تلنگانہ میں حکومت بنانے کے لئے بی جے پی کے داؤ پر کانگریس نے پھینکا پانسہ، کہا ہم بھی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین سے مل کر حکومت بناسکتے ہیں
نئی دہلی 9 دسمبر ( ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) تلنگانہ میں نتائج سے پہلے انتخابی ہلچل تیز ہے۔بی جے پی سے لے کر کانگریس تک تمام اپنی اپنی سیاسی گوٹیاں سیٹ کرنے کی فراق میں لگ گئی ہیں۔ ایگزٹ پول کے اعلان کے بعد نتائج کے امکانات کو ذہن میں رکھ کر تمام پارٹیاں اختیارات پر غور کر رہی ہیں۔ بی جے پی نے یہ دعوی کیا ہے کہ اگر کسی پارٹی کو ریاست میں واضح اکثریت نہیں ملتی ہیں تو ان کی پارٹی ٹی آر ایس کے ساتھ مل کر حکومت میں شامل ہو سکتی ہے۔ اس اعلان کے بعد کانگریس نے بھی اپنا پانسہ پھینک دیا ہے اور کہا کہ اسے بھی حکومت بنانے کے لئے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے ساتھ جانے سے کوئی دقت نہیں ہے۔
کانگریس لیڈر جے این ریڈی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی بھی پارٹی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتی، اگر ٹی آر ایس بی جے پی کے ساتھ جا سکتی ہے تو آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین بھی ہمارے ساتھ آ سکتی ہے، اگر وہ چاہے تو۔ مطلب بی جے پی کے بعد اب کانگریس کا بھی اشارہ صاف ہے کہ وہ بھی اتحاد کے ذریعہ اقتدار میں آنا چاہتی ہے۔ واضح ہو کہ تلنگانہ میں اس سے پہلے ٹی آر ایس کی حکومت تھی اورکے سی آر وزیر اعلی تھے۔دراصل تلنگانہ بی جے پی صدر نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی۔ اگر کسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملتے ہیں، تو ایسی صورت میں بی جے پی حکومت کا حصہ ہو گی۔ ہم کانگریس یا مجلس اتحاد المسلمین کو حمایت نہیں دیں گے، مگر دوسرے اختیارات کھلے ہوئے ہیں۔اپنے ہائی کمان سے گفتکو کرنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔واضح ہو کہ ریاست میں انتخابات کے نتائج 11 دسمبر کو آئیں گے اور اس کے بعد ہی تصویر واضح ہو گی کہ وہاں کس کی حکومت بنے گی۔بہرحال این ڈی ٹی وی کے انتخابی ایگزٹ پولز کے مطابق ، تلنگانہ میں ٹی آر ایس دوبارہ واپسی کرتی نظر آرہی ہے۔ ٹی آر ایس کو 67 نشستیں، کانگریس کو 39 اور بی جے پی کو 5 نشستیں ملتی نظر آرہی ہے۔ وہیں دوسرے کے کھاتہ میں 8 نشستیں گئی ہیں