مستقبل قریب میں حلقہ اسمبلی گلبرگی کے انتخابات،مسلمانان گلبرگہ کی دانش مندی کا امتحان
گلبرگہ،18؍نومبر (ایس او نیوز؍شاکرحکیم )ممتازسماجی خدمت گزار اور سیاسی بزرگ شخصیت ڈاکٹر ایم ایچ بگدلی نے اپنے صحافتی بیان میں کہا ہے کہ شہر کرناٹک گلبرگہ محترم جناب الحاج قمرالاسلام صاحب کے سانحہ ارتحال کے بعد شہر یانِ گلبرگہ کے ہر کس وناکس کی زبان پر یہی تذکرہ ہے کہ قمرالاسلام کا سیاسی قاؤئم مقام کون ہوگا؟بہ حالت موجودہ جو جناب قمرالاسلام کی مخلوعہ جگہ کو پر کرنا آسان نہیں دکھائی دیتا کیونکہ ایک طویل مدت تک جناب قمرالاسلام ہی سے گلبرگہ کی سیاسی سماجی معاشی معاشرہ اور مذہبی قیادت وہی سنبھالے رہے۔ اچانک موصوف کے واصلِ بہحق ہونے کے بعد شہر بانِ گلبرگہ با لخصوص مسلمانانِ گلبرگہ کے لئے سیاسی قیادت کا مسئلہ لمحۂ فکر بن چکا ہے۔ مستقبل قریب کے اسمبلی انتخابات شہر یانِ گلبرگہ خاص طور پر مسلمانوں کیلئے انکی دانشمندی اور دور اندیشی کا کڑا امتحان ثابت ہونگے۔ یوں تو جمہوری ملک میں ہر شخص کو انتخابات میں حصہ لینے کی پوری پوری آزادی ہوتی ہے۔ مگر جو ہر قابل کم یاب ہوتے ہیں۔ یوں تو کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ابھی کافی دور ہیں لیکن اسمبلی انتخابات کے اُمید واران ابھی سے کافی زور شور اور تیز گامی کامظاہرہ کررہے ہیں۔ جہاں تک قمرالاسلام کی سیاسی قیادت کے پُر کرنے کا سوال ہے اس کے لئے بیک نظرتین چار قائدین کے نام سیاسی اُفق پر دکھائی دے رہے ہیں۔ 1۔ جناب ناصر حسین اُستاد ۲۔ اہلیہ محترمہ قمرالاسلام ۳۔ حضرت وہاج بابا اور ۴۔ جناب الیاس سیٹھ باغبان (چیرمین NEKSRTC) ۔ کہا جارہا ہے کہ ان میں سے ناصر حسین اُستاد جنتادل سیکولر کے، وہاج بابا ایڈوکیٹ رمجلس اتحاد المسلمین کے امیدوا اہلیہ الحاج قمر الاسلام محترمہ کنیز فاطمہیا پھر الحاج الیس سیٹھصدر نشین این ای کے آر ٹی سی انڈئین نیشنل کؤانگریس کے امیدوار ہوں گے۔ اگر ان تینوں جماعتوں کے امیدوار پوری شدت کے ساتھ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس صورت میں ووٹوں کی تقسیم سے ان تمام کا بوریہ بستر گول ہوسکتا ہے۔ پھر پچھتاوے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اس لئے وقت کا تقاضہ ہے کہ ملک و ملت کے حالات کے پیش نظر مسلم امیدواروں کو بہت سوچ سمجھ کرسیاسی دنگل میں اترنے کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔ کسی بھی حالت میں کوئی بھی امیدوار اس معاملہ کو اپنے وقار کا مسئلہ نہ بنائیں بلکہ اتحاد قوم و ملت کے مفاد میں اپنے جذبات کی بڑی سے بڑی قربانی دینے کا جرائت مندانہ فیصلہ کرنے کا مظاہرہ کریں ۔ اسی طرح زعماء ملت اور عمائیدین قوم کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ اس عظیممقصد کی تکمیل کے لئے وہ پورے اخلاص و للٰہیت کے ساتھ آگے برھ کر ابتلا و آزمائیش کی اس گھڑی میں ملت کے شیرازہ کو افتراق و انتشار سے بچانے اور اتحاد و استحکام ملت کے اس فریضہ کی انجام دہی کے لیے آگے بڑھیں ۔جناب ایم ایچ بگدلی نے مزید کہا ہے کہ عام رائے دہندگان خوش نما نعروں ،سبز باغ دکھانے والے وعدوں اور وقتی مفاد کے فریب میں نہ آتے ہوئے یہ دیکھیں کہ امیدوار آزاد ہے یا نام نہاد پارٹی کا ہے۔ مقامی علاقائی پارٹی کا ہے یا قومی پارٹی کا ہے۔ ہمیں ان میں سے ایسے امیدوار کی تائید و حمایت کرنی چاہئے جو نہ صرف مقامی بلکہ ریاستی اور ملکی سطح کے مسائل پر بھی بے باک اظہار خیال کرسکتا ہے اور موثر نامئیندگی کرسکتا ہے ۔ جناب ایم ایچ بگدلی نیشہریان گلبرگہ ، بالخصوص مسلمانان،زعماء ملت و دانشوران قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کو مشوروں کو ملحوظ خاطر رکھیں گے ۔