخری لمحوں میں ترک کردی جائے۔