چنتامنی میں سرکاری بس اسٹانڈ میں ڈینگی و ملیریا کی روک تھام کے لئے بیداری مہم ؛ بارش کے پانی کو رُکنے نہ دینے کی ہدایت
چنتامنی،5 ؍اگست(ایس او نیوز؍سید اسلم پاشاہ) شہر کے کے ایس آر ٹی سی بس اسٹانڈ کے احاطہ میں آج ڈینگو اور ملیریا کی روک تھام کے لئے محکمہ صحت عامہ کے جانب سے مسافروں میں بیداری دلانے کے لئے مہم چلائی گئی ۔مہم کا آغاز محکمہ صحت عامہ کے ٹاون انسپکٹرشرنیواس ریڈی نے ہری جھنڈی دکھا کر کیا، جس کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈینگو مچھروں سے پھیلنے والی بیماری ہے اگر بروقت مریض کا علاج نہ کروایا گیا مریض کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑتا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ڈینگو بخار کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جس کو ڈینگو بخار ہوگا تو وہ مریض مرجائے گا، بلکہ اس کا بروقت علاج کرنا ضروری ہے۔
ڈاکٹر شرنیواس ریڈی نے بتایا کہ ڈینگو بخار ایک موسمی بخار ہے مذکورہ ڈینگو بخار مانسون کے موسم کے درمیان آتا ہے کیونکہ اس موسم میں ڈینگو بخار پھیلانے والے مچھر انڈے دیتے ہیں جسکی وجہ سے ڈینگو بخار پھیلتا ہے ڈینگو بخار کو پھیلنے سے روکنے کے لئے احتیاطی تدابیرضروری ہے اور عوامی بیداری کے ذریعے اسے روکنے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ڈینگو بخار پھیلانے والے مچھر موریوں کی غلاظت میں انڈے نہیں دیتے بلکہ انڈے دینے کے لئے مچھر صاف ستھر ے پانی اور بارش یا دیگر ٹہرے ہوئے پانی کی تلاش کرتے ہیں وہاں پر انڈے دیکر مچھروں کی پرورش کرتے ہیں اگرگھروں کے ٹہرے ہوئے صاف پانی کو ہفتے میں ایک مرتبہ تمام پانی کو نکال کر واٹرٹینک اور دیگر جگہوں کو دھویا جائے اور جہاں کہیں بھی مچھر انڈے دینے کا خدشہ ہواس جگہ پر بیلچنگ پوڈر چھڑ کاؤکیا جائے اور سب ٹینک وغیر میں ایبٹ نامی کیڑے مارے والی دوا محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق استعمال کریں تو ایسے مچھروں کی افزائش کو روکا جاسکتا ہے۔
وی۔بی۔سرنیواس ریڈی نے کہا کہ ابھی تک دنیا میں ڈینگو بخار کے لئے کوئی دو اایجاد نہیں کی جاسکی ہے لہذ ا میڈیکل سائنس پیر اسٹیا مال نامی ایک قدیم دوا سے دردوں اور بخار کا علاج کرنے پر مجبور ہے۔ ایک دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جس مریض کے پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہورہی ہوا ور اس کا خون پانی کی طرح پتلا ہوکر ناک منہ اور مسوڑوں میں بہنے لگتا ہو تو کسی تندرست انسان کے خون سے پلیٹ لیٹس لے کر اس مریض کے خون میں داخل کرنے پڑتے ہیں بروفین اسپرین اور ڈسپرین جیسی ادویات خون کو مزید پتلا کردیتی ہیں اگر ڈینگو بخار کی صورت میں ان دواؤں کا استعمال کیا جائے تو دوائیں شفاء کی بجائے زہر بن کر موت کے فرشتے کو آواز دینے لگتی ہیں لہذا ان علامات کی صورت میں فوراََ کسی مستند ڈاکٹر یا سرکاری ہاسپتل کا رُخ کرنا چاہئے اس موقع پر آنگن واڑی ٹیچرس اور سرکاری اسپتال کے عملہ سمیت دیگر اسکولی طلباء بھی مہم میں شریک رہے ۔