ای وی ایم تنازعہ: اپوزیشن پارٹیوں نے بیلٹ پیپر سے الیکشن کرانے کا کیا مطالبہ، بی جے پی اوراپوزیشن پارٹیاں آمنے سامنے

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 23rd January 2019, 12:23 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی 22 جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ای وی ایم پر شروع ہوا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اس معاملے میں بی جے پی کے خلاف حملہ بولنا شروع کر دیا ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے آنے والے لوک سبھا انتخابات کو ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپر سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

نائیڈو نے کہا کہ ہیکر نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت میں استعمال ہونے والے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔ ٹی ڈی پی کے صدر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ای وی ایم جمہوریت کے لئے بڑا خطرہ ہے ۔ نائیڈو نے اس سلسلے میں سید شجاع کی طرف سے کئے گئے دعووں کو لے کر پارٹی کارکنوں سے محتاط رہنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کے امکانات کی خبریں پریشان کرنے والی ہیں، یہ جمہوریت کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ ہمیں فوری طور پر انتخابات کے لئے بیلٹ پیپرکے استعمال کی ضرورت ہے۔

وہیں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ اگر ہم سے زیادہ ترقی پذیر ممالک ای وی ایم کا استعمال نہیں کر رہے ہیں تو اس کے پیچھے ضرور کوئی وجہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا کام کر رہی ہیں۔ ایس پی سربراہ نے کہا کہ بی جے پی اس کے ذریعے جمہوریت اور اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں جاپان جیسا ترقی اور ٹیکنالوجی کی دولت سے مالامال ملک ای وی ایم کا استعمال نہیں کرتا۔ یہ سوال ملک کے 130 کروڑ لوگوں کے درمیان اٹھایا جانا چاہئے۔

وہیں کانگریس لیڈر کپل سبل نے کہا کہ سید شجاع کی طرف سے عائد الزامات کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے۔ سپریم کورٹ اور قانون کہتا ہے کہ اس معاملے میں جانچ ہونی چاہئے، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر کوئی شخص کچھ الزام لگا رہا ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہیے کہ وہ صحیح ہیں یا نہیں۔ اگر الزام غلط ہیں تو اس شخص کے خلاف کارروائی کیجیے۔ اگر وہ الزام صحیح ہیں تو یہ انتہائی سنگین بات ہے۔

واضح ہو کہ لندن میں جس پریس کانفرنس میں سائبر ایکسپرٹ کے ذریعے ای  وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کے امکان کی بات ہورہی تھی ، اس وقت کانگریس لیڈر کپل سبل وہیں موجود تھے۔ 

ای وی ایم پر سائبر ماہرین کے دعوؤں کی تحقیقات ہوں: کانگریس
گوا کانگریس نے منگل کو سابق مرکزی وزیر اور سنئیر بی جے پی لیڈر گوپی ناتھ منڈے کے قتل کے دعویٰ کے بعد ان کی موت کے معاملے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ کل لند میں ایک سائبر ماہر نے دعویٰ کیا تھا کہ گوپی ناتھ منڈے کا قتل کیا گیا تھا کیونکہ وہ ای وی ایم مشین میں چھیڑ چھاڑ سے واقف تھے ۔

پیر کو خود کو سید شجاع بتانے والے شخص نے لندن میں اسکائپ کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران ای وی ایم ہیک کیا گیا تھا اور سابق مرکزی وزیر ’منڈے‘ کا قتل ہوا کیونکہ وہ ای وی ایم میں ہیکنگ کے طریقۂ کار سے واقف تھے ۔

واضح ہو کہ منڈے کی موت نئی دہلی میں بی جے پی کے 2014 کے انتخابات جیتنے کے کچھ ہفتے بعد ہی ایک سڑک حادثہ میں ہوئی تھی۔

گوا صوبائی کانگریس کمیٹی کے صدر گریش چوڈنکار نے منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :’یہ انکشاف اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ انتخابات میں کیسے گڑبڑی کی جا سکتی ہے۔ اس سازش میں بی جے پی کے کئی رہنماؤں اور وزراکے نام کا ذکر ہورہا ہے ۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اصل میں یہ کس کے دماغ کی’ اپج‘ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ملک کے جمہوری فریم ورک کے لئے دھچکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سائبر ماہر کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے اور خود سید شجاع نامی شخص نے بھی اس الزام کی تائید میں کوئی دلیل پیش نہیں کی ہے ۔ 

بی جے پی کا الزام:کانگریس نے لکھی تھی ای وی ایم ہیکنگ کی اسکرپٹ، سبل کی موجودگی پراٹھایا سوال
لوک سبھا انتخابات سے پہلے امریکی سائبر ایکسپرٹ کی طرف سے ای وی ایم ہیکنگ کو لے کر کئے گئے انکشاف کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس میں تلواریں کھینچ گئی ہیں۔ منگل کو مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کانگریس کو ای وی ایم کے مسئلے پر پلٹ وارکیا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات کانگریس کی طرف سے اسپانسر ہوتے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ ہیکر کی جانب سے کئے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران روی شنکر پرساد نے کہا کہ میں کئی بار لندن گیا لیکن میں نے آشیش رے کا نام نہیں سنا،جو انوائٹ بھیجا گیا تھا، اس میں لکھا تھا کہ ہیکر سب کے سامنے ای وی ایم ہیک کرکے دکھائیں گے، لیکن جب پروگرام شروع ہوا تو وہ منہ پر کپڑا ڈھک کر بیٹھے رہے اور کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی  2019کے انتخابات ہارنے کے بہانے تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہیکرز ایسے الزامات لگاکرہندوستان کی جمہوریت کو بدنام کر رہے ہیں۔انہوں نے تین اہم نکات بھی اٹھائے اور کہا کہ  ان الزامات میں آنجہانی لیڈر گوپی ناتھ منڈے کو لایا گیا ہے کیونکہ وہ جواب دینے کے لئے دستیاب نہیں ہیں۔ ایمس ڈاکٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی موت حادثے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ دوسرا وہ دعوی کر رہے ہیں کہ تمام انتخابات گڑبڑ ہیں لیکن مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے انتخابات درست ہیں۔ روی شنکر نے کہا کہ ہیکر نے کوئی الزام ثابت نہیں کیا اس نے صرف الزام لگائے۔ روی شنکر پرساد نے سوال کیا کہ لندن میں پریس کانفرنس کے موقع پرسابق مرکزی وزیرکپل سبل کیا کر رہے تھے؟ کیاوہ وہاں کانگریس کی طرف سے مانیٹرنگ کرنے پہنچے تھے؟ میرا یقین ہے کہ وہ صورتحال کی نگرانی کر رہے تھے۔

بی جے پی کو کانگریس کا جواب: کپل سبل کی وجہ سے سید شجاع کو امریکہ میں پناہ نہیں ملی!
بی جے پی کے جواب میں کپل سبل  نے بھارت واپس لوٹنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ پریس کانفرنس اس لئے کر رہا ہوں؛ کیونکہ مرکزی وزیر نے مجھ پر الزام لگائے ہیں۔ سبل نے کہا کہ یہ مسئلہ ایک سیاسی پارٹی سے منسلک نہیں ہے بلکہ  یہ مسئلہ جمہوریت سے متعلق ہے ۔ منصفانہ اور شفاف انتخابات سے متعلق ہے ۔انہوں نے کہا کہ آشیش رے نے بتایا کہ انہوں نے تمام جماعتوں اور الیکشن کمیشن کو دعوت نامہ بھیجا ہے۔ مجھے ذاتی کام سے لندن جانا تھا، اس لئے میں پریس کانفرنس میں بھی چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ رے نے کچھ پیپر مجھے ای میل کئے، جو سید شجاع نے انہیں بھیجے تھے۔سبل نے کہا کہ معلومات کے مطابق ECIL کے لئے ونڈ سلیوشن کمپنی کے تحت ای وی ایم پروجیکٹ کے لئے کام چل رہا تھا۔ پروجیکٹ MS7b میں 14 لوگ کام کر رہے تھے۔ 13 مئی کو بی جے پی ممبر اسمبلی کرشن ریڈی کے حیدرآباد کے ایک گیسٹ ہاؤس میں 14 میں سے 11 افراد کو قتل کردیا گیا، وہاں کرشن ریڈی بھی تھے۔ سید شجاع 15 مئی کو امریکہ چلا گیا۔ ونڈ سلیوشن کے مالک اور اس کا پتہ بھی سیدشجاع نے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سبل کی وجہ سے تو سید شجاع کو امریکہ میں پناہ نہیں ملی۔کانگریس نے اس میں کیا کیا؟ کپل سبل نے مرکزی وزیر کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ  یہ جمہوریت کا سوال ہے، سب کی ذمہ داری ہے کہ حقیقت کا پتہ لگایا جائے۔ الزام غلط ہیں تو الزام لگانے والے کے خلاف کارروائی ہواور اگر یہ معاملہ سچ ہے تو پھر معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔