کرناٹک کے 400دیہات آلودہ پانی کے مسئلہ سے دوچار شفاف پانی کے یونٹ قائم کرنے کے باوجود عوام فلورائیڈ کا پانی پینے پر مجبور
بنگلورویکم اگست (ایس او نیوز) نیشنل رورل ڈیولپمنٹ واٹر پروگرام (این آر ڈبلیو پی) کے تحت آبادی والے علاقوں کو آلودہ پانی سے چھٹکارہ ملنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔ ریاست کے 60,248 دیہی آبادی کے علاقوں کے مقابلے 1,265 علاقے آلودہ پانی کے مسئلہ سے دو چار ہیں ۔ بورویل، مختصر پانی کی فراہمی، ملٹی ولیج منصوبہ کے تحت دیہی علاقوں میں پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی پینے کے شفاف پانی کے یونٹس بھی قائم کئے گئے ہیں ۔ اس کے باوجود آرسینک ، فلورائیڈ ، کیمیائی دھاتوں سے آلودہ ہوجانے والے پانی کے معیار میں سدھار لانا محکمہ دیہی ترقیات کو ممکن نہیں ہوسکا ۔ سال 2017-18 میں تقریباً 393 آبادی والے علاقوں کوآلودہ پانی سے چھٹکارا دلانے کیلئے مناسب اقدامات کئے گئے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق کرناٹک میں شمالی کنڑا، دھارواڑ سمیت 5 اضلاع کے سوائے دیگر تمام اضلاع میں آلودہ پانی کا استعمال ہورہا ہے ۔ دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کے پروگرام کے تحت گزشتہ مالیاتی سال میں 2,954.84 کروڑ روپئے گرانٹ جاری کیا گیا ہے۔ جس میں سے 2,366.20 کروڑ روپئے شفاف پانی کی فراہمی کیلئے استعمال کئے گئے ہیں ۔ فی الحال دیہی علاقوں کے ہر شخص کو روزانہ 55لیٹر پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔ جسے 85 لیٹر تک بڑھانے کا منصوبہ ریاستی حکومت کے زیر غور ہے ۔ ماہرین کے مطابق فلورائیڈ اور دیگر مسائل حل کرنے کی غرض سے تالابوں کی صفائی ، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ پانی کی سطح میں اضافہ کرنے کیلئے حکومت نے کئی سالوں سے منصوبے جاری کئے ہیں لیکن ان پروگراموں کو زمینی سطح پر ترقی نہیں ہورہی ہے ۔بتایا جارہا ہے کہ آلودہ پانی کے مسئلہ سے دوچار چکبالاپور ضلع کے آبادی والے 322 علاقوں میں سے 100 علاقوں میں سدھار لایا گیا ہے ۔ ضلع میں فلورائیڈ کے مسئلہ سے دو چار 311 علاقوں میں سے صرف 94 علاقوں میں سدھار لانا حکومت سے ممکن ہوسکا ۔ منڈیا میں 115 علاقوں کے مقابلے صرف 4 علاقوں میں وہاں کے عوام کو شفاف پانی فراہم کیا گیا ہے ۔ ریاست کے کئی اضلاع میں پینے کے پانی کا مسئلہ اسی طرح برقرار ہے ۔ سریش ہبلیکر کے مطابق پانی میں شفافیت لانے کیلئے سیاستدانوں کو زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ اس کیلئے مناسب فنڈ بھی فراہم کیا جارہا ہے ۔ فلورائیڈ سے چھٹکارا دلانے کیلئے درخت لگانا ہوگا ۔ اس کے ساتھ ہی پینے کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی اشد ضرورت ہے ۔ کارخانوں کا آلودہ پانی شفاف پانی میں ملنے نہ دیا جائے ۔ جب تک ان تمام باتوں پر غور نہیں کیا جاسکتا اس وقت تک ریاست میں آلودہ پانی پر قابو پانی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوجائے گا ۔