کشمیر میں مسلح تصادم اور پراسرار دھماکہ۔7شہری ہلاک تقریباً 4 درجن زخمی
سری نگر,22؍اکتوبر (ایس او نیوز؍ یو ا ین آئی) مودی حکومت کے دعوے کے برخلاف جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے لارو میں اتوار کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے اور سکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں 3جنگجو اورعام شہری ہلاک جبکہ قریب4درجن دیگر زخمی ہوگئے ۔
لارو میں مسلح تصادم کے مقام پر بڑے پیمانے کے جانی نقصان کے حوالے سے سکیورٹی اداروں اور مقامی لوگوں کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ تصادم ختم ہونے کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد تصادم کی جگہ پہنچی اور اس دوران وہاں کوئی دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ اس کے برعکس مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چار شہری دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے جبکہ باقی تین سکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے ۔مقامی لوگوں کے مطابق زخمیوں کی تعداد 4 درجن سے زیادہ ہے ۔
اطلاعات کے مطابق مسلح تصادم کے مقام پر زخمی ہونے والوں کو جنوبی کشمیر اور سری نگر کے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ ضلع اسپتال کولگام میں3 سری نگر کے مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال (ایس ایم ایچ ایس) اسپتال میں2جبکہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) میں ایک زخمی شہری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے ۔مہلوک شہریوں کی شناخت عبید لاوے ولد محمد مقبول لاوے ، عزیر احمد، منصور احمد، طالب مقبول ساکنان لارو ، عاقب احمد ولد گل محمد ساکنہ مکہان، تجمل احمد ساکنہ دینو بوگنڈ اور ارشاد احمد ساکنہ شورٹ کے بطور کی گئی ہے ۔ مہلوکین میں سے بیشتر نوجوان ہیں۔
ریاستی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مقامی لوگوں سے گذارش کی گئی تھی کہ وہ مسلح تصادم کے مقام پر نہ جائیں۔ انہوں نے بتایاکہ گذارش کے باوجود عام شہری تصادم کے مقام پر پہنچ گئے ۔ وہاں کچھ دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں عام شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔ بتادیں کہ لارنو نامی علاقے میں اتوار کی صبح جنگجوؤں اورسکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم ہوا جس میں تین مقامی جنگجو مارے گئے ۔مسلح تصادم کے دوران سکیورٹی فورسز کے 2اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ انتظامیہ نے ضلع میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات منقطع کرادی ہیں۔ اس کے علاوہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سخت ترین سکیورٹی پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے لارو میں مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے اورسکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں عام شہریوں کے ہلاک ہونے پر دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے ۔
عمر عبداللہ نے سوالیہ انداز میں کہا ہے کہ کب تک ہم زمینی حقائق کو نظرانداز اور مخدوش صورتحال پر پردہ ڈالتے رہیں گے ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کولگام سے خوفناک خبر آرہی ہے ۔ اللہ مہلوکین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے ۔ کب تک ہم زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے رہیں گے ؟ کب تک کشمیر کی مخدوش صورتحال پر پردہ ڈالتے رہیں گے۔ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے ، وہ کم ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کولگام واقعہ کی خبر سے بہت دکھ پہنچا ہے ۔ وہاں عام شہری ایک بار پھر تشددکی زد میں آگئے ہیں۔ اس واقعہ نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔ اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت اور سوگواروں سے جتنی بھی تعزیت کی جائے ، وہ کم ہے۔دریں اثناء جموں وکشمیر کے ضلع راجوری میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے سندر بنی سیکٹر میں فوج نے دراندازی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے ۔
فوج کے مطابق دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کے دوران 2درانداز اور3فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ۔ ایک فوجی اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔جموں میں مقیم دفاعی ترجمان کرنل دویندر آنند نے کہا 'اتوار کو دوپہر قریب ایک بجکر 45منٹ پر ایل او سی کے سندر بنی سیکٹر میں فوج کی بھاری مسلح پاکستانی دراندازوں کے ساتھ شدید جھڑپ شروع ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ فوج نے دو دراندازوں کو ہلاک کرتے ہوئے دو اے کے47رائفلیں اور دیگر جنگی سازوسامان برآمد کیا۔کرنل آنند نے کہا کہ دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کے دوران تین فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ دراندازوں کا مقابلہ کرنے کے دوران ہمارے تین جوان شہید ہوئے جبکہ ایک جوان شدید طور پر زخمی ہوا۔ زخمی جوان کو علاج ومعالجہ کے لئے ادھم پورہ میں واقع فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔
دفاعی ترجمان نے مزید کہا کہ علاقہ میں تلاشی آپریشن جاری ہے ۔ انہوں نے کہا 'آخری اطلاعات ملنے تک علاقہ میں تلاشی آپریشن جاری تھا۔ زخمی اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔