دہلی میں منعقد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی عاملہ کے اجلاس میں منظور شدہ تجاویز

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 17th July 2018, 11:46 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 17؍جولائی (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی اہم میٹنگ مورخہ ۱۵؍جولائی ۲۰۱۸ء کو نیو ہورائزن اسکول، حضرت نظام الدین نئی دہلی میں، حضرت مولانا جلال الدین عمری (نائب صدر بورڈ و امیر جماعت اسلامی ہند) کی صدارت میں منعقد ہوئی، صدر بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم اور معززنائب صدر حضرت مولانا کلب صادق صاحب اپنی علالت کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔معزز ارکان عاملہ کی آراء کی روشنی میں مندرجہ ذیل امور اتفاق رائے سے طے ہوئے۔

(۱) بورڈ کا یہ اجلاس اپنے سابقہ فیصلوں کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ بابری مسجد ’’مسجد‘‘ ہے اور بابری مسجد کا مقدمہ بنیادی طور پر ملکیت کا مقدمہ ہے ، اس لئے اسی بنیاد پر اس کا فیصلہ ہونا چاہئے۔ بورڈ اس کی وضاحت کرنا بھی ضروری سمجھتا ہے کہ بورڈ پوری توجہ اور مستعدی کے ساتھ اس مقدمے کی پیروی کررہا ہے۔ اس کے لئے اس نے سینئر ایڈوکیٹ جناب راجیو دھون کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور ماہر وکلاء کا ایک پینل بھی کام کررہاہے اور بورڈکے نمائندوں نے مکمل شرعی اور فقہی بحث تیار کر کے اسکی انگریزی کاپیاں بھی قانون دانوں کے حوالے کردی ہیں اوریہ سارے وکلاء ،ڈاکٹر راجیو دھون کے ساتھ سپریم کورٹ میں پابندی کے ساتھ حاضر ہورہے ہیں اور ڈاکٹرراجیو دھون عمدہ بحث کررہے ہیں ،بورڈتوقع رکھتا ہے کہ عدالت کے ذریعے مسلمانوں کو انصاف حاصل ہوگا ۔

(۲) لاکمیشن نے بورڈ کو جو سوالنامہ بھیجاہے، اس کے پیش نظر بورڈ کا یہ اجلاس واضح کرتا ہے کہ مسلم پرسنل لا میں کسی قسم کی تبدیلی ناقابل قبول ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قانونِ شریعت ایک الہامی قانون ہے جس میں کسی ترمیم یا اضافے کی گنجائش نہیں ہے ۔قانون شریعت میں ہر پہلو کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے، اور سب کو حقوق دئیے گئے ہیں ۔ یہ بات بھی واضح ہونی چاہئے کہ قانونِ شریعت میں خود مسلمان بھی کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کرسکتے!مجلس نے یہ بھی طے کیا کہ لا کمیشن کو سوالوں کاجواب دیاجائے اور بورڈکا ایک وفد جوابو ں کے ساتھ چیرمین لا کمیشن سے ملاقات کرے اور تفصیل کے ساتھ معاملہ کے اہم پہلوؤں کوواضح کرے۔

(۳) مسلمانوں کے باہمی خاندانی نزاعات اور بالخصوص خواتین کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے دارالقضاء کے نظام کو زیادہ سے زیادہ وسعت دی جائے گی۔بورڈ کا یہ اجلاس مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے مسائل کے لئے دارالقضاء سے رجوع ہوں اور اس نظام کو تقویت پہنچائیں۔اس سے جہاں خاندانی مسائل حل ہوں گے وہیں یہ معزز عدالتوں کا تعاون بھی ہوگا اور عدالتوں پر مقدمات کا جو بوجھ ہے وہ کم ہوسکے گا۔

(۴) اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قانون شریعت پوری طرح انسانی ضرورت و مصلحت سے ہم آہنگ قانون ہے،اور اس میں عدل و انصاف ، اعتدال اور میانہ روی کا پورا لحاظ رکھا گیالیکن ناواقفیت کی وجہ سے بہت سے لوگ غلط فہمیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اس پس منظر میں بورڈ کی تفہیم شریعت کمیٹی ملک کے تمام بڑے شہروں میں وکلاء ،قانون دانوں اور علماء کے لئے پروگرام منعقد کرے گی ، اور قانون شریعت کی اہمیت سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلم بھائیوں کو بھی واقف کرائے گی۔

(۵) بورڈ کا ایک اہم شعبہ اصلاح معاشرہ ہے، جو سماج سدھار کا کام کرتا ہے ، اس کام کو ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھایاجائے گا اور بالخصوص خواتین کو اس مہم میں شریک کیا جائے ۔یہ بھی کوشش کی جائے کہ اس تحریک میں مزید اضافہ کیاجائے اور ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے اصول مسلمان جوڑوں کو سمجھائے جائیں اور ازدواجی زندگی میں پیدا ہونے والی خرابیوں کو دورکرنے کی مسلسل کوشش کی جائے۔

(۶) یہ اجلاس حکومت کے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ ہم جنسی کو جرم قرار دینے والے قانون کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے سوال پر حکومت نے غیر جانبداری کا موقف اختیار کیا ہے ۔حالانکہ یہ ایک ایسا جرم ہے جس کے نادرست ہونے پر تمام مذاہب کا اتفاق ہے ۔ یہ انسانی صحت کے لئے سخت نقصان دہ ہے اور خاندانی نظام کے لئے بھی تباہ کن ہے ۔اس لئے یہ اجلاس حکومت سے یہ اپیل کرتا ہے کہ اس جرم کو جرائم کے دائرے سے باہر نکال دینے والی درخواست کی مخالفت کرے اور اس موقف کی مؤثر پیروی کرے۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔