تلنگانہ میں حکومت بنانے کے لئے بی جے پی کے داؤ پر کانگریس نے پھینکا پانسہ، کہا ہم بھی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین سے مل کر حکومت بناسکتے ہیں

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 10th December 2018, 12:55 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی 9 دسمبر ( ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) تلنگانہ میں نتائج سے پہلے انتخابی ہلچل تیز ہے۔بی جے پی سے لے کر کانگریس تک تمام اپنی اپنی سیاسی گوٹیاں سیٹ کرنے کی فراق میں لگ گئی ہیں۔ ایگزٹ پول کے اعلان کے بعد نتائج کے امکانات کو ذہن میں رکھ کر تمام پارٹیاں اختیارات پر غور کر رہی ہیں۔ بی جے پی نے یہ دعوی کیا ہے کہ اگر کسی پارٹی کو ریاست میں واضح اکثریت نہیں ملتی ہیں تو ان کی پارٹی ٹی آر ایس کے ساتھ مل کر حکومت میں شامل ہو سکتی ہے۔ اس اعلان کے بعد کانگریس نے بھی اپنا پانسہ پھینک دیا ہے اور کہا کہ اسے بھی حکومت بنانے کے لئے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے ساتھ جانے سے کوئی دقت نہیں ہے۔

کانگریس لیڈر جے این ریڈی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی بھی پارٹی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتی، اگر ٹی آر ایس بی جے پی کے ساتھ جا سکتی ہے تو آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین بھی ہمارے ساتھ آ سکتی ہے، اگر وہ چاہے تو۔ مطلب بی جے پی کے بعد اب کانگریس کا بھی اشارہ صاف ہے کہ وہ بھی اتحاد کے ذریعہ اقتدار میں آنا چاہتی ہے۔ واضح ہو کہ تلنگانہ میں اس سے پہلے ٹی آر ایس کی حکومت تھی اورکے سی آر وزیر اعلی تھے۔دراصل تلنگانہ بی جے پی صدر نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی۔ اگر کسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملتے ہیں، تو ایسی صورت میں بی جے پی حکومت کا حصہ ہو گی۔ ہم کانگریس یا مجلس اتحاد المسلمین کو حمایت نہیں دیں گے، مگر دوسرے اختیارات کھلے ہوئے ہیں۔اپنے ہائی کمان سے گفتکو کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔واضح ہو کہ ریاست میں انتخابات کے نتائج 11 دسمبر کو آئیں گے اور اس کے بعد ہی تصویر واضح ہو گی کہ وہاں کس کی حکومت بنے گی۔بہرحال این ڈی ٹی وی کے انتخابی ایگزٹ پولز کے مطابق ، تلنگانہ میں ٹی آر ایس دوبارہ واپسی کرتی نظر آرہی ہے۔ ٹی آر ایس کو 67 نشستیں، کانگریس کو 39 اور بی جے پی کو 5 نشستیں ملتی نظر آرہی ہے۔ وہیں دوسرے کے کھاتہ میں 8 نشستیں گئی ہیں

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔